منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو ‘امتیازی’ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی واک آؤٹ کر دیا۔
نئی دہلی: بدھ (24 جولائی 2024) کو پارلیامنٹ کی کارروائی ہنگامے کے دوران شروع ہوئی۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے سیشن شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی منگل کو پیش کیے گئے بجٹ کو امتیازی قرار دیتے ہوئے واک آؤٹ کر دیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ، کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملیکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ بجٹ صرف ‘کچھ لوگوں کو خوش کرنے’ اور ‘کرسی بچانے’ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستوں کو چھوڑ کر تمام ریاستوں کی پلیٹیں خالی رہیں۔
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیامنٹ راگھو چڈھا نے کہا، ‘عام طور پر جب حکومت بجٹ پیش کرتی ہے… تو ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ مایوس ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اس سے خوش ہوتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت نے ایسا انوکھا بجٹ پیش کیا ہے، جس نے سب کو مایوس کیا ہے۔‘
پارلیامنٹ کے احاطے میں بجٹ کے خلاف اپوزیشن ممبران پارلیامنٹ کے احتجاج میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اور لوک سبھا ایم پی اکھلیش یادو بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا، ‘وہ انتخابی مہم میں جو کہتے ہیں، جو تجاویز وہ اپنے منشور میں رکھتے ہیں اور اب بجٹ… آپ ہر جگہ امتیازی سلوک کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ وہ اتر پردیش کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں، جس ریاست نے انہیں تیسری بار اقتدار کی کرسی دلائی ہے۔ مرکزی بجٹ مایوسیوں کا پلندہ ہے۔‘
مرکزی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے آر جے ڈی ایم پی میسا بھارتی نے کہا کہ جے ڈی یو بجٹ میں بہار کے لیے خصوصی درجہ حاصل کرنے سے قاصر رہی اور برسراقتدار حکومت نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو صرف ‘جھنجھنا’ اور ‘لالی پاپ’ تھما دیا ہے۔
मोदी सरकार का बजट भेदभावपूर्ण है, देशवासियों के साथ अन्याय है।
हम इसके खिलाफ आवाज बुलंद करते रहेंगे।
संसद परिसर, नई दिल्ली pic.twitter.com/uUrWpzsyPh
— Congress (@INCIndia) July 24, 2024
انہوں نے کہا، ‘وزیر اعلی نتیش کمار اور جے ڈی یو نے بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ ملنے کا مطالبہ کیا تھا، انہیں کیا ملا؟ انہیں صرف ‘جھنجھنا’ اور ‘لالی پاپ’ دیا گیا ہے تاکہ مودی وزیر اعظم بنے رہیں… بجٹ میں نوجوانوں اور متوسط طبقے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ روزگار کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ یہ کاپی پیسٹ اور ری پیکج بجٹ ہے… بہار کے اسمبلی انتخابات آ رہے ہیں اور یہ بجٹ الوکیشن محض ایک انتخابی اعلان ہے…’
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا جواب
اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ ہر بجٹ میں ملک کی ہر ریاست کا نام لینے کا موقع نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہر بجٹ میں آپ کو ملک کی ہر ریاست کا نام لینے کا موقع نہیں ملتا… کابینہ نے وڈاون میں بندرگاہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن کل بجٹ میں مہاراشٹر کا نام نہیں لیا گیا۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مہاراشٹر کو نظر انداز کیا گیا ہے؟ تقریر میں اگر کسی خاص ریاست کا نام لیا جائے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کی اسکیمیں دوسری ریاستوں تک نہیں پہنچتی ہیں؟ یہ کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کی جان بوجھ کر لوگوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش ہے کہ ہماری ریاستوں کو کچھ نہیں دیا گیا ہے۔ یہ ایک توہین آمیز الزام ہے…’
اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد راجیہ سبھا اسپیکر جگدیپ دھن کھڑ نے ان کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر خلل ڈالنے کو سیاسی ہتھیار بنایا گیا تو جمہوریت شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔
چار ریاستوں کے وزیر اعلیٰ نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کریں گے
دریں اثنا، تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے کہا ہے کہ وہ 27 جولائی کو ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کریں گے، انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز نے بجٹ میں تمل ناڈو کو ‘نظر انداز’ کیا ہے۔ اسٹالن کے علاوہ کانگریس مقتدرہ تین ریاستوں (کرناٹک، ہماچل پردیش اور تلنگانہ) کے وزرائے اعلیٰ (سدارمیا، سکھوندر سکھو اور ریونت ریڈی) بھی اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ پنجاب، جھارکھنڈ اور کیرالہ کے وزیراعلیٰ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی مرکزی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے اسے ‘غریب مخالف اور سیاسی طور پر متعصب’ قرار دیا اور مرکزی حکومت پر ریاست کے مفادات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کا مقصد عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دینے کے بجائے این ڈی اے کے اتحادیوں کو خوش کرنا ہے۔