پنجاب صوبہ(پاکستان)کے انفارمیشن اینڈ کلچر منسٹر فیاض الحسن چوہان نے اپنے اس بیان پر معافی مانگی اور کہا کہ یہ بات انھوں نے پاکستان کے اقلیتوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے لیے کہی تھی۔
فیاض الحسن/ٖٖفوٹو: اے این آئی
نئی دہلی: ہندوؤں پر متنازعہ تبصرہ کرنے کے بعد خود ہی کی پارٹی اور عوام کے بیچ گھرے پنجاب صوبہ(پاکستان) کے انفارمیشن اینڈ کلچر منسٹر فیاض الحسن چوہان کو استعفیٰ دینا پڑاہے۔واضح ہو کہ چوہان نے ایک پریس کانفرنس میں ہندو کمیونٹی کو’گائے کا پیشاب پینے والا’ بتایا تھا۔ اس کے بعد عمران خان سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں نے ان کی تنقید کی۔ ٹوئٹر پر بھی پاکستان ٹرینڈنگ میں
SackFayazChohan#ٹاپ پر تھا۔ لوگ ان کے استعفیٰ کی مانگ کر رہے تھے۔
غور طلب ہے کہ فیاض چوہان نے اپنے بیان میں کہا تھاکہ ،’ہم مسلم ہیں اور ہمارے پاس جھنڈا ہے،جھنڈا ہے مولا علی کی بہادری کا،جھنڈا ہے حضرت عمر کی شجاعت کا۔تم ہندوؤں کے کے پاس یہ جھنڈا نہیں ہے،یہ تمہارےہاتھ میں نہیں ہے۔’انھوں نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں کہا تھا،’اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ تم ہم سے سات گنا بہتر ہو۔جو ہمارے پاس ہے،وہ تمہارے پاس نہیں ہے۔ مورتی کو پوجنے والے۔’
حالانکہ وزیر نے اپنے اس بیان پر معافی مانگی تھی۔ انھوں کہا کہ یہ بات انھوں نے پاکستان کے اقلیتوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے وزیر اعظم مودی کے لیے کہی تھی۔ چوہان نے کہا تھا کہ وہ اس کو مذہب کی بے عزتی نہیں مانتے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)رہنما نعیم الحق نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ فیاض چوہان نے ہندو کمیونٹی کے لیے متنازعہ بیان دیا ہے۔پی ٹی آئی حکومت اس نان سنس کو ایک سینئر ممبر یا کسی اور کے ذریعے برداشت نہیں کرے گی۔