آرٹی آئی قانون سے ملی جانکاری کے مطابق، او این جی سی نے سب سے زیادہ 300 کروڑ روپے، این ٹی پی سی نے 250 کروڑ روپے، انڈین آئل نے 225 کروڑ روپے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی(سی ایس آر) کا پیسہ چندہ کے طور پر پی ایم کیئرس فنڈ میں دیا ہے۔
نئی دہلی: مہارتن سے لےکر نورتن تک ملک بھر کی کل 38 سرکاری کمپنیوں یعنی کی پی ایس یو نے پی ایم کیئرس فنڈ میں 2105 کروڑ روپے سے زیادہ کی سی ایس آررقم چندے میں دی ہے۔انڈین ایکسپریس کی جانب سےآر ٹی آئی قانون کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 28 مارچ کو پی ایم کیئرس فنڈ کا قیام کیے جانے سے لےکر13 اگست تک 38 پی ایس یو نے مل کر پی ایم کیئرس فنڈ میں 2105.38 کروڑ روپے کاچندہ دیا ہے، جو کہ کمپنیوں کے ذریعےلازمی طور پر دیا جانے والا سی ایس آر(کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی)کا پیسہ ہے۔
پی ایم کیئرس فنڈ میں سی ایس آررقم ڈونیٹ کی جا سکتی ہے۔ اصول کے مطابق، سی ایس آر رقم کو ان کاموں میں خرچ کرنا ہوتا ہے، جس سے لوگوں کی سماجی، معاشی،تعلیمی،اخلاقی اور طبی سہولیات وغیرہ میں اصلاح ہو اوربنیادی ڈھانچے، ماحولیات اورثقافتی موضوعات کو بڑھانے میں مدد مل سکے۔
پی ایس یو سے ملے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنیوں نے مالی سال2019-20 کے دوران سی ایس آر کاموں کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا تھا، اس میں سے کچھ پیسہ پی ایم کیئرس فنڈ میں ڈالا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ کمپنیوں نے سال2020-21 کے بجٹ میں سے ڈونیشن دیا ہے۔
سب سے زیادہ آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمٹیڈ(او این جی سی)نے 300 کروڑ روپے پی ایم کیئرس فنڈ میں دیا ہے۔ حالانکہ کمپنی نے اب تک 2020-21 کے دوران سی ایس آر کاموں کے لیے بجٹ طے نہیں کیا ہے۔ اسی طرح ایچ پی سی ایل نے بھی سی ایس آر مختص میں سے 120 کروڑ روپے کا چندہ پی ایم کیئرس فنڈ میں دیا ہے۔
وہیں پاورفنانس کارپوریشن نے مالی سال2020-21 کے دوران سی ایس آرسرگرمیوں کے لیے جتنا بجٹ مختص کیا تھا، اس سے کہیں زیادہ پیسہ پی ایم کیئرس فنڈ میں بھیجا ہے۔کمپنی نے بتایا ہے کہ انہوں نے اس سال سی ایس آر کا بجٹ 150.28 کروڑ روپے رکھا تھا، لیکن پی ایم کیئرس فنڈ میں 200 کروڑ روپے کا ڈونیشن دیا ہے۔
اوآئی ایل انڈیا لمٹیڈ نے کہا کہ اس نے 38 کروڑ روپے کاچندہ دیا اور پاور گریڈ کارپوریشن نے 200 کروڑ روپے کاچندہ دیا ہے۔رورل الیکٹریفیکشن کارپوریشن نے اپنے مالی سال 2019-20 کے 156.68 کروڑ روپے کے مختص میں سے 100 کروڑ روپے اور 2020-21 کے اندازاًمختص 152 کروڑ روپے میں سے 50 کروڑ روپے کا ڈونیشن دیا ہے۔
معلوم ہو کہ گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ نے پی ایم کیئرس فنڈ میں ملنے والی رقم کو نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آرایف) میں ٹرانسفر کرنے کی مانگ والی عرضی خارج کر دی۔کورٹ نے کہا کہ پی ایم کیئرس کے پیسے کو این ڈی آرایف میں بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر ایک عرضی میں کہا گیا تھا کہ چونکہ پی ایم کیئرس فنڈ کاطریقہ کاربےحدخفیہ ہے، اس لیےاس میں ملنے والی رقم این ڈی آرایف میں ٹرانسفر کی جائے، جو پارلیامنٹ سے پاس کیے گئے قانون کے تحت بنایا گیا ہے اور ایک شفاف سسٹم ہے۔
این ڈی آرایف میں ملنے والی رقم کی آڈٹنگ کیگ کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس پر آر ٹی آئی ایکٹ بھی نافذ ہے۔ وہیں دوسری طرف پی ایم کیئرس فنڈ کو سرکار نے آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر رکھا ہے اور اس کی آڈٹنگ ایک آزاد آڈیٹر سے کرائی جا رہی ہے۔پی ایم کیئرس فنڈ کی مخالفت کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ سرکار اس سے متعلق بہت بنیادی جانکاریاں جیسے اس میں کتنی رقم ملی ہوئی، اس رقم کو کہاں کہاں خرچ کیا گیا، تک بھی مہیا نہیں کرا رہی ہے۔
طویل عرصے کے بعد پی ایم کیئرس نے صرف یہ جانکاری دی ہے کہ اس فنڈ کے بننے کے پانچ دن کے اندر یعنی کہ 27 مارچ سے 31 مارچ 2020 کے بیچ میں کل 3076.62 کروڑ روپے کا ڈونیشن حاصل ہوا ہے۔ اس میں سے تقریباً 40 لاکھ روپیہ غیرملکی چندہ ہے۔
وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اس فنڈ سے متعلق تمام جانکاری دینے سے لگاتار منع کرتا آ رہا ہے۔ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس آر ٹی آئی ایکٹ،2005 کے تحت پبلک اتھارٹی نہیں ہے۔یہ صورت حال تب ہے جب وزیر اعظم اس فنڈ کے چیئرمین ہیں اور سرکار کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے وزیرداخلہ، وزیر دفاع، وزیر خزانہ اس کے ممبر ہیں۔