سال 2005-2004سے اب تک 5 کروڑ سے زیادہ دیہی خواتین نیشنل مارکیٹ کی نوکریاں چھوڑ چکی ہیں ۔ یہ اعداد و شمار این ایس ایس او کے پی ایل ایف ایس (Periodic Labour Force Survey) 2018-2017 کی رپورٹ پر مشتمل ہے جس کو مودی حکومت نے جاری کرنے پر روک لگادی ہے۔
نئی دہلی: 2005-2004 سے ا ب تک 5 کروڑ سے زیادہ دیہی خواتین نیشنل مارکیٹ کی نوکریاں چھوڑ چکی ہیں ۔ 2012-2011سے ان تک خواتین کی شراکت داری میں 7 فیصدی کم ہو چکی ہے جس کا اثر یہ ہوا ہے کہ اب تقریباً 2.8 کروڑ کم خواتین نوکری کی تلاش کر رہی ہیں۔انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، این ایس ایس او کے پی ایل ایف ایس 2018-2017 کی رپورٹ کے مطابق ، یہ تعداد 59-15 تک کی عمر والی ورکنگ وومین میں زیادہ ہے۔ واضح ہو کہ اس رپورٹ کو جاری کرنے پر حکومت نے روک لگادی ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق ، 2005 -2004 کے مقابلے دیہی خواتین کی شراکت داری کی شرح 49.4 فیصد سے گھٹ کر 2012-2011 میں 35.8 فیصد پر آگئی اور 2018-2017 میں یہ گھٹ کر 24.6 فیصدپر پہنچ گئی ۔
اس کا اثر یہ ہوا کہ 2005-2004 سے اب تک کام کرنے والی خواتین کی شراکت آدھی رہ گئی ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ماہرین میں سے ایک نے کہا کہ ، اس وجہ کے لیے آپ ایجوکیشن میں بڑے پیمانے پر شراکت کو ایک سبب کہہ سکتے ہیں لیکن وہ بھی اتنی بڑی تعداد میں شراکت داری کی کمی کو صحیح نہیں ٹھہرا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ، اس کی ایک وجہ تہذیبی تبدیلی بھی ہوسکتی ہے جس میں آزاد رہنے والی دیہی خاتون کو باہر جاکر کام کرنے کے لیے سماجی عقائد کا شکار ہو نا پڑا ہو۔حالاں کہ شہری زمرہ میں گزشتہ 6 سالوں میں عورتوں کی شراکت داری میں 0.4 فیصدی میں اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ نوکری مانگنے والی شہری خواتین کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
اس سے پہلے 2005-2004 اور 2012-2011 کے بیچ شہری بازار میں نوکری مانگنے والی عورتوں کی تعداد میں 2.2 فیصدی کی کمی دیکھی گئی تھی ۔ پی ایل ایف ایس کی رپورٹ 2018-2017 کے مطابق ، عورتوں کے لیے مستقل تنخواہ اور تنخواہ والی نوکریوں کی حصہ داری میں 2012-2011 سے اضافہ درج کیا گیا تھا۔
شہری حلقے میں یہ اضافہ 9.6 فیصدی درج کیا گیا جبکہ حقیقی طور پر 20 لاکھ اضافی نوکریاں پیدا ہوئی تھیں ۔ وہیں دیہی علاقوں میں مستقل تنخواہ اور تنخواہ والی نوکریوں کی حصہ داری میں 4.9 فیصدی کا اضافہ ہوا تھا جس کا مطلب ہے 15 لاکھ اضافی نوکریاں پیدا ہوئی تھیں ۔