پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا اغوا اور مذہب تبدیل کرانے کی ملزم مسلم فیملی اس معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔اسی فیملی کی قیادت میں بھیڑ نے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گرودوارہ بالکل محفوظ۔
نئی دہلی:پاکستان کے ننکانہ صاحب میں جمعہ کو سیکڑوں کی بھیڑ نے سکھوں کے سب سے مقدس مذہبی مقام میں سے ایک ننکانہ صاحب گرودوارہ پر پتھربازی کی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مبینہ طور پر ایک سکھ لڑکی سے شادی کرنے والی مسلم فیملی کی قیادت میں ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا گیا اور گرودوارہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی دھمکی دی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا اغوا اور مذہب تبدیل کرانے کی ملزم مسلم فیملی اس معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔اسی فیملی کی قیادت میں بھیڑ نے گرودوارہ ننکانہ صاحب پر پتھراؤ کیا۔ پاکستان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب گرودوارہ بالکل محفوظ ہے۔
بھیڑ نے گرودوارہ صاحب کو گھیر لیا اور گرودوارہ کے مین دروازے پر پتھراؤ کرنا شروع کیا۔ گیٹ بند کرنے پر گرودوارہ کے اندر پتھر پھینکے گئے۔ مظاہرہ تقریباً چار گھنٹے چلا۔ اس وجہ سے گرودوارہ کے آس پاس کی دوکانیں بند ہو گئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فیملی لڑکی کا مبینہ طور پر جبراً مذہب تبدیل کرانے کے معاملے میں اپنے رشتہ داروں کی گرفتاری کی مخالفت کر رہی تھی۔
واقعہ کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے کئی پتھربازوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔
حکومت ہند کے وزارت خارجہ نے اس واقعہ پر بیان جاری کر کےکہا، ‘ ہم پاکستان سے مانگ کرتے ہیں کہ وہ فوراً ہی سکھ کمیونٹی کی حفاظت کے لئے قدم اٹھائے۔ ہندوستان گرودوارہ ننکانہ صاحب پر ہوئے حملے کی مذمت کرتا ہے۔ ‘
واقعہ پر ہندوستانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے کہا، ‘ ہندوستان مذہبی مقام میں پتھراؤ اور توڑپھوڑ کی سخت مذمت کرتا ہے۔واقعہ میں قصورواروں کے خلاف پاکستان حکومت سخت کارروائی کرے۔ ننکانہ صاحب گرودوارے کی حفاظت کرنے کی ہر ممکن تدبیر کرنی چاہیے۔ ہم پاکستان حکومت سے مانگ کرتے ہیں کہ سکھ کمیونٹی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوراً قدم اٹھائے جائیںگے۔ ‘
پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے فوراً اس معاملے میں مداخلت کرنے اور گرودوارہ میں پھنسے سکھوں کو محفوظ باہر نکالنے کی گزارش کی۔
شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے اس حملے کو گھناؤنا بتاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے لے جانے کو کہا ہے۔ دہلی کے ایم ایل اے منجندر سنگھ سرسا نے واقعہ کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے فوراً کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے کہا، ‘ گرودوارہ پر حملے کے بعد پاکستان میں سکھ کمیونٹی میں دہشت کا ماحول ہے۔ کئی پاکستانی سکھ فون کر کے ڈر ظاہر کر رہے ہیں۔ ‘
اس بیچ دہلی سکھ گرودوارہ کمیٹی اور اکالی دل نے سنیچر کو پاکستانی سفارت خانہ کے باہر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ معلوم ہو کہ گرودوارہ کے گرنتھی کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی جگجیت کور کا کچھ لوگوں نے اغوا کر کےجبراً نکاح کرایا۔
ننکانہ صاحب سے جڑے اور پاکستان سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی (پی ایس جی پی سی) کے سابق ممبر گوپال سنگھ چاولا نے بتایا، سکھ لڑکی سے شادی کرنے والے اور اس کا جبراً مذہب تبدیل کرانے والے محمد حسن کے بھائی عمران کی رہنمائی میں بھیڑ نے گرودوارہ پر پتھراؤ کرنے کے بعد اندر گھسنے کی کوشش کی۔ ‘
اس واقعہ سے جڑے ایک ویڈیو کلپ میں حسن کے بھائی عمران کو سکھوں کو دھمکیاں دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں وہ کہہ رہا ہے کہ پولیس نے اس کی پٹائی کی اور اس کے بھائی کو کہا کہ اس کو لڑکی کو طلاق دے دینا چاہیے۔ اس نے بتایا کہ فیملی سے کہا گیا ہے کہ وہ لڑکی کو سکھوں کو سونپ دیں لیکن ہم عدالت کے فیصلے کے مطابق چلیںگے۔ فی الحال جگجیت کور لاہور میں خواتین کے شیلٹر ہوم میں ہیں۔