یہ سروے جولائی 2018 سے دسمبر 2018 کے بیچ میں کرایا گیا تھا۔ سوچھ بھارت مشن ڈیٹا بیس کے مطابق اس وقت تک ہندوستان کے 95 فیصد گھر کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکے تھے۔ حالانکہ این ایس او سروے میں پایا گیا کہ صرف 71 فیصد گھر ہی کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو پائے تھے۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے سوچھ بھارت مشن ڈیٹا بیس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دیہی ہندوستان کے 100 فیصد گھروں میں بیت الخلا ہےاور ہندوستان کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکا ہے۔حالانکہ اب ایک سرکاری رپورٹ نے اس دعویٰ پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ این ایس او کی ہندوستان میں پینے لائق پانی، صفائی، صحت اور رہائشی حیثیت کے عنوان سے
حالیہ رپورٹ کے مطابق 29 فیصد دیہی گھروں اور چار فیصد شہری گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔
یہ سروے جولائی 2018 سے دسمبر 2018 کے بیچ میں کرایا گیا تھا۔ اس وقت تک سوچھ بھارت مشن کے ڈیٹا بیس کے مطابق ہندوستان کے95 فیصد گھر کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو چکے تھے۔ حالانکہ این ایس او سروے اس دعویٰ پر سوال کھڑا کرتا ہے اور اس میں پایا کہ اس وقت تک صرف 71 فیصد گھر ہی کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد ہو پائے تھے۔سروے میں پایا گیا ہے کہ ان ریاستوں میں بھی بیت الخلا نہیں ہے جنہوں نے اپنی ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد کر دیا تھا۔
مثال کے طور پر، آندھر پردیش نے جون 2018 میں ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قرار دیا تھا۔ لیکن این ایس او نے اپنےسروے میں پایا کہ یہاں پر سروے میں شامل 22 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں تھے۔ وہیں مہاراشٹر کو بھی اپریل 2018 میں کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قراردیاگیا تھا۔ لیکن این ایس او کے مطابق یہاں کے 22 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں تھے۔
اکتوبر 2017 میں گجرات کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد قرار دیا گیا تھا۔ لیکن سروے میں بتایا گیا ہے کہ ریاست کے 24 فیصدگھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔ گزشتہ سال کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (کیگ)نے بھی گجرات حکومت کے ذریعے ریاست کو کھلے میں قضائےحاجت سے آزاد کرنے کے دعویٰ کے بارے میں سوال اٹھایا تھا۔ یہاں کے آٹھ ضلعوں میں کئے گئے ایک سروے میں پایا گیا تھا کہ 30فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔
یہ رپورٹ ملک بھر کے تقریباً 9000گھروں کے سروے پر مشتمل ہے جو پچھلے سال جولائی اور دسمبر کے بیچ میں منعقد کیا گیا تھا۔