جے ڈی یو کے قومی ترجمان پون ورما نے حال ہی میں خط لکھکر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے دہلی میں بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ’نظریاتی وضاحت‘دینے کے لئے کہا تھا۔
نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخاب کے لئے جے ڈی یو-بی جے پی اتحاد پر جے ڈی یو رہنما پون ورما کے ذریعے سوال اٹھانے اور پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دینے کے بعد بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ وہ جہاں جانا چاہتے ہیں، جا سکتے ہیں۔
ورما کے بیانات پر حیرانی جتاتے ہوئے جے ڈی یو صدر نتیش کمار نے کہا کہ وہ اپنی پسند کی پارٹی چن سکتے ہیں۔ معلوم ہو کہ پچھلے کچھ دنوں سے پون ورما اور نتیش کمار کے درمیان ان بن چل رہی ہے۔ جے ڈی یو کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر حمایت دینے کو لےکر ورما نے نتیش کی سخت تنقید کی تھی اور اس پر نظرِ ثانی کرنے کو کہا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ساتھ بات چیت میں نتیش کمار نے کہا، ‘ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ جہاں جانا ہو جائیں۔ کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کے بیان کی بنیاد پر جنتا دل یونائٹیڈ کو مت دیکھیے۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘ جے ڈی یو عوام کے ساتھ کام کرتی ہے۔ کچھ چیزوں پر ہمارا اسٹینڈ بالکل صاف ہوتا ہے۔ ایک بھی چیز کے بارے میں ہم لوگ کنفیوزن میں نہیں رہتے ہیں۔ لیکن اگر کسی کے دل میں کوئی بات ہے تو آکر صلاح مشورہ کرنا چاہیے۔ بات چیت کرنی چاہیے۔ اس کے لئے اگر وہ ضروری سمجھیں تو پارٹی کی بیٹھک میں چرچہ کرنی چاہیے۔ ‘
کمار نے ورما کے بیانات پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا بیان دینا صحیح نہیں ہے۔ یہ کوئی صحیح طریقہ نہیں ہے۔ میری پھر بھی عزت ہے۔ لیکن جہاں ان کو اچھا لگے، وہاں جائیں۔
وہیں نتیش کمار کے بیان کا جواب دیتے ہوئے ورما نے کہا، ‘ نتیش کمار کے اس بیان کا استقبال ہے کہ پارٹی میں گفتگو، صلاح و مشورہ کی جگہ ہے، جیسا کہ میں نے پوچھا تھا۔ ان کو تکلیف پہنچانے کی میری کبھی کوشش نہیں رہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ پارٹی کے پاس ‘ نظریاتی وضاحت ‘ ہو۔ میں اپنے خط کے جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔ اس کے بعد فیصلہ لوںگا۔ ‘
اس ہفتے کی شروعات میں جے ڈی یو کے قومی ترجمان پون ورما نے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھکر ان سے دہلی میں بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ‘ نظریاتی وضاحت ‘ دینے کے لئے کہا تھا۔ ورما نے کہا کہ وہ پارٹی کے اس فیصلے سے ‘ فکرمند ‘ ہیں۔ ورما نے سوشل میڈیا پر اس خط کو شیئر کیا ہے، جس میں بی جے پی پر بڑے پیمانے پر، سماجی طور پر تقسیم کرنے کا ایجنڈہ شروع کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اگست 2012 میں نتیش کے ساتھ اپنی پہلی بیٹھک کو یاد کرتے ہوئے ورما نے کہا، ‘ آپ نے مجھ سے مستحکم اعتماد کے ساتھ کہا تھا کہ نریندر مودی اور ان کی پالیسیاں ملک کے لئے نااہل ہیں۔ جب آپ مہاگٹھ بندھن کی قیادت کر رہے تھے، تو آپ نے کھلے طور پر ‘ آر ایس ایس-آزاد ہندوستان ‘ کا فیصلہ لیا تھا۔ ‘
ورما نے خط میں آگے لکھا، ‘ غلط فہمی کی وجہ اس حقیقت سے پیدا ہوتی ہے کہ بھلےہی آپ نے پٹری بدل لی اور 2017 میں پھر سے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا، لیکن بی جے پی کے بارے میں آپ کا ذاتی خدشہ نہیں بدلا ‘ اگر یہ آپ کے بنیادی خیال ہیں، تو میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ جے ڈی یو کیسے اب بہار کے علاوہ دیگر ریاستوں کے لئے بی جے پی کے ساتھ اپنے اتحاد کی توسیع کر رہا ہے، جبکہ بی جے پی کی دیگر معاون جماعت، جیسے کہ اکالی دل نے بھی ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ‘
جے ڈی یو ترجمان نے یہ بھی کہا، ‘ یہ خاص طورپر ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سی اے اے-این پی آر-این آر سی کے ذریعے بی جے پی نے ملک کا امن، ہم آہنگی اور استحکام کو بدلنے کے مقصدسے بڑے پیمانے پر سماجی طور پر باٹنے کے ایجنڈے کو اپنایا ہے۔ مہاتما گاندھی، رام منوہر لوہیا اور جئے پرکاش نارائن-جو کہ ہماری پارٹی کی علامت ہیں-میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ لوگ اس ایجنڈے کو خارج کرنے کے لئے ایڑی-چوٹی کا زور لگا دیتے۔ ‘