مدھیہ پردیش پولیس نے ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے سامنے ہندو دیوتاؤں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت عرضی کی شنوائی میں کیس ڈائری پیش نہیں کی اور کہا کہ فاروقی کو رہا کرنے سے نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہو سکتاہے۔
منور فاروقی۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: تقریباً دو ہفتے پہلے ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ طور پرقابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کے خلاف درج معاملے نے اس وقت ایک ڈرامائی رخ اختیارکر لیا جب ایک طرف اندور پولیس نے عدالت سے کہا کہ ان کی ضمانت عرضی خارج ہونی چاہیے،اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس فاروقی کے خلاف درج معاملے میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
جمعہ کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ کے سامنے فاروقی کی ضمانت عرضی کی شنوائی کے دوران اندور پولیس کیس ڈائری پیش کرنے میں ناکام رہی اور اس نے کہا کہ کامیڈین اور پانچ دیگر لوگوں کے خلاف لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے کا اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔
اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔معاملے کے سامنے آنے کے بعد سے ہی کئی لوگ اس معاملے میں کی گئی من مانی گرفتاریوں کی طرف اشارہ کر چکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چھ میں سے ایک شو کے آرگنائزر کا بھائی ہے جو ناظرین میں شامل تھا، ایک اور فاروقی کا ایک دوست ہے، جس کامعاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اور ایک تیسرا جس کی فیملی میں صرف اس کا چھوٹا بھائی ہے، جو اس کے لیے بھٹک رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 24 سالہ پرکھر نے شو کے لیے فاروقی سے رابطہ کیا تھا۔ ممبئی سے آنے والے فاروقی مین ایکٹ کرنے والے تھے جبکہ پرکھر اور یادو چھوٹے چھوٹے ایکٹ کرنے والے تھے۔پرکھر کے چھوٹے بھائی پریم صرف شو میں شامل ہونے آئے تھے۔ صداقت حراست میں رکھے گئے فاروقی سے ملنے آئے تھے اور اس دوران انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔
حالانکہ، معاملے کے پہلے ملزم انتھنی کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں پتہ ہے۔ وہ اندور کے رہنے والے ہیں اور شو کے ایونٹ کوآرڈنیٹر ہیں۔گزشتہ 6 جنوری کو اندور سیشن کورٹ کی شنوائی میں تکوگنج اسٹیشن پولیس نے پرکھر اور پریم کی ضمانت عرضی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا، پرکھر نے شو کے لیے سارا انتظام کیا تھا۔
اندورسیشن عدالت نے تب گرفتار لوگوں کی تمام ضمانت عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ 13 جنوری کو ایک جوڈیشیل مجسٹریٹ فرسٹ کلاس نے صداقت کو چھوڑکر تمام ملزمین عدالتی حراست کو اگلے دوہفتے کے لیے بڑھا دی تھی۔
جمعہ کو ہائی کورٹ میں ضمانت عرضی کو کیس ڈائری کی عدم دستیابی کی وجہ سےمسترد کر دیا گیا اور اگلے ہفتےکی شروعات میں شنوائی ہوگی جب پولیس کی طرف سے کیس ڈائری پیش کیے جانے کی امید ہے۔بھلے ہی پولیس کیس ڈائری پیش کرنے میں ناکام رہی، لیکن یہ گزارش کی گئی کہ اجین اور اندور میں نظم ونسق کے مسئلہ کو روکنے کے لیے سب کو حراست میں رکھا جائے۔
فاروقی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ295-اے (کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر کیے گئےمتعصب کام)، دفعہ269 (ایسا لاپرواہی بھرا کام کرنا جس سے کسی جان لیوا بیماری کے انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہو)اور دیگر متعلقہ اہتماموں کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
فاروقی اور یادو کے وکیل انشومان شریواستو نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور راجیہ سبھا ممبر وویک تنکھا ضمانت کے لیے عرضی گزاروں کی جانب سے پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ دوسرے پہر میں معاملے کی شنوائی کرے کیونکہ تکوگنج پولیس اسٹیشن(جہاں معاملہ درج کیا گیا ہے) ہائی کورٹ کیمپس کے سامنے ہے اور پولیس کو ڈائری لانے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘حالانکہ شنوائی ملتوی کر دی گئی۔ پولیس کا اس طرح کارویہ ان کےموکلوں کو ہراساں کرنے کی حکمت عملی ہے۔’شریواستو نے کہا، ‘فوجداری قانون تصورات پر کام نہیں کرتا ہے، لیکن ان کی ضمانت کو اس لیے مسترد کیا گیا ہے کہ یہ نظم ونسق کے مسئلہ کو جنم دےگا اور کسی تکنیکی یا قانونی بنیاد پر نہیں۔’
انہوں نے کہا کہ گوڑ (ہندو رکشک سنگٹھن کےکنوینر)کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر میں مبینہ طور پر فاروقی کی طرف سے کیے گئے تبصرے کا صاف صاف ذکرنہیں کیا تھا اور زور دےکر کہا کہ کم سے کم پولیس گرفتاری کرنے سے پہلے دعووں کی تصدیق کر سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ اور گودھرا کانڈ کے خلاف فاروقی کے مبینہ تبصرے تقریباً چار سال پہلے شوٹ کئے گئے ویڈیو پر مبنی تھا، نہ کہ اندور کے شو سے۔نلن کے چھوٹے بھائی نے کہا کہ جب اسے گرفتار کیا گیا تھا، تب بھی نلن نے اندور شو میں اپنا ایکٹ پیش نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘جب میں جیل میں نلن سے ملنے گیا، تو وہ میری حفاظت کو لےکر فکرمند تھے کیونکہ ابھی صرف ہم دونوں ہیں۔ وہ دہراتے رہے کہ انہوں نے مذہب پر کوئی مذاق نہیں کیا۔ دو مہینے پہلے ہی ان کی ماں کی موت ہو گئی تھی۔’
فاروقی کے ٹور منیجر اور اسٹینڈاپ پروڈیوسر وشیش اروڑہ نے کہا کہ فاروقی نے نومبر 2020 کے بعد 25 بار اس اسپیشل کامک روٹین کو کیا تھا اور اندور کے بعد الگ الگ شہروں میں 20 بار اور کرنے والے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فاروقی کو آن لائن دھمکی مل رہی ہے۔ فاروقی کے ایک چچازاد بھائی نے بھی کہا کہ پریوار کو 2020 کے بعد سے آن لائن دھمکیاں مل رہی تھیں جب انہوں نے ‘داؤد، یمراج اور عورت’ نامک کاایک کامیڈی پوسٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاروقی کی بہنوں کو بھی ریپ کی دھمکی ملی ہے۔
تکوگنج پولیس اسٹیشن کے ٹاؤن انسپکٹر کملیش شرما نے پہلے انڈین ایکسپریس کو تصدیق کی تھی کہ پولیس کے پاس سیدھے فاروقی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور انہیں آرگنائزر کے طور پر بک کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا تھا، ‘ان کے خلاف ہندودیوی دیوتا یاوزیر داخلہ امت شاہ کی
توہین کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا تھا کہ شکایت گزارکی جانب سے جمع کئے گئے دودیگر ویڈیو ان کے ساتھ کے دوسرے کامیڈین کے ہیں، جو کہ مبینہ طور پر بھگوان گنیش کا مذاق اڑا رہے تھے۔’ پھر بھی پولیس تمام ملزمین کو حراست میں رکھنا چاہتی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)