مغربی بنگال اسمبلی میں مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی ‘زیادتیوں’ کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری کے دوران وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی لیڈروں کا ایک طبقہ اپنے مفاد کے لیے ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ وزیر اعظم کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مرکزی حکومت کے کام اور ان کی پارٹی کے مفاد آپس میں نہ ٹکرائیں۔
ممتا بنرجی اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےسوموار کو کہا کہ انہیں نہیں لگتا ہےکہ ریاست میں مرکزی ایجنسیوں کی مبینہ زیادتیوں کے پیچھے وزیر اعظم نریندر مودی کا ہاتھ ہے۔
سال 2014 سے نریندر مودی حکومت کی سخت ناقد رہیں بنرجی نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں کا ایک طبقہ اپنے مفاد کے لیے ایجنسیوں کا غلط استعمال کر رہا ہے۔
مرکزی جانچ ایجنسیوں کی ‘زیادتیوں’ کے خلاف اسمبلی میں ایک قرارداد پر بات کرتے ہوئےبنرجی نے وزیر اعظم سے اس امرکو یقینی بنانے کی گزارش کی کہ مرکزی حکومت کا ایجنڈا اور ان کی پارٹی کے مفاد میں آپس میں نہ ٹکرائیں۔
بی جے پی نے اس قرارداد کی مخالفت کی، جسے بعد میں اسمبلی نے منظور کر لیا۔ بی جے پی نے کہا کہ سی بی آئی اور ای ڈی کے خلاف اس طرح کی تجویز اسمبلی کے قواعد کے خلاف ہے۔ تجویز کے حق میں 189 اور مخالفت میں 69 ووٹ پڑے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ترنمول کانگریس کی صدر بنرجی نے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت آمرانہ برتاؤ کر رہی ہے۔ یہ قرارداد کسی خاص کے خلاف نہیں ہے بلکہ مرکزی ایجنسیوں کے جانبدارانہ کام کے خلاف ہے۔
بنرجی نے مزید کہا،کاروباری ملک چھوڑ رہے ہیں کیونکہ انہیں ای ڈی اور سی بی آئی کی طرف سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ مودی ایسا کر رہے ہیں… آپ میں سے زیادہ تر شاید نہیں جانتے کہ اب سی بی آئی وزیر اعظم کے دفتر کو رپورٹ نہیں کرتی ہے۔ اس کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ کچھ بی جے پی لیڈر سازش کر رہے ہیں اور اکثر نظام پیلیس جاتے ہیں۔
ریاست کے بی جے پی لیڈروں کا حوالہ دیتے ہوئے بنرجی نے حیرت کا اظہار کیا کہ وہ سی بی آئی کے اہلکاروں سے ان کے دفاتر میں اکثر کیوں ملتے ہیں۔
بنرجی نے کہا، ہر روز بی جے پی لیڈروں کی طرف سے سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو گرفتار کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کیا ملک میں مرکزی ایجنسیوں کو اس طرح سے کام کرنا چاہیے؟ مجھے نہیں لگتا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس کے پیچھے ہیں، لیکن کچھ بی جے پی لیڈر ہیں جو اپنے مفاد کے لیے سی بی آئی اور ای ڈی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، وزیر اعظم کو مرکزی ایجنسیوں کی زیادتیوں پر غور کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مرکزی حکومت کے کام اور ان کی پارٹی کے مفادات آپس میں نہ ٹکرائیں۔
یہ الزام لگاتے ہوئے کہ قائد حزب اختلاف شبھیندو ادھیکاری اور بی جے پی کے کچھ دیگر مرکزی قائدین ترنمول کانگریس کے لیڈروں کو ہراساں کرنے کی سازش کررہے ہیں، بنرجی نے حیرت کا اظہار کیا کہ سی بی آئی یا ای ڈی کبھی بھی ان لوگوں کو سمن کیوں نہیں بھیجتی، جن پر بدعنوانی کے الزامات بھی ہیں۔
انہوں نے کہا، ہم ایک چنی ہوئی سرکار ہیں۔ صرف اس لیے کہ بی جے پی گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بری طرح ناکام ہوئی، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کرکے اور فنڈز روک کر ہمیں ہراساں کرتے رہیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے بنرجی نے الزام لگایا تھا کہ مودی سی بی آئی اور ای ڈی سےسیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کرا رہے ہیں۔
واضح ہو کہ سی بی آئی اور ای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیاں ریاست میں کئی معاملات کی جانچ کر رہی ہیں جن میں ترنمول کانگریس کے کئی سینئر لیڈر ملزم ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے ٹی ایم سی کو گھیرا
بنرجی کے بیان کے بعد کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ نے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ایک ‘خاموش مفاہمت’ ہے۔
بنرجی کے ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا، ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان خاموش سمجھوتہ کھلے میں ہے۔ یہ کسی ایک فرد کے خلاف نہیں بلکہ ایک نظریے کے خلاف لڑائی ہے۔ ترنمول کانگریس شروع سے ہی اپوزیشن خیمے میں سب سے کمزور کڑی رہی ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم نے کہا کہ اپوزیشن خیمے میں کھلبلی مچانا بنرجی کی ‘پرانی ترکیب’ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ریاست میں بائیں محاذ کی حکومت کے دوران ترنمول کانگریس نے کیرالہ سی پی آئی (ایم) کو بنگال سی پی آئی (ایم) سے بہتر قرار دے کر ایسا ہی حربہ اختیار کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ تبصرہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان خاموش سمجھوتے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
دوسری طرف، شبھیندو ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ بنرجی وزیر اعظم کی تعریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر الزام لگا کر بی جے پی میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہ، ترنمول کانگریس بدعنوانی کے معاملات میں اپنے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد مکمل طور پر بدحالی کا شکار ہے۔ اب وہ ایک آزاد ایجنسی کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کرپشن کے خلاف ‘زیرو ٹالرنس’ کی پالیسی پر قائم ہیں۔ ترنمول کانگریس اپنے گناہوں سے بچ نہیں سکتی۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے شبھیندو ادھیکاری نے کہا، اس اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کی تھی کہ ریاست کا نام بدل کر بنگا رکھا جائے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اسی اسمبلی نے بی ایس ایف کے خلاف قرارداد پاس کی تھی جس کی ہم نے مخالفت کی تھی، لیکن اس سے بی ایس ایف کے کام پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ سی بی آئی اور ای ڈی پر بھی اس تجویز کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چور دھورو، جیل بھورو (چوروں کو پکڑو، جیل بھرو) آپریشن جاری رہے گا۔
بعد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ بنرجی وزیر اعظم کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، یہ سوچ کر کہ بھتیجے (ابھیشیک بنرجی) کو مرکزی ایجنسیوں سے بچایا جاسکے لیکن ایسا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ وزیر اعظم کی تعریف اور پارٹی کے دیگر لیڈروں پر الزام لگا کر بی جے پی میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، شبھیندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ ان کے ریمارکس ان کے بھتیجے اور پارٹی کے رکن اسمبلی ابھیشیک بنرجی کو بچانے میں مدد کرنے کی ایک چال تھی، جو اس وقت ریاست میں کوئلہ گھوٹالہ کے سلسلے میں ای ڈی کے نشانے پر ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘بی جے پی اس چال کے جال میں نہیں آئے گی۔ وہ خود کو اور اپنے بھتیجے کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
گزشتہ دو مہینوں میں سی بی آئی اور ای ڈی نے ٹی ایم سی حکومت اور حکمراں جماعت کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر کارروائی کی ہے۔ پارٹی کے دو سینئر لیڈروں
پارتھ چٹرجی اور انوبرت منڈل کو بالترتیب مبینہ اسکول بھرتی گھوٹالہ اور جانوروں کی اسمگلنگ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ای ڈی نے مبینہ طور پر سابق ریاستی وزیر چٹرجی اور ان کی معاون
ارپیتا مکھرجی سے جڑے احاطوں سے 40 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)