وزیر مملکت سبھاش سرکار نے لوک سبھا کو بتایا کہ کیندریہ ودیالیوں میں اساتذہ کے 12099 اور غیر تدریسی عملے کے 1312 عہدے خالی ہیں۔ اسی طرح جواہر نوودیہ ودیالیوں میں اساتذہ کے 3271 اور غیر تدریسی عملے کے 1756 عہدے خالی ہیں۔
نئی دہلی: ملک بھر میں کیندریہ ودیالیوں، نوودیہ ودیالیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی 58000 سے زیادہ آسامیاں خالی ہیں۔
وزیر مملکت سبھاش سرکار نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
انہوں نے بتایا کہ کیندریہ ودیالیوں میں اساتذہ کے 12099 اور غیر تدریسی عملے کے 1312 عہدے خالی ہیں۔ اسی طرح جواہر نوودیہ ودیالیوں میں اساتذہ کے 3271 اور غیر تدریسی عملے کے 1756 عہدے خالی ہیں۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیادہ تر خالی آسامیاں مرکزی یونیورسٹیوں میں ہیں جہاں اساتذہ کی 6180 اور غیر تدریسی عملے کی 15798 آسامیاں ابھی تک پُر نہیں کی گئی ہیں۔
وزیر کے جواب کے مطابق، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) میں اساتذہ کی 4425 اسامیاں اور 5052 غیر تدریسی عملے کی اسامیاں خالی ہیں، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (این آئی ٹی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹکنالوجی میں اساتذہ کے 2089 اورغیر تدریسی عملے کے 3773 عہدے خالی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، اسی طرح انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں خالی تدریسی اور غیر تدریسی آسامیوں کی تعداد 353 اور 625 ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم ) میں 1050 تدریسی اور غیر تدریسی عہدے خالی ہیں۔
سرکار نے کہا، ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، پروموشن اور اپ گریڈیشن یا نئے سلسلے کی منظوری کے ساتھ ساتھ طلبہ کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے اسامیوں کی اضافی ضرورت ہوتی ہے۔
حکومت نے کہا، ‘اسامیوں کو پُر کرنا ایک مسلسل عمل ہے اور متعلقہ ادارے کے متعلقہ بھرتی قوانین کی دفعات کے مطابق خالی آسامیوں کو پُر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔’
انہوں نے کہا کہ کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن (کے وی ایس ) اور نوودیا ودیالیہ سمیتی (این وی ایس ) کی جانب سے عارضی مدت کے لیے کانٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی تقرری بھی کی جاتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تدریسی عمل میں خلل نہ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ،فیکلٹی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وزیٹنگ یا ملحقہ فیکلٹی،پروفیسر ایمریٹس کی بھرتی اور تقرری کا اہتمام ہے۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)