تین اکتوبر کو بہار کورٹ کے حکم پر مؤرخ رام چندر گہا، فلم ساز منی رتنم، اپرنا سین، شیام بینیگل، انوراگ کشیپ سمیت 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان لوگوں نے ماب لنچنگ کے بڑھ رہے واقعات کو لےکر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا تھا۔
ملکہ سارا بھائی، نصیرالدین شاہ، نین تارا سہگل، ٹی ایم کرشنا (فوٹو: دی وائر)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے پر ثقافتی اور ادبی شعبے سے جڑی ہوئیں 180 سے زیادہ ہستیوں نے ان الزامات کی مذمت کرتے ہوئے مودی کو لکھے گئے خط کی حمایت کی ہے۔
نیوزکلک کی رپورٹ کے مطابق، اس خط پر دستخط کرنے والوں میں اداکار نصیرالدین شاہ، قلمکار نین تارا سہگل، رقاصہ ملکہ سارا بھائی، مؤرخ رومیلا تھاپر، قلمکار آنند تیلتمبڑے، گلوکار ٹی ایم کرشنا اور فنکار ووان سندرم شامل ہیں۔
اس بیان میں انہوں نے کہا، ‘ ہم میں سے زیادہ تر لوگ ہر دن ماب لنچنگ، لوگوں کی آواز کو خاموش کرانے اور شہریوں پر ظلم وستم کرنے کے لئے عدالتوں کے غلط استعمال کے خلاف بولیںگے۔ ‘ غور طلب ہے کہ تین اکتوبر کو بہار کورٹ کے حکم پر مؤرخ رام چندر گہا، فلم ساز منی رتنم، اپرنا سین، شیام بینیگل، انوراگ کشیپ سمیت 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان ہستیوں نے ماب لنچنگ کے بڑھ رہے واقعات کو لےکر جولائی میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کو خط لکھا تھا۔
ایف آئی آر سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت درج کی گئی۔ وہ بھی تب، جب سپریم کورٹ کے جج جسٹس دیپک گپتا نے حال ہی میں ایک پروگرام میں کہا کہ حکومت کی تنقید کرنے پر سیڈیشن کے الزام نہیں لگائے جا سکتے۔
ان 185 ہستیوں کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 49 ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی کیونکہ انہوں نے سماج کے معزز ممبر کے طور پر اپنے فرائض کی تکمیل کی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘ انہوں نے (49 ہستیوں) نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھکر ملک میں ماب لنچنگ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کیا اس کو سیڈیشن کہا جا سکتا ہے؟ اور کیا عدالتوں کا غلط استعمال کرکے شہریوں کی آواز کو خاموش کرانا ظلم نہیں ہے؟ ‘
ان لوگوں نے مودی کو خط لکھنے والی 49 ہستیوں کو پریشان کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے مودی کو لکھے گئے اس خط کے ہر لفظ کی حمایت کرتے ہوئے اپنے نئے خط کو شیئر کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ اس لئے ہم ایک بار پھر اس خط کو یہاں شیئر کر رہے ہیں اور ثقافتی، اکادمک اور قانونی کمیونٹی سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر لوگ روزانہ ماب لنچنگ، لوگوں کی آواز کو چپ کرانے اور شہریوں پر ظلم و ستم کرنے کے لئے عدالتوں کے غلط استعمال کے بارے میں بولیں گے۔’
دریں اثنا روزنامہ
ٹیلی گراف کے مطابق، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیامارکسسٹ کی کیرلا شاخ کی طلبا تنظیم اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا(ایس ایف آئی) اور ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیانے 49ہستیوں کی جانب سے لکھے گئے خط کی حمایت میں ایک لاکھ 50 ہزار ممبران نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اسی خط کی کاپی ارسال کی ہے۔
اس خط کو پورا پڑھنے کے لیے
یہاں کلک کریں۔