گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں بڑی تعداد میں مشتبہ کورونا متاثرین کی لاش ملنے کے بعد مرکز نے دونوں صوبوں کی سرکار سے اس پر روک لگانے کو کہا تھا۔ جل شکتی منترالیہ کے ساتھ بیٹھک میں یوپی سرکار نے کہا ہے کہ صوبےکے کچھ حصوں میں لاشوں کو بہانے کی روایت رہی ہے۔
بہار کے بکسر میں گنگا میں تیرتی لاش۔ (فوٹوبہ شکریہ: امرناتھ تیواری/Unexplored Adventure)
نئی دہلی: اتر پردیش سرکار کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گنگا ندی میں لاشوں کو بہائے جانے کے مناظرسوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے پہلے ہی انہیں پتہ تھا کہ لاشوں کو ندیوں میں بہایا جا رہا ہے۔انڈین ایکسپریس کی
رپورٹ کے مطابق، یوپی سرکار کا کہنا ہے کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں لاشوں کو گنگا میں بہانے کی روایت رہی ہے۔
یہ بات 15 مئی کو مرکزی حکومت کے ساتھ ہوئی ایک میٹنگ میں ریاستی سرکار کی جانب سے کہی گئی ہے۔ یہ میٹنگ جل شکتی منترالیہ کے سکریٹری پنکج کمار کی صدارت میں یوپی اور بہار کے حکام کے بیچ ہوئی۔
یہ بیٹھک ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی، جس میں نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی)کے ذریعے11 مئی کو صوبوں کو جاری ایڈوائزری کے بارے میں کی گئی تھی۔ دراصل اس ایڈوائزری میں صوبوں سے
کہا گیا تھا کہ وہ گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں لاشوں کو بہنے سے فوراً روکیں۔
میٹنگ کے ریکارڈس کے مطابق، ‘میٹنگ کے دوران اتر پردیش سرکار کے محکمہ شہری ترقیات کے ایڈیشنل چیف سکریٹری رجنیش دوبے نے بتایا کہ صوبے کے وسط اورمشرقی علاقوں میں ندیوں میں لاشوں کو بہانے کا چلن ہے۔’
بیٹھک کے منٹس کے مطابق، ‘انہوں نے بتایا کہ مشرقی اور وسط یوپی کے دو خصوصی علاقوں میں ندیوں میں لاشوں کو بہانے کاچلن ہے اور اس کا مرکز وسط یوپی میں کانپور-اناؤ علاقہ اور مشرقی یوپی میں بنارس -غازی پورعلاقہ ہے۔’
بیٹھک میں کہا گیا،‘صوبے کے مغربی ضلعوں میں اس طرح کے واقعات سامنے نہیں آئے ہیں جبکہ یہ بنیادی طور پر صوبے کے قنوج سے بلیا میں ہیں۔’حالانکہ، بیٹھک میں یوپی کے حکام کے ذریعے گنگا میں ملے لاشوں کی تعداد کو لےکر کوئی اعدادوشمار پیش نہیں کیا گیا۔
بہار کے حکام نے بتایا کہ ندی میں لاش اتر پردیش کی جانب سے بہہ رہی ہیں اور ندی سے 71 لاشیں ملی ہیں۔بہار سرکار کے محکمہ شہری ترقیات کے ایڈیشنل چیف سکریٹری آنند کشور نے بیٹھک میں بتایا کہ ریاستی سرکار نے ندیوں سےلا شوں کو پکڑنے کے لیے ندی کے کنارے پر مچھلی پکڑنے کا بڑا جال پھیلایا ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں صوبوں کو بتایا گیا کہ گنگا ندی میں لاشوں کو بہانے اور ندیوں کے کناروں پرلا شوں کو دفن کرنے کےعمل کوفوراًروکا جانا چاہیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بیٹھک میں فیصلہ لیا گیا کہ گنگا ندی میں بہائے گئےلا شوں اور کنارے پر دفن کیے گئےلا شوں کی ایس اوپی اور گائیڈ لائن کے مطابق اخری رسومات کی جانی چاہیے۔
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جل شکتی سکریٹری نے صوبوں سے کہا کہ لاشوں کو بہائے جانے کے واقعات کو نشان زد کیا جائے۔
ریکارڈ کے مطابق، ‘بیٹھک میں کہا گیا کہ اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ندیوں، جھیلوں، تالابوں اور دیگر آبی اکائیوں میں لاشوں کو بہائے جانے کے واقعات دیگرصوبےاور یونین ٹریٹری کے کچھ حصوں میں بھی ہو سکتے ہیں، اس کو نشان زد کیا جانا چاہیے تاکہ متعلقہ انتظامیہ ، مقامی اکائی یا پنچایتوں کو ہدایت دی جا سکے کہ ندیوں یاتالابوں میں لاشوں کو بہائے جانے کے بجائے آخری رسومات شمشان میں کی جائیں۔’
بیٹھک کے ریکارڈ کے مطابق، ‘یہ بھی مشورے دیے جاتے ہیں کہ پانی کے نمونوں میں کووڈ19 کے ٹیسٹ کے لیے پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور نیشنل کیمیکل لیبارٹری جیسے اداروں کو جوڑا جا سکتا ہے۔’
گزشتہ 12 مئی کو این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل راجیو رنجن مشرا نے پانچ صوبوں اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے چیف سکریٹریزکوخط لکھ کر انہیں متعلقہ ضلع انتظامیہ ، مقامی اکائی اور پولیس کو خصوصی ہدایات جاری کرنے کو کہا تھا۔
اس سے پہلے این ایم سی جی نے تمام59 ضلع گنگا کمیٹی کو ایڈوائزری جاری کر ندی میں بہہ رہی لا شوں کےمدنظرضروری قدم اٹھانے اور اس سے متعلق رپورٹ 14 دنوں کے اندر پیش کرنے کو کہا تھا۔
بتا دیں کہ گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں بڑی تعدادمیں
مشتبہ کورونامتاثرین کی لاشیں تیرتی ہوئی ملی تھیں۔ گزشتہ 10 مئی کو اتر پردیش کی سرحد سےمتصل بہار میں بکسر ضلع کے چوسہ کے پاس گنگا ندی سے 71لا شوں کو نکالا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کئی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں 2000 سے زیادہ لاشیں آدھے ادھورے طریقے یا جلدبازی میں دفن کیے گئے یا گنگا کنارے پر ملے ہیں۔
دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق، مئی مہینے کے دوسرے ہفتےمیں صرف اناؤ میں 900 سے زیادہ لا شوں کو ندی کے کنارے دفن کیا گیا تھا۔ اس نے قنوج میں یہ تعداد 350، کانپور میں 400، غازی پور میں 280 بتائی۔ اس نے بتایا کہ وسط اور مشرقی اتر پردیش کے مختلف ا ضلاع میں ایسے لاشوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی تھی۔