ہریانہ: پولیس اہلکاروں نے خاتون کو بیلٹ سے پیٹا، 5 پر کارروائی

معاملہ اکتوبر 2018 کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی تھی کہ ایک پارک میں خاتون اور مرد غلط کام کر رہے تھے، جب پولیس موقع پر پہنچی تو پولیس کو دیکھ‌کر آدمی فرار ہو گیا تھا جبکہ وہاں موجود خاتون سے پولیس اہلکاروں نے پوچھ تاچھ کے دوران نازیبا سلوک کیا اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

معاملہ اکتوبر 2018 کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی تھی کہ ایک پارک میں خاتون اور مرد غلط کام کر رہے تھے، جب پولیس موقع پر پہنچی تو پولیس کو دیکھ‌کر آدمی فرار ہو گیا تھا جبکہ وہاں موجود خاتون سے پولیس اہلکاروں نے پوچھ تاچھ کے دوران نازیبا سلوک کیا اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

(فوٹو : ویڈیو گریب)

(فوٹو : ویڈیو گریب)

نئی دہلی: ہریانہ کے فریدآباد ضلع‎ کے بلبھ گڑھ میں پولیس اہلکاروں کے ذریعے ایک خاتون کو پیٹنے کے معاملے میں دو حولدار سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کے خلاف مارپیٹ اور خاتون کے ساتھ نازیبا سلوک کے لیے ایک  معاملہ درج کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی دونوں حولداروں کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ایک سال کے معاہدے پر تعینات تین اسپیشل پولیس اہلکاروں (ایس پی او) کو برخاست کر دیا گیاہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، پولیس ترجمان صوبے سنگھ نے بتایا کہ یہ واقعہ اکتوبر 2018 کا ہے۔ آدرش نگر پولیس کو ایک اطلاع ملی تھی کہ پارک میں ایک آدمی اور عورت کچھ غلط کام کر رہے ہیں۔ جب پولیس موقع پر پہنچی تو پولیس کو دیکھ‌کر آدمی فرار ہو گیا تھا اور وہاں موجود خاتون سے پولیس اہلکاروں نے پوچھ تاچھ کے دوران نازیبا سلوک کیااور مارپیٹ کی۔سوموار کو سوشل میڈیا پر اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ جانکاری میں آیا۔پولیس ترجمان صوبے سنگھ نے بتایا کہ اس معاملے میں ملوث پانچ پولیس اہلکار ایچ سی بلدیو، روہت اور ایس پی او کرشن، ہرپال اور دنیش کے خلاف مارپیٹ، نازیبا سلوک کے لیے متعلقہ  دفعات کے تحت تھانہ آدرش نگر میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس کمشنر سنجے کمار نے کہا کہ ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ واقعہ میں ملوث دو ہیڈ کانسٹبل اور دیگر تین ایس پی او کو فوری اثر سے برخاست کر دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کی تلاش کی جا رہی ہے۔ اس سے رابطہ کرکے بیان درج کئے جائیں‌گے اور معاملے کی گہرائی سے پوچھ تاچھ کرکے تفتیش کی جائے‌گی۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی یہ حرکت غیرمہذب اور اصولوں کے خلاف ہے، اس سے پولس کی امیج خراب ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کی کوئی بھی شکایت ملی تھی تو اصول کے مطابق خاتون پولیس کی مددلینی چاہیے اور تفتیش اور پوچھ تاچھ بھی خاتون پولیس اہلکار کے ذریعے ہی کی جانی چاہیے تھی۔