پی ایم سی بینک میں ہوئے گھوٹالہ کے معاملے میں ممبئی پولیس کی ای او ڈبلیونے ایچ ڈی آئی ایل اور پی ایم سی بینک کے سینئر افسروں کے خلاف درج معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل کی ہے۔
نئی دہلی: ممبئی پولیس نے جمعرات کو پی ایم سی بینک گھوٹالہ معاملے میں’ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ انفراسٹرکچر لمیٹڈ'(ایچ ڈی آئی ایل)کے دو ڈائریکٹرس کو گرفتار کیا۔ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی۔ افسر نے بتایا کہ Economic Offence Wing(ای او ڈبلیو)نے قرض نہ چکانے کےملزم راکیش ودھاون اور ان کے بیٹے سارنگ ودھاون کو گرفتار کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ ای او ڈبلیونے ایچ ڈی آئی ایل کی3500 کروڑ روپے کی جائیداد قرق کر لی ہے۔
افسر نے بتایا،’ایک تفصیلی جانچکے بعد ہم نے ایچ ڈی آئی ایل کے دوڈائریکٹرس کو گرفتار کیا ہے۔ ‘ ای او ڈبلیونے ایچ ڈی آئی ایل اور پی ایم سی بینک کے سینئر افسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ان پر بینک کو 4355.43 کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ای او ڈبلیو نے جانچ کے لئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے۔
امر اجالا کے مطابق، پولیس نے کمپنی اور بینک کے 14افسروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 409، 420، 465، 466، 471 اور 120بی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں پی ایم سی بینک کے معطل منیجنگ ڈائریکٹرجوائے تھامس، چیئر مین وریم سنگھ اور دیگر افسروں کے بھی نام ہیں۔
منی بھاسکر کے مطابق جمعرات کی کارروائی کے بعد تھامس کا بینک اکاؤنٹ فریج کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ پی ایم سی بینک کے چیئرمین وریم سنگھ سے جڑے احاطوں کی تلاشی بھی لی گئی ہے۔ بینک کے افسروں پر الزام لگا ہے کہ ایچ ڈی آئی ایل کو دئے گئے قرض کوچھپانے کے لئے بینک نے ہزاروں فرضی کھاتوں کا استعمال کیا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 4355 کروڑ روپے کا لون ڈوب جانے کااندازہ ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کے ذریعے تھامس کو پوچھ تاچھ کے لئےبلایا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سے ان کی تلاش جاری ہے، لیکن وہ مل نہیں رہے ہیں۔واضح ہو کہ ریزرو بینک نے پی ایم سی بینک پر ریگولیٹری خامیوں کی وجہ سے کئی
پابندیاں لگائی ہیں۔ ریزرو بینک نے 6 مہینے کے لئے پی ایم سی کے اکاؤنٹ ہولڈر کی نکاسی کی حد 1000 روپے طے کی تھی، جس کو کافی مخالفت کے بعد بڑھاکر
25 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس مدت میں بینک کے ذریعے نیا قرض دینے پر بھی روک لگائی گئی ہے۔ بینک کے پاس 11000 کروڑ روپے کا عوامی جمع ہے۔ اس کے ساتھ ہی آر بی آئی نے پی ایم سی انتظامیہ کو تحلیل کرتے ہوئے چھے مہینے کے لئے پی ایم سی کے کام کاج کے لئےایڈمنسٹریٹر مقررکیا ہے۔
اس معاملے کے بعد بینک کے معطل منیجنگ ڈائریکٹر جوائے تھامس نے 25 ستمبر کو
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بینک کے تمام قرض محفوظ ہیں۔ صرف ایک بڑا کھاتا ایچ ڈی آئی ایل میں موجودہ بحران کی واحدوجہ ہے۔غور طلب ہےکہ ایچ ڈی آئی ایل ایک ریئل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی ہے، جس کا کھاتاپی ایم سی بینک میں ہے۔ کمپنی نے بینک سے تقریباً 2500 کروڑ روپے کا قرض لیا ہے، جس کو چکایا نہیں گیاہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بار بار قسط کے ڈیفالٹ ہونے کے باوجود بینک نے نہ تواس کھاتے کو این پی اے میں ڈالا اور نہ ہی ریزرو بینک کو اس کے بارے میں جانکاری دی۔ آر بی آئی کا اصول ہے کہ ایسے کھاتے کو این پی اے میں رکھا جانا چاہیے۔ میڈیا سے ہوئی اس بات چیت میں تھامس نے یہ بھی قبول کیا تھا کہ ایچ ڈی آئی ایل کے کھاتے میں این پی اے کو کم کرکے دکھانے کی وجہ سے یہ مسئلہ کھڑا ہوا ہے۔سلم پنر وکاس کمپنی پہلے سے نقدی بحران سے جوجھ رہی ہے۔ اب یہ دیوالیہ ہونے کے عمل میں ہے۔
پچھلے کئی سال سے کمپنی ادائیگی میں دیری کر رہی ہے۔ تھامس نے کہا تھا کہ مسئلہ کی اہم وجہ ایچ ڈی آئی ایل کے ذریعے ادائیگی میں دیری ہے۔ ایچ ڈی آئی ایل کوپرانا صارف بتاتے ہوئے تھامس نے یہ بھی بتایا تھا کہ بینک کا 40 سے 50 فیصد کاروبار صرف ایچ ڈی آئی ایل سے آتا تھا۔
ای ڈی نے 6 جگہوں پر چھاپا مارا، منی لانڈرنگ کے الزام لگائے
ای ڈی نے جمعہ کو پی ایم سی بینک معاملے میں مبینہ فرضی واڑا کی جانچکے تحت ممبئی اور اس کے قریبی علاقوں میں چھے مقامات پر چھاپےمارے اور منی لانڈرنگ کا ایک معاملہ درج کیا۔ افسروں نے بتایا کہ ای ڈی نے منی لانڈرنگ روک تھام قانون کے تحت ایک مجرمانہ شکایت درج کی جس کے بعد چھاپے مارے گئے۔ ای ڈی کا معاملہ ممبئی پولیس کی ای او ڈبلیو کے ذریعے درج کی گئی ایک ایف آئی آر پر مبنی ہے۔ ای ڈی ذرائع نے بتایا کہ اضافی ثبوت جمع کرنے کے لئےچھاپے مارے گئے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)