ہند –پاک میچ کے دوران ترنگا نہ پکڑنے پر اپوزیشن نے بی سی سی آئی سکریٹری جئےشاہ کو گھیرا

04:45 PM Aug 30, 2022 | دی وائر اسٹاف

اتوار کو دبئی میں ایشیا کپ کرکٹ میچ میں ہندوستان کی جیت کے بعد بی سی سی آئی سکریٹری جئے شاہ کا ترنگا نہ پکڑنے کا ایک  ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ اس پر اپوزیشن نے انہیں نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پروٹوکول کے تحت غیر جانبدار رہنے کا مطلب کسی پرچم کی توہین کرنا نہیں ہے۔

دبئی میں میچ کے دوران بی سی سی آئی سکریٹری جئے شاہ۔ (اسکرین گریب: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دبئی میں ایشیا کپ کرکٹ میچ میں ہندوستان کی پاکستان کے خلاف جیت کے بعد ترنگا نہ پکڑنے پر اپوزیشن لیڈروں نے بی سی سی آئی سکریٹری جئے شاہ کو تنقید کا نشانہ بنایا  ہے۔

کئی اپوزیشن لیڈروں نے اس معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے جئے شاہ کی تنقید کی ہے۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا، میرے پاس پاپا ہیں، ترنگا اپنے پاس رکھو۔

رمیش نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ اس معاملے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کیا اور بی سی سی آئی  کو ٹیگ کیا۔

ایک اور کانگریسی لیڈر اجئے کمار نے ویڈیو کے ساتھ ٹوئٹ کیا، لگتا ہے ترنگا کھادی کا تھا… پالیسٹر کا نہیں۔

کانگریس فلیگ کوڈ میں ترمیم کی سخت نکتہ چینی کر رہی ہے، جس کے تحت اب قومی پرچم پالیسٹر فیبرک اور مشینوں کی مدد سے بنایا جا سکتا ہے۔

کرناٹک میں کانگریس ایم ایل اے پریانک کھڑگے نے پوچھا کہ جئے شاہ نے پاکستان پر ہندوستان کی جیت کے بعد ترنگا تھامنے سے کیوں انکار کردیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہیں بھگوا جھنڈا یا بی جے پی کا جھنڈا چاہیے تھا؟

شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی نے ٹوئٹ کیا، ہاتھ میں ترنگا – ہمارے عزم اور ملک سے وفاداری کی علامت ہے۔ اس طرح سے ترنگے کو جھٹکنا … یہ ملک کی 133 کروڑ آبادی کی توہین ہے۔

ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر مودی حکومت کی ہر گھر ترنگا مہم کو نشانہ بنایا۔

ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی نے ویڈیو ٹیگ کرتے ہوئےلکھا، ‘جئے شاہ کا قومی پرچم نہ تھامنا حکومت کی بڑی منافقت کی علامت ہے۔ وہ صرف ڈرامے بازی میں مصروف ہیں۔ ان میں اقدار کا فقدان ہے لیکن وہ جملے بازی میں ماہر ہیں۔

ٹی ایم سی کے ترجمان ساکیت گوکھلے نے کہا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دلیل دی ہے کہ جئے شاہ نے اتوار کی رات کو ترنگا اس لیے نہیں تھاما  کیونکہ وہ وہاں اے سی سی صدر کے طور پر موجود تھے اور پروٹوکول کی پیروی کر رہے تھے۔

گوکھلے نے کہا، یہی بھاجپائی سابق نائب صدر حامد انصاری کے پیچھے پڑگئے تھے، جب انہوں نے (پروٹوکول کے مطابق) یوم جمہوریہ کے پریڈ کے دوران قومی پرچم کو سلامی نہیں دی تھی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ ایک غیر ضروری تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر کی حیثیت سے صرف پروٹوکول پر عمل کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا، وہاں دبئی میں وہ نہ صرف بی سی سی آئی کے سکریٹری تھے، وہ اے سی سی کے سربراہ تھے،انہوں نےکونسل کے آئین کی شق 2.2.2.1 کا حوالہ دیتے ہوئے مفادات کے ادارہ جاتی تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا۔

مذکورہ شق میں کہا گیا ہے، ایک ڈائریکٹر، کمیٹی کے رکن یا عملے کوکسی خاص اسٹیک ہولڈر (جیسے قومی کرکٹ فیڈریشن یا قومی کرکٹ فیڈریشن کا ایک گروپ)، یا کسی تیسرے فریق (جیسے کہ حکومت یا سیاسی ادارہ) کے مفاد  کو فروغ نہیں دینا چاہیے۔ایسا کرنے سے آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) کی اجتماعی رکنیت اور مجموعی طور پر کرکٹ کے کھیل کے اعلیٰ مفادمیں کام کرنے کے ان کے فرض کی خلاف ورزی ہوگی۔

تاہم شیو سینا کی راجیہ سبھا ایم پی پرینکا چترویدی نے اس پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اے سی سی (ایشین کرکٹ کونسل) کے صدر کی حیثیت سے غیر جانبدار رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کے جھنڈے خصوصاً آپ کے اپنے ترنگے کی توہین کی جائے۔

ٹی ایم سی لیڈر ڈیرک اوبرائن نے کہا، پیارے امت شاہ، براہ کرم قوم کو بتائیں کہ کیا آپ اس حرکت سے ناراض ہیں؟ کیا اس سے آپ کے قوم پرست جذبات مجروح ہوئے ہیں؟ کیا یہ فعل صرف اس لیے معاف ہو جائے گا کہ وہ آپ کا بیٹا ہے؟ … ہم بہانے نہیں ڈھونڈ رہے ہیں۔ ہم ٹھوس جواب ڈھونڈ رہے ہیں۔ ایمانداری سے ایک ناراض ہندوستانی۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)