ہریانہ کے دادری میں میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ جب وہ زرعی قوانین کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملے تب ‘وہ بہت گھمنڈ میں تھے’۔ملک نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں بھی اگر حکومت کسانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھائے گی تو وہ اس کی مخالفت کریں گے اور اپنا عہدہ چھوڑنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
نئی دہلی: میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے ہریانہ کے دادری میں ایک گروپ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ جب انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے نئے زرعی قوانین(اب منسوخ)کے بارے میں بات کرنا چاہی تو وہ’بہت گھمنڈ میں تھے’اور ملک کی ان سے’پانچ منٹ کے اندر’لڑائی ہو گئی۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے رہے ای ٹی وی بھارت کے ایک ویڈیو میں، ملک کہتے ہیں، جب میں کسانوں کے معاملے میں وزیر اعظم سے ملنے گیا تو پانچ منٹ کے اندر ہی میری لڑائی ہو گئی۔ وہ بہت گھمنڈ میں تھے۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ ہمارے پانچ سو لوگ مر گئے…تم تو ایک کتیا بھی مرتی ہےتو چھٹی بھیجتے ہو تو وہ بولے میرے لیے مرے ہیں! میں نے کہا آپ کے لیےہی تو مرے ہیں، راجہ بنے ہوئے ہو آپ ان کی وجہ سے۔خیر! جھگڑا ہو گیا میرا۔
"मैं जब किसानों के मामले में प्रधानमंत्री जी से मिलने गया तो मेरी पांच मिनट में लड़ाई हो गई उनसे। वो बहुत घमंड में थे। जब मैंने उनसे कहा कि हमारे 500 लोग मर गए तो उसने कहा कि मेरे लिए मरे हैं?"
~सत्यपाल मलिक, राज्यपाल, मेघालय pic.twitter.com/JpNaivdlXd— Avadhesh Akodia (@avadheshjpr) January 3, 2022
ملک مزید کہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ تم امت شاہ سے ملو، میں ان سے ملا، انہوں نے کہا، ستیہ پال، لوگوں نے ان کی عقل مار رکھی ہے، تم بے فکر رہو، یہ کسی نہ کسی دن سمجھ جائے گا۔’
مرکز کے تین زرعی قوانین کے رد ہونے کو کسانوں کی تاریخی جیت قرار دیتے ہوئے ملک نے کہا کہ مرکزی حکومت کو احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کے سلسلے میں ایمانداری سے کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت(ایم ایس پی) کو قانونی شکل دینی ہوگی۔ ملک نے کہا کہ وہ خود بھی ان زرعی قوانین کے خلاف تھے۔
ہریانہ کے چرکھی دادری میں پھوگاٹ کھاپ کی طرف سے ان کے اعزاز میں منعقدہ ایک پروگرام کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ملک نے صحافیوں سے کہا کہ کسانوں کی تحریک صرف ملتوی ہوئی ہے اور اگر ناانصافی ہوئی تو یہ دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
ملک نے کہا کہ ان داتا(کسانوں)نے اپنے حقوق کی جنگ جیتی ہے اورمستقبل میں بھی اگر کوئی حکومت کسانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھاتی ہے تو وہ اس کی بھرپور مخالفت کریں گے اور اگر عہدہ چھوڑنے کی نوبت آئی تو بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ملک نے کہا، ‘میرے لیے کسی بھی عہدے سے پہلے کسانوں کا مفاد سب سے اوپرہے۔’ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت کسانوں سے متعلق کوئی قانون بناتی ہے تو پہلے کسانوں کی رائے لی جانی چاہیےاوراگر کوئی قانون بنانا ہے تو کسانوں کے فائدےکےلیے بنایا جائے۔
گزشتہ کئی مہینوں میں ملک کئی بار بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر بالخصوص کسانوں کی تحریک سے جڑے مسائل پر سخت تنقید کر چکے ہیں۔
اکتوبر2021 میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر کسانوں کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہیں تو بی جے پی اقتدار میں نہیں آئے گی۔
اس وقت یہ پوچھے جانے پرکہ کیا وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے، ملک نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور فی الحال انہیں عہدہ چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن ضرورت پڑی تو وہ بھی کریں گے۔
انہوں نے لکھیم پور کھیری واقعہ کے بارے میں کہا تھا کہ ‘مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ ویسے بھی وہ وزیر بننے کے لائق نہیں ہیں۔
نومبر میں انہوں نے مودی کی ذاتی دلچسپی والےسینٹرل وسٹا پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ پارلیامنٹ کی نئی عمارت کے بجائےایک عالمی معیار کا کالج بنانا بہتر ہوگا۔
اس وقت بھی ملک نے کسانوں کی موت کے معاملے میں حساس رویہ نہ اپنانے پر مرکز پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ‘ایک کتا بھی مر جائے تو دہلی کے لیڈروں کا تعزیتی پیغام آتا ہے، لیکن 600 کسانوں کے تعزیتی پیغام کی قرارداد لوک سبھا میں پاس نہ ہو سکی۔’
اس وقت انہوں نے دہرایا تھاکہ ‘میں پیدائشی طور پر گورنر نہیں ہوں۔ میرے پاس جو کچھ ہے اسے کھونے کے لیےمیں ہمیشہ تیارہوں لیکن میں اپنے عزائم سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ میں عہدہ چھوڑ سکتا ہوں لیکن کسانوں کو تکلیف اور نقصان میں نہیں دیکھ سکتا۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی اتر پردیش سے آنے والے جاٹ لیڈر ملک نریندر مودی کے دور اقتدار میں جموں و کشمیر، گوا اور میگھالیہ کے گورنر بنے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)