ذرائع نے کہا ہے کہ چونکہ اس فنڈ میں افراداور اداروں کے ذریعے پیسہ جمع کیا جاتا ہے اس لیے کیگ کو چیرٹیبل ادارے کو آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت کو رونا وائرس سے لڑنے کے نام پر پی ایم پی ایم کیئرس فنڈ میں ہزاروں کروڑ روپے اکٹھا کر رہی ہے لیکن اس رقم کے خرچ کی آڈٹنگ کیگ کے ذریعے نہیں کرائی جائےگی۔ذرائع کے حوالے سے این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا، ‘چونکہ اس فنڈ میں افراد اوراداروں کے ذریعے پیسہ جمع کیا جاتا ہے، ہمیں چیرٹیبل ادارےکو آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔’
پی ایم کیئرس فنڈ کومرکزی کابینہ کے ذریعے 28 مارچ کو نجی افراد اور کارپوریٹ اداروں کو چندےکی سہولت فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ کو رونا وائرس بحران سے نبٹا جا سکے، حالانکہ 1948 سے پرائم منسٹرنیشنل ریلیف فنڈ (پی ایم این آر ایف)کے توسط سے ایسی سہولت سرکار کے پاس پہلے سے ہی دستیاب تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایم این آر ایف کا بھی کیگ کے ذریعے آڈٹ نہیں کیا جاتا ہے ‘لیکن اس نے سرکار کے آڈیٹر کو یہ سوال پوچھنے سے نہیں روکا کہ 2013 کے اتراکھنڈ میں آئے سیلاب کے بعد راحت کے لیے کیسے پیسے کا استعمال کیا گیا تھا۔’حالانکہ کیگ دفتر کے ایک سینئر افسرکے مطابق اگر پی ایم کیئرس فنڈ کے ٹرسٹی ایسا کرنے کے لیے کہتے ہیں تو وہ آڈٹنگ کر سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا،‘سرکار کےمطابق پی ایم کیئرس فنڈ کی آڈٹنگ ایک آزاد آڈیٹرکے ذریعے کرائی جائےگی، جس کی تقرری ٹرسٹی کریں گے۔’
پی ایم کیئرس کے صدر وزیر اعظم نریندر مودی ہیں اورکابینہ کے سینئر ممبر اس کے ٹرسٹی یا ممبر ہیں۔جبکہ یہ صاف نہیں تھا کہ فنڈ کا آڈٹ کیسے کیا جائےگا، لیکن وزیر اعظم سمیت سرکار نے کارپوریٹ گھرانوں، عوامی ہستیوں، سرکاری افسروں اوردوسروں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پی ایم کیئرس فنڈ میں دل کھول کرچندہ دیں۔ اس میں ابھی تک کافی اچھی مقدار میں رقم اکٹھا کی جا سکی ہے۔
حال ہی میں مرکزی کابینہ سکریٹری نے وزارتوں کے سبھی سکریٹر ی کو افسروں سے اور ان کے ماتحت پبلک سیکٹر کی اکائیوں سے بھی پی ایم کیئرس میں چندہ دینے کے لیے کہا ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ پرردعمل دیتے ہوئے اٹل بہاری واجپائی سرکار میں وزیر خزانہ رہے یشونت سنہا نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘چونکانے والی خبر کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا آڈٹ کیگ نہیں کرے گا۔ یہ شروعات سے ہی شفاف نہیں تھا۔ کیا یہ الیکٹورل بانڈ کی طرح کیا جا رہا ہے؟’
سنہا نے آگے کہا، ‘پی ایم کیئرس فنڈ میں وزیر خزانہ ، وزیر دفاع اوروزیر داخلہ ٹرسٹی ہیں۔ پی ایم این آر ایف میں کانگریس صدر اور فکی اور ٹاٹا ٹرسٹ کے نمائندے ممبر ہوا کرتے تھے۔ اس لیے دوسرا والا شفاف ہے اور پہلاشفاف نہیں ہے۔ پی ایم کیئرس فنڈ آفیشیل سمبل ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ دونوں ٹرسٹ ہم پلہ نہیں ہیں۔’