مشہور ریاضی داں وششٹھ نارائن سنگھ کا انتقال

بہار کے بھوجپور ضلع‎ سے آنے والےوششٹھ نارائن سنگھ طویل مدت سے شیزوفرینیا سے متاثر تھے۔ انہوں نے 1969 میں کیلی فورنیا یونیورسٹی سے ریاضی میں پی ایچ ڈی کی تھی اور کچھ وقت کے لئے ناسا میں بھی کام کیا تھا۔

بہار کے بھوجپور ضلع‎ سے آنے والےوششٹھ نارائن سنگھ طویل مدت سے شیزوفرینیا سے متاثر تھے۔ انہوں نے 1969 میں کیلی فورنیا یونیورسٹی سے ریاضی میں پی ایچ ڈی کی تھی اور کچھ وقت کے لئے ناسا میں بھی کام کیا تھا۔

 وششٹھ نارائن سنگھ (فوٹو بشکریہ : فیس بک /VashishtNarayanSingh)

وششٹھ نارائن سنگھ (فوٹو بشکریہ : فیس بک /VashishtNarayanSingh)

نئی دہلی: ریاضی داں وششٹھ نارائن سنگھ کا طویل علالت کے بعدپی ایم سی ایچ میں جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ بہار کے بھوجپور ضلع کے بسنت پور گاؤں کے رہنے والے74 سالہ سنگھ طویل مدت سےشیزوفرینیا بیماری سے متاثر تھے اور پی ایم سی ایچ میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ سنگھ نے برکلے میں کیلی فورنیا یونیورسٹی سے سال 1969 میں ریاضی میں پی ایچ ڈی کی تھی۔ انہوں نے ‘سائیکل ویکٹر اسپیس تھیوری’پر ریسرچ کیا تھا۔

 بی بی سی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے آئنسٹائن کی تھیوری آف ریلیٹیوٹی کو چیلنج کیاتھا۔ ان کے بارے میں یہ بھی مشہور تھا کہ ناسا میں کام کرنے کے دوران جب اپولولانچنگ سے پہلے 31 کمپیوٹر کچھ وقت کے لئے بند ہو گئے، تو انہوں نے زبانی  اعداد و شمار بتا دیے تھے ۔ کمپیوٹر ٹھیک ہونے پر ان کے حساب کا موازنہ  کمپیوٹر سے کرنے پر وہ برابر ملے۔ وہ واشنگٹن میں ریاضی کے پروفیسر بھی رہے، لیکن سال 1972 میں ہندوستان لوٹ آئے تھے۔انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، کانپور اور انڈین اسٹٹیسٹیکل انسٹی ٹیوٹ،کلکتہ میں درس دینے کا کام کیا۔

 وہ بہار کے مدھے پورا ضلع واقع بھوپیندر نارائن منڈل یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر بھی تھے۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے سنگھ کے انتقال پر غم کا اظہار کیا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ مرحوم سنگھ نے پوری دنیا میں ہندوستان اور بہار کا نام روشن کیا ہے۔ سنگھ کا انتقال بہار اور ملک کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔

 وزیراعلیٰ نے پٹنہ کے کلہڑیا کمپلیکس پہنچ‌کر سنگھ کو پھولوں کی چادر چڑھائی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے سنگھ کے بھائی ایودھیا پرسادسنگھ، بھتیجے راکیش کمار سنگھ سمیت دیگر رشتہ داروں سے ملاقات بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے نامہ نگاروں سے کہا، ‘ وششٹھ بابو کا انتقال ہم سب لوگوں کےلئے تکلیف دہ ہے۔ وہ کم عمر میں ہی بیمار ہو گئے تھے۔ آج وہ نہیں رہے اس سے پوری ریاست کے لوگ غم زدہ ہیں۔ آخری رسومات پورے ریاستی اعزاز کے ساتھ ادا کی جارہی ہیں۔ ہم لوگ اس بارے میں بھی سوچیں‌گے کہ ان کا نام ہمیشہ لوگ یاد رکھ سکیں۔ ‘

صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نے بھی ان کے انتقال پر غم اظہار کیا ہے۔

 وہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹ کیا،’ریاضی داں ڈاکٹر وششٹھ نارائن سنگھ جی‌کے انتقال کی خبر سے انتہائی تکلیف ہوئی۔ ان کے جانے سے ملک نے علم اور سائنس کے شعبے میں اپنے ایک انوکھے ہنرکو کھو دیا ہے۔’دریں اثنا  وششٹھ نارائن سنگھ کو پٹنہ واقع ان کی رہائش گاہ لے جانے کے لئے وقت پرپی ایم سی ایچ انتظامیہ کے ذریعے ایمبولینس دستیاب نہیں کروائے جانے کی وجہ سے لاش دیر تک اسٹریچر پر پڑی رہی۔

 سنگھ کے بھائی ایودھیا پرساد سنگھ کا الزام ہے کہ ان کے بھائی  کوپٹنہ واقع ان کی رہائش گاہ لے جانے کے لئے ہاسپٹل انتظامیہ نے وقت پر ایمبولینس دستیاب نہیں کروائی، جس کی وجہ سے لاش کو کافی دیر تک اسٹریچر پر رکھنا پڑا۔ نیوز18 کے مطابق ،انتقال کے بعد بہت دیر تک ان کے چھوٹے بھائی بلڈ بینک کے باہرلاش کے ساتھ کھڑے رہے۔ وہیں سوشل میڈیا پر اسٹریچر کی یہ تصویر وائرل ہونے کے بعدانتظامیہ کے رویے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

جن ستا کی خبر کے مطابق ،ہاسپٹل سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ اس بارے میں پی ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ راجیو رنجن پرساد نے دعویٰ کیا کہ ان کو جیسے ہی اطلاع ملی فوراً ایمبولینس دستیاب کروائی گئی تھی۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)