مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: نومبر 2017 میں مودی حکومت نے وومین امپاورمنٹ کے لئے مہیلا شکتی کیندر نام کی ایک اسکیم شروع کی، جس کے تحت ملک کے 640 ضلعوں میں مہیلا شکتی کیندر بنائے جانے تھے۔ 2019 تک ایسے 440 مرکز بنانے کا ہدف تھا، لیکن اب تک صرف 24 مرکز ہی بنے ہیں۔ ساتھ ہی کسی بھی ریاست نے ان مراکز میں کام شروع ہونے کی رپورٹ نہیں دی ہے۔
علامتی تصویر (فوٹو بہ شکریہ : ڈی ڈی نیوز)
نئی دہلی: ہر سیاسی جماعت کو ملک کی آدھی آبادی کا ووٹ پورا چاہیے لیکن جب بات خواتین کو حقوق دینے کی آتی ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کی چال، سیرت اور چہرہ ایک ہی طرح نظر آتا ہے۔عوام کے دباؤ میں بھلےہی پارٹیاں خواتین کے مفاد میں اعلان کر دیں، کچھ اضافی قدم اٹھا لیں، لیکن ان اعلانات اور ان اسکیموں کی عمل آوری میں اتنی زیادہ سستی برتی جاتی ہے کہ بار بار خواتین کے حصہ میں دھوکہ ہی آتا ہے۔مثلاً، نومبر 2017 میں مودی حکومت وومین امپاورمنٹ کے لئے ایک نئی اسکیم لےکر آئی، جس کا نام
مہیلا شکتی کیندر ہے۔اس اسکیم کے تحت ملک کے 640 ضلعوں کو ضلع لیول خواتین مرکز کے ذریعے کور کیا جانا ہے۔
یہ مرکز خواتین مرکوز اسکیموں کو خواتین تک آسان طریقے سے پہنچانے کے لئے گاؤں، بلاک اور ریاستی سطح کے درمیان ایک کڑی کے طور پر کام کریںگے اور ضلع سطح پر بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ اسکیم کو بھی مضبوط کریںگے۔اس اسکیم کی کامیابی کے لئے، کالج کے طلبا سویم سیوکوں کے ذریعے کمیونٹی کی شراکت داری کو بھی بڑھایا جانا ہے۔
پہلا مرحلہ (18-2017) کے دوران 220 ضلعوں کو کور کیا جانا ہے اور اسی طرح 220 اور ‘ ڈسٹرکٹ لیول سینٹر فار وومین ‘ (ڈی ایل سی ڈبلیو) کو 19-2018 تک قائم کیا جانا ہے۔
یعنی 2019 تک 440 مہیلا شکتی کیندر بنائے جانے تھے۔باقی کے 200 ضلعوں کو20-2019 کے آخر تک کور کیا جانا ہے۔ اس کی فنڈنگ مرکز اور ریاست کے درمیان 60:40 کے تناسب میں ہوگی۔نارتھ ایسٹ کی ریاستوں اور خاص زمرہ کی ریاستوں کے لئے یہ 90:10 ہوگا اور یونین ٹریٹری کے لئے یہ مرکز کے ذریعے 100 فیصد مالی تعاون یافتہ ہوگا۔
غور طلب ہے کہ مہیلا شکتی کیندرکے قیام کے لئے 115 سب سے پسماندہ ضلعوں پر سب سے زیادہ دھیان دیا جا رہا ہے۔ ان میں سے 50 ضلع18-2017 میں اور باقی 65 ضلع19-2018 میں اس اسکیم کے تحت شامل کئے جائیںگے۔حکومت ہند نے سال18-2017 کے دوران 36 ریاستوں اور یونین ٹریٹری کے درمیان 61.40 کروڑ روپے اور19-2018 میں اب تک 52.67 کروڑ روپے جاری کئے ہیں۔اب دیکھتے ہیں کہ اس پیسے سے اصل میں کام کیا ہوا؟ کتنے مہیلا شکتی کیندر قائم کئے گئے اور ان مراکز سے خواتین کو کتنا فائدہ ہوا؟
مہیلا شکتی کیندر اسکیم کی تفصیل۔
اس سے متعلق ہم نےآر ٹی آئی کے تحت کچھ جانکاریاں نکالیں، جو مذکورہ سوالوں کا جواب دیتی ہیں۔آر ٹی آئی کے جواب کے مطابق؛ صرف 24 ضلعوں نے ہی اب تک ڈسٹرکٹ لیول سینٹر فار وومین یعنی مہیلا شکتی کیندر کام کرنے لائق بنایا ہے، جس میں ہندوستان کے پانچ سب سے پسماندہ ضلع شامل ہیں۔
ملک کے سب سے پچھڑے ضلعوں میں 10 ضلع بہار میں ہیں۔
بہار کو اس اسکیم کے تحت 12.8 کروڑ روپے ملے ہیں، لیکن ایک بھی ڈسٹرکٹ لیول سینٹر فار وومین ابھی تک بنایا نہیں جا سکا ہے۔اسی طرح جھارکھنڈ کے 19 ضلع بھی ملک کے 115 سب سے پسماندہ ضلعوں میں شامل ہیں۔ جھارکھنڈ کو بھی اس اسکیم کے تحت 18.65 کروڑ روپے حاصل ہوئے لیکن ایک بھی مرکز آج تک کام کرنے لائق نہیں بنایا گیا۔
وہیں، چھتیس گڑھ کو 9.86 کروڑ روپے ملے ہیں لیکن کسی بھی ضلع میں ایک بھی مرکز قائم نہیں کیا گیا۔ آر ٹی آئی کے جواب سے یہ بھی تصدیق ہوتی ہے کہ ایک بھی ریاست نے ایک بھی مہیلا شکتی کیندر کے کام کرنے کی رپورٹ نہیں دی ہے۔
اب تک صرف 22 ضلعوں میں ہی مہیلا شکتی کیندر کام کرنے لائق بنایا گیا ہے۔
بہر حال، آر ٹی آئی سے ملے جواب سے کم سے کم یہ تو صاف ہو ہی جاتا ہے کہ حکومت وومین امپاورمنٹ کو لےکر کتنی سنجیدہ ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر غریب اور دیہی خواتین کے روزگار، خودمختاری اور ترقی کے لئے لانچ کی گئی تھی۔
لیکن، اس اسکیم کی عمل آوری جس طریقے سے ہو رہی ہے اس سے غریب، دیہی خواتین کتنی خودمختار ہو پائیںگی، اس کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ‘ وکاس ‘ کو اپنی حکومت کی بنیاد ماننے والی سرکار کے ایجنڈے میں خواتین کہاں ہیں؟
(مودی حکومت کی اہم اسکیموں کا تجزیہ کرتی کتاب وعدہ-فراموشی کے اقتباسات خصوصی اجازت کے ساتھ شائع کیے جا رہے ہیں ۔ آرٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق یہ کتاب سنجے باسو ، نیرج کمار اور ششی شیکھر نے مل کر لکھی ہے۔)