انفارمیشن کی آزادی کے قانون کے تحت یوایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نیشنل ریکارڈس سینٹر سے حاصل جانکاری کے مطابق سال 2014 سے امریکہ میں پناہ مانگنے والے کل ہندوستانیوں میں15436مرداور 6935 خواتین شامل ہیں۔
نئی دہلی: امریکہ میں سال 2014 سے سات ہزار خواتین سمیت 22 ہزار سے زیادہ ہندوستانیوں نے پناہ کےلئے درخواست دی ہے۔ یہ جانکاری ایک تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار میں سامنے آئی ہے۔نارتھ امیریکن پنجابی ایسوسی ایشن(این اے پی اے)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ستنام سنگھ چہل نے کہا کہ ہندوستانیوں کے ذریعےامریکہ میں پناہ مانگے جانے کی وجہ سے ہندوستان میں بےروزگاری یا عدم رواداری یادونوں ہو سکتے ہیں۔؎ این اے پی اے کو انفارمیشن کی آزادی کےقانون (ایف او آئی اے)کے تحت ‘یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نیشنل ریکارڈس سینٹر’سے حاصل اطلاع کے مطابق سال 2014 سے 22371 ہندوستانیوں نے امریکہ میں پناہ مانگی ہے۔
چہل نے کہا کہ یہ اعداد و شمارباعث تشویش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پناہ مانگنے والے کل ہندوستانیوں میں15436 مرداور 6935 خواتین شامل ہیں۔پناہ چاہنے والوں کے درمیان کام کرنےوالے سنگھ نے کہا کہ امریکہ میں غیر قانونی طریقوں سے داخل ہونے والوں کے لئے پناہ مانگنے کی کارروائی ان کی دقتوں کو بڑھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں داخل ہونےکے بعد ان میں سے کافی لوگ نجی اٹارنی کی خدمات لیتے ہیں جو ایسی فیس کی مانگ کرتے ہیں جو کہ ان کی ادائیگی کی صلاحیت سے پرے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے لوگ جن کو وکیل مل بھی جاتا ہے، ان کے لئے کارروائی تناؤ بھری ہو سکتی ہے کیونکہ درخواست جمع کرنے کے کئی مہینے بعد تک وہ کام کرنے کی پرمٹ حاصل کرنے کے اہل نہیں ہوتے۔
سنگھ نے کہا کہ اس لئے جو ہندوستانی امریکہ آنا چاہتے ہیں ان کو ملک میں قانونی طریقے سے داخل ہونا چاہیے، جس سے وہ مشکلوں سے بچ سکیں۔ اس مہینے کے شروع میں میکسیکو نے
311 ہندوستانیوں کو امریکہ میں داخل ہونے کےواسطے ملک میں غیر قانونی طور پر گھسنے کی وجہ سے واپس ہندوستان بھیج دیا تھا۔ ان لوگوں کے پاس میکسیکو میں رہنے کو لےکر کوئی ضروری دستاویز نہیں تھے، اس لئے ان کوواپس بھیجا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ٹرمپ حکومت کی شروعات کے ساتھ امیگریشن ججوں کے پاس 542411 معاملے زیر التوا تھے۔ ستمبر 2019 تک ایسے فعال معاملوں کی تعداد بڑھکر 1023767 ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ان میں ایسے معاملے بھی جوڑ دئے جائیں، جن کی سماعت اب تک طے نہیں ہوئی ہے تو تعداد بڑھکر 1346302 ہوجائےگی۔
واضح ہو کہ
اکانومک ٹائمس کے مطابق،سال 2018 میں ملک چھوڑنے والے امیروں کی تعداد کے معاملے میں ہندوستان دنیا کا تیسرا ملک ہے۔گزشتہ سال تقریبا 5000 کروڑپتی یابڑی جائیداد والے افراد (ہائی نیٹ ورتھ)نے ملک چھوڑ دیا۔ یہ تعدادملک کی بڑی جائیداد والے افراد کی تعداد کا کل دو فیصد حصہ ہے۔وہیں
نیو ورلڈ ویلتھ کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں 7000 کروڑپتیوں نے اپنی مستقل رہائش کسی اورملک کو بنا لیا۔ سال 2016 میں یہ تعداد 6000 اور2015 میں4000 تھی۔
گلوبل ویلتھ مائیگریشن ریویو، 2019 نام کی اس رپورٹ کو
افریشیا بینک اینڈریسرچ فرم نیو ورلڈ ویلتھ نے گزشتہ مئی کے مہینے میں جاری کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)