دہلی لائے جانے سے پہلے شرجیل امام گوہاٹی جیل میں بند تھے اورکوروناسے متاثر پائے گئے تھے۔ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران متنازعہ بیان دینے کے الزام میں ان پرسیڈیشن کا معاملہ بھی چل رہا ہے۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے اب جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کے اسٹوڈنٹ شرجیل امام کو اس سال فروری مہینے میں دہلی کے شمال مشرقی ضلع میں ہوئے دنگے کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، امام کو سخت یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں گزشتہ23 اگست کو وارنٹ پر آسام سے دہلی لایا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ شرجیل امام کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ سال 13 دسمبر اور اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 16 جنوری کو متنازعہ شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کے خلاف مبینہ طور پرمتنازعہ بیانات دینے کی جانچ چل رہی ہے، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر دھمکی دی تھی کہ آسام م اور بقیہ نارتھ ایسٹ اسٹیٹ کو ‘ہندوستان سے الگ’کر دیا جائے۔
پولیس نے اس سے پہلے عدالت کو بتایا تھا کہ گزشتہ13 دسمبر کے ان کی تقریر کے بعد دہلی کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر آگ زنی اور تشدد کے واقعات ہوئے اور 16 جنوری کے ان کی تقریر کے بعد کئی جگہ پرمظاہرےشروع ہو گئے۔اس معاملے کو لےکر دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، ‘ان پر ملک کے خلاف بیان دینے اور ایک خاص کمیونٹی کو غیرقانونی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لیے بھڑ کانے کاالزام ہے، جو ملک کی سالمیت اوریکجہتی کے خلاف ہے۔’
اس میں کہا گیا ہے، ‘شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں انہوں نے ایک خاص کمیونٹی کے لوگوں کو سڑ ک بند کرنے کے لیے اکسایا اور ‘چکہ جام’ کرایا، جس سے عام زندگی متاثر ہوئی ۔’اس میں الزا م لگایا گیا ہے کہ امام نے کھلے عام آئین کی خلاف ورزی کی اور اس کو ‘فسطائی’دستاویز بتایا۔
دہلی پولیس نے امام کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات، جیسے 124-اے (سیڈیشن)، 153-اے (عداوت کو بڑھاوا دینا، کمیونٹی کے بیچ نفرت پھیلانا)، 153-بی (ملک کی یکجہتی کے خلاف بیان) اور 505 (افواہ پھیلانا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔مبینہ بیان کے معاملے میں بھی ان پر یو اے پی اےکے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
دہلی لائے جانے سے پہلے وہ گوہاٹی جیل میں بند تھے اور گزشتہ21 جولائی کو ان کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔دہلی کے علاوہ اتر پردیش، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش نے بھی شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن قانون کے تحت کیس درج کیا ہے۔