عرضی میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پی ایم کیئرس فنڈ کے کام کرنے کا طریقہ شفاف نہیں ہے اور اس کو آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے بھی باہر رکھا گیا ہے، اس لیے اس میں جمع رقم کو این ڈی آر ایف میں ٹرانسفر کیا جائے، جس پر آر ٹی آئی ایکٹ بھی نافذ ہے اور اس کی آڈٹنگ کیگ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ایم کیئرس فنڈ کو لے کر اتنی رازداری سے کیوں کام لے رہی ہے حکومت؟
عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کوہدایت دی جائے کہ وہ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف)کی رقم کو کووڈ 19 وائرس سے لڑنے کے لیے امداد فراہم کرنے میں خرچ کریں اور ایکٹ کی دفعہ 46(1)(بی)کے تحت افرادیااداروں سے حاصل ہوئے سبھی طرح کے چندہ/گرانٹ کو این ڈی آر ایف میں جمع کیا جائے، نہ کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں۔ عرضی گزار نے مانگ کی کہ اب تک پی ایم کیئرس فنڈ میں جمع چندہ کو این ڈی آر ایف میں ٹرانسفر کرنے کی ہدایت دی جائے۔عرضی میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ انتظامیہ این ڈی آر ایف کا سہی ڈھنگ سے استعمال نہیں کر رہی ہے، جبکہ ملک غیر متوقع وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ عوام اور اداروں سے چندہ حاصل کرنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت بنے این ڈی آر ایف کے ہوتے ہوئے حکومت نے پی ایم کیئرس فنڈ کی تشکیل کی ہے، جو کہ پارلیامنٹ سے پاس ایکٹ کے بنیادی جذبے کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیوں پی ایم او کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ پی ایم کیئرس آر ٹی آئی کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے؟
این ڈی آر ایف کے برعکس پی ایم کیئرس فنڈ کا پورا نظام غیر شفاف ہونے کی وجہ سے اس پر سنگین سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ این ڈی آر ایف میں جمع چندے کا کیگ سے آڈٹ کرایا جاتا ہے اور یہ آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں ہے۔ وہیں پی ایم کیئرس فنڈ کی آڈٹنگ کیگ کے بجائے ایک آزاد آڈیٹر کرےگا۔ حال ہی میں پی ایم او نے کہا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔ یعنی کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اس کے بارے میں کوئی بھی جانکاری حاصل نہیں کی جا سکتی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 کی دفعہ 72 کے تحت کسی دوسرے قانون کے ساتھ تضادات کی صورت میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون کے اہتماموں کو ہی مؤثرمانا جائےگا۔ اس لیے اس قانون کوپورے طور پر نافذ کرنے کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ کو این ڈی آر ایف میں ٹرانسفر کیا جائے۔ معلوم ہو کہ پی ایم کیئرس فنڈ میں جمع رقم اور اس میں سے خرچ کی تفصیلات مہیا کرانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ اور بامبے ہائی کورٹ میں عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ عرضی گزاروں نے پی ایم او کے اس فیصلے کو بھی چیلنج دیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے باہر ہے۔