پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
نئی دہلی : ہند وپاک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران جنگ کے بجائے امن کا راستہ اختیار کرنے کی کوششوں کے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی مہم چند روز سے سوشل میڈیا پر سرخیوں میں ہے۔ ایک آن لائن پلیٹ فارم ’چینج ڈاٹ او آ جی‘ پر اس مقصد کے لیے شروع کی گئی مہم پر دو لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کیے حالانکہ اس نامزدگی کے لیے درکار تعداد دو لاکھ تھی۔
ان سب کے درمیان آج سوموار کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے ایک پیغام جاری کیا۔ وزیراعظم خان کے بقول، وہ امن کے نوبیل انعام کے حقدار نہیں بلکہ یہ انعام ایسے شخص کو دیا جائے جو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرے اور برصغیر میں قیام امن اور انسانی ترقی کے لیے راہ ہموار کرے۔ یہ کام کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حقدار ہوگا۔
این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق،ونگ کمانڈر ابھینندن کی رہائی کے بعد پاکستان کی پارلیامنٹ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو نوبیل امن ایوارڈ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پارلیامنٹ میں پیش ایک تجویز میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی وجہ سے عمران خان کو نوبیل انعام ملنا چاہیے۔اس کے لیے گزشتہ سنیچر کو تجویز پیش کی گئی تھی ۔ پاکستان حکومت میں وزیر فواد چودھری نے سنیچر کو یہ تجویز سونپی تھی ۔ تجویز میں یہ بات کہی گئی تھی کہ ہندوستانی فضائیہ کے ونگ کمانڈر کو رہا کرنے کے عمران خان کے فیصلے سے دونوں ملکوں کے بیچ کشیدگی کم ہوئی ہے۔ تجویز میں کہا گیا کہ،عمران خان نے کشیدگی کی موجودہ صورتحال میں ذمہ دارانہ برتاؤ کیا اور وہ نوبیل کے حقدار ہیں ۔
واضح ہو کہ پلواما میں 14 فروری کو ہوئے ایک خودکش حملے میں پیراملٹری فورسز کے 40 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد ہندوستانی فضائیہ کی طرف سے بالاکوٹ میں کارروائی کی گئی تھی ۔ جوابی کارروائی میں روز پاکستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو ہندوستانی جنگی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک طیارے سے بہ حفاظت نکلنے والے پائلٹ ابھینندن کو حراست میں لے لیا گیاتھا۔ بعد ازاں ونگ کمانڈر ابھینندن کو پاکستان نےیکم مارچ کی شام واپس ہندوستان کے حوالے کر دیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس فیصلے کا مقصد جذبہ خیر سگالی اور دونوں ممالک کے درمیان موجود جنگ کے خطرات کو ٹالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
سیاسی ماہرین کے خیال میں وزیراعظم عمران خان نے جنوبی ایشیا کے ان ہمسایہ ممالک کے درمیان تناؤ کو دانشمند اور امن پسند رہنما کے طور پر حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار مشرف زیدی نے وزیراعظم عمران خان کے اس پیغام کو سراہا ہے۔دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے پلواما حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے دونوں رہنماؤں کو آپس میں متحد ہو کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
دریں اثنابین الاقوامی برادری کی جانب سے بھی دونوں ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ تمام تر تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)