راجستھان یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں میگھالیہ کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں کہا کہ اقتدار آتا جاتا رہتا ہے۔ اندرا گاندھی کا اقتدار بھی چلا گیا جبکہ لوگ کہتے تھے کہ انہیں کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ ایک دن آپ بھی چلے جائیں گے، اس لیے حالات کو اتنا بھی خراب نہ کریں کہ اس کو بہتر نہ کیاجاسکے۔
نئی دہلی: میگھالیہ اور جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے اتوار کے روز کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اقتدار ہمیشہ کے لیے نہیں ہے یہ آتا جاتا رہتاہے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے فوجیوں کی بھرتی کی ‘اگنی پتھ’ اسکیم کو لے کر مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فوج کمزور ہوگی اور تین سال کی سروس میں جوانوں میں قربانی کا جذبہ نہیں رہےگا۔
ملک اتوار کو جے پور میں راجستھان یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (آر یو ایس یو) کے ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا، مودی جی کو سمجھنا چاہیے کہ اقتدارآتا جاتا رہتا ہے۔ اندرا گاندھی کا اقتدار بھی چلا گیا جبکہ لوگ کہتے تھے کہ انہیں کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ ایک دن آپ بھی چلے جائیں گے، لہٰذا حالات کو اس حد تک نہ بگاڑیں کہ اس کو بہتر نہ کیاجا سکے۔
دینک بھاسکر کے مطابق، ملک نے او بی سی ریزرویشن کے معاملے پر راجستھان حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا – جو حکومت او بی سی ریزرویشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے گی وہ جائے گی۔
انہوں نے کہا، ملک میں کئی طرح کی لڑائیاں شروع ہونے والی ہیں۔ کسان دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے تو نوجوان بھی مرکزی حکومت کے خلاف مورچہ کھولیں گے۔ مرکزی حکومت کی اگنی ویر یوجنا کسان برادری کو تباہ کرنے کی صرف ایک سازش ہے، کیونکہ کسانوں کے بچے تعلیم حاصل کر کے فوج میں اچھے عہدوں پر جاتے تھے۔ وہ لوگ دوسرے کسانوں کے بچوں کو تعلیم حاصل کر کے فوج میں آنے کا موقع دیتے تھے۔ اب نوجوان صرف تین سال کی آرمی سروس میں کچھ نہیں کر سکیں گے۔
‘اگنی پتھ یوجنا’ کے بارے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ قربانی کا جذبہ جو ایک جوان میں ہوتا تھا، وہ تین سال کے لیے بھرتی ہونے والے جوان میں نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا،… اور حتیٰ کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ انہیں براہموس اور دیگر میزائلوں اور ہتھیاروں کو چھونے کی اجازت نہیں دی جائے گی… اس لیے وہ فوج کو بھی برباد کر رہے ہیں۔
مغربی اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے جاٹ لیڈر ملک نریندر مودی کے دور حکومت میں جموں و کشمیر، میگھالیہ اور گوا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
ستمبر میں میگھالیہ کے گورنر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ملک وقت وقت پر مرکز کی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے رہے ہیں۔ ستمبر کے مہینے میں ہی انہوں نے کہا تھا کہ انہیں اشارہ دیا گیا تھا کہ اگر وہ مرکز کے خلاف بولنا بند کریں گے تو انہیں نائب صدر بنایا جائے گا۔
اس وقت ملک نے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور ای ڈی کے چھاپوں کو لے کر مرکزی حکومت کی تنقید پر کہا تھا کہ اگر بی جے پی کے لوگوں پر بھی کچھ چھاپے مارے جائیں تو یہ بات نہیں کہی جائے گی۔ بی جے پی میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کے یہاں چھاپے مارے جا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے ستیہ پال ملک کسان تحریک سے جڑے مسائل کو لے کر بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے چکے ہیں۔ اگست کے مہینے میں ہی انہوں نے کہا تھا کہ ایم ایس پی کو لاگو نہ کرنے کے پیچھے وزیر اعظم مودی کا دوست اڈانی ہے۔
اس سال جون کے مہینے میں ملک نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایم ایس پی پر قانون نہیں بنایا گیا تو ملک میں کسانوں کی حکومت کے ساتھ خوفناک لڑائی ہوگی۔
اس سے پہلے مئی میں ستیہ پال ملک نے ایم ایس پی پر قانون بنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو ختم کرانے کے لیے جو وعدے کیے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ کسانوں نے صرف دہلی میں اپنی ہڑتال ختم کی ہے، لیکن تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف ان کی تحریک اب بھی زندہ ہے۔
جنوری میں انہوں نے وزیر اعظم پر ‘گھمنڈی ‘ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جب ملک نے وزیر اعظم نریندر مودی سے نئے زرعی قوانین (اب رد کر دیے گئے) کے بارے میں بات کرنی چاہی ، تب وہ’بہت گھمنڈ میں ‘ تھے اور ملک کی ان کے ساتھ ‘پانچ منٹ کے اندر’ ہی لڑائی ہوگئی تھی۔
اکتوبر 2021 میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر کسانوں کے مطالبات نہیں مانے گئے تو بی جے پی اقتدار میں نہیں آئے گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)