مرکزی وزیرمملکت برائےداخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیارکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ حالانکہ مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ 1955 کے تحت این پی آر کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
نئی دہلی:مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نےمنگل کو کہا کہ سرکار نے قومی سطح پر شہریوں کا قومی رجسٹر (این آر سی) تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔حالانکہ انہوں نے کہا کہ سرکار نے مردم شماری2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ شہریت ایکٹ1955کے تحت این پی آرکو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا ہے۔
لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں رائے نے کہا،‘ابھی تک سرکار نے قومی سطح پر ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔’
ابھی تک صرف آسام میں این آر سی اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔سال2019 میں این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی گئی تھی اور 3.3 کروڑ درخواستوں میں سے 19.06 لاکھ لوگوں کو اس فہرست سے باہر کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پورے صوبے میں سیاسی ہنگامہ مچ گیا تھا۔
ایک اورسوال کے جواب میں رائے نے کہا کہ آسام میں این آر سی تیار کرنے کےعمل کے دوران اگر کوئی شخص فیصلہ سے مطمئن نہیں ہے تو وہ اس آرڈر کے 120دنوں کے اندراتھارائزڈ فارین ٹریبونل میں اپیل کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام میں این آر سی سے باہر کیے گئے لوگوں کو ابھی ہرممکن قانونی قدم دستیاب ہیں، لہٰذا اس صورت میں ان کی قومیت کی تصدیق کرنے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
این پی آر کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیرنے کہا کہ سرکار نے مردم شماری2021 کے پہلے مرحلے کے ساتھ اسے اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ ضرور لیا۔انہوں نے کہا کہ این پی آر کے اپڈیشن کاعمل کے دوران ہر فیملی اورشخص کی آبادیاتی اور دیگر تفصیلات کو جمع کیا جانا تھا۔ اس عمل کے دوران کوئی دستاویز جمع نہیں کیا جانا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘کووڈ 19 کے قہر کی وجہ سے این پی آر کے اپڈیشن اور دیگرمتعلق سرگرمیوں کورد کر دیا گیا تھا۔’
معلوم ہو کہ سال2019 میں جب سی اےاے نافذ ہوا تو ملک کے مختلف حصوں میں این آر سی، این پی آر اور شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرہ ہوئے تھے اور انہیں مظاہروں کے بیچ فروری 2020 کی شروعات میں دہلی میں دنگے ہوئے تھے۔
شہریت ایکٹ،2019 کا مقصدپاکستان، بنگلہ دیش، اور افغانستان کے ان ہندو، سکھ، جین، پارسی یا عیسائی کمیونٹی کے مہاجرین کو شہریت دینے کی سہولت فراہم کرنا ہے،جو31 دسمبر، 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان میں داخل ہوئے اور جنہیں مرکزی حکومت کے ذریعےپاسپورٹ ایکٹ 1920 کےسیکشن تین کے ذیلی سیکشن دو کی شق (سی)کےذریعےیا اس کےتحت غیرملکی ایکٹ 1946یا اس کے تحت بنائے گئے کسی اصول یا حکم کے اہتماموں کے استعمال سے چھوٹ فراہم کی گئی ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ مارچ مہینے میں بھی مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں بتایا تھا کہ ملک گیراین آر سی پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائےنے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ اب تک سرکار نے ہندوستانی شہریوں کے قومی رجسٹر کو قومی سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
اس سے پہلے گزشتہ تین فروری کو وزارت داخلہ نے ایک پارلیامانی کمیٹی سے کہا تھا کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کے بارے میں مرکز نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
وزارت نے کانگریس رہنما آنند شرما کی صدارت والی داخلہ امور سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کو بتایا تھا، ‘سرکار میں مختلف سطحوں سے وقت وقت پر یہ واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستانی شہریوں کا قومی رجسٹر بنانے کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)