بلومبرگ کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ایک انرجی پروجیکٹ میں ممکنہ رشوت خوری کے حوالے سے اڈانی گروپ کے ساتھ—ساتھ اس جانچ کے دائرے میں ہندوستانی قابل تجدید توانائی کمپنی – ایزیور پاور گلوبل لمیٹڈ بھی شامل ہے۔
نئی دہلی: اڈانی گروپ سے متعلق اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے امریکہ نے اس کمپنی اور اس کے بانی گوتم اڈانی کے خلاف جانچ شروع کر دی ہے۔
جمعہ (15 مارچ) کو جاری بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ معاملہ توانائی کے منصوبے میں ممکنہ رشوت خوری سے متعلق ہے۔
اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ تفتیش کار اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا اڈانی گروپ، گوتم اڈانی یا اس سے وابستہ لوگوں نے توانائی کے منصوبے میں ان کی خواہش کے مطابق کام کروانے کے لیے ہندوستانی حکام کو رشوت دی تھی؟
اس جانچ کے دائرے میں ہندوستانی قابل تجدید توانائی کمپنی – ایزیور پاور گلوبل لمیٹڈ بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، نیویارک کے مشرقی ضلع کے امریکی اٹارنی دفتر اور واشنگٹن میں محکمہ انصاف کا فراڈ یونٹ اس کیس کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اس ممکنہ رشوت خوری کے معاملے میں ایزیورپاور گلوبل کی بھی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں اڈانی گروپ نے بلومبرگ نیوز کو بتایا کہ انہیں ان کے چیئرمین کے خلاف کسی بھی جانچ کی جانکاری نہیں ہے۔ اڈانی گروپ، ایزور پاور اور ڈی او جے نے اس معاملے میں خبررساں ایجنسی رائٹرز کے سوالوں کا فوراً جواب نہیں دیا۔ جبکہ ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے اٹارنی آفس سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال ایک امریکی شارٹ سیلنگ کمپنی ہنڈنبرگ ریسرچ نے اپنی ایک رپورٹ میں اڈانی گروپ پر دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ دو سال کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اڈانی گروپ دہائیوں سے ‘ اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ ‘ میں ملوث رہا ہے۔
ان الزامات کے جواب میں اڈانی گروپ نے کہا تھا کہ یہ ہنڈنبرگ کے ذریعے ہندوستان پر سوچ سمجھ کر کیا گیا حملہ ہے۔ گروپ نے کہا تھا کہ یہ الزامات ‘جھوٹ’ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ گروپ کی جانب سے الزامات کو مسترد کرنے کے باوجود کمپنی مسلسل سوالوں کے دائرے میں تھی اور اس کے حوالے سے سرمایہ کاروں میں مسلسل تذبذب کی حالت بنی ہوئی تھی۔