وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ٹیکس پیشہ ور ،جی ایس ٹی کو کوسنا چھوڑ کر بہتر بنانے کے بارے میں مشورہ دیں ۔
نئی دہلی : وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے قبول کیا ہے کہ موجودہ صورت میں جی ایس ٹی میں کچھ خامیاں ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے ٹیکس پیشہ وروں سے کہا کہ وہ اس کوکوسنا چھوڑکر بہتر بنانے کے بارے میں مشورہ دیں۔وزیر خزانہ ٹیکس پیشہ وروں کے ذریعے جی ایس ٹی کو لے کر جتائی گئی تشویش پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری جی ایس ٹی کے Implementation کے طریقے پر سرکار کو کوس رہی ہے۔
واضح ہو کہ، جی ایس ٹی کو جولائی، 2017 میں نافذ کیا گیا۔سیتارمن نے سوال اٹھانے والے ایک شخص پر اعتراض بھی کیا اور اس سے کہا کہ پارلیامنٹ اورتمام ریاستی اسمبلی کے ذریعے پاس کیے گئے قانون کی تنقید نہ کریں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کافی لمبے وقت کے بعد پارلیامنٹ میں کئی پارٹیوں اور تمام ریاستی اسمبلی نے مل کر کام کیا اور اس قانون کو لے کر آئے۔انہوں نے کہا، ‘مجھے پتہ ہے کہ آپ اپنے تجربے کی بنیا د پر یہ بات کر رہے ہیں، لیکن اچانک ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کتنا خراب ڈھانچہ ہے۔
سیتارمن نے کاروبار کے لوگوں، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، کمپنی سکریٹری اور اقتصادی شعبے کے کئی اور لوگوں کے ساتھ چرچہ کی۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نافذہوئے صرف دو سال ہوئے ہیں۔ میں امید کرتی ہوں کہ پہلے دن سے ہی یہ ڈھانچہ اطمینان بخش رہنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا، ‘میں چاہتی ہوں کہ تمام اسٹیک ہولڈر جی ایس ٹی کے بہتر Implementation کے لیے کچھ حل دیں۔ ہم صرف اس کی تنقید نہ کریں۔ اس میں کچھ خامیاں ہو سکتی ہیں۔ اس سے آپ کو کچھ پریشانی ہوئی ہو سکتی ہے، لیکن مجھے معاف کریں یہ قانون ہے۔’
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کاسٹ اکاؤنٹنٹس ایسوسی ایشن کے ممبر بی ایم شرما نے وزیر خزانہ کے سامنے رکھی گئی اپنی بات کو سمجھاتے ہوئے کہا، “میں نے کہا کہ جی ایس ٹی کا مقصد کاروبار کرنے میں آسانی، ٹیکس کی پیچیدگیوں کو کم کرنا، 13 ٹیکس کو منظم کرنا، اور مقدمے بازی اور بدعنوانی کو کم کرنا تھا۔ لیکن کئی مسائل کی وجہ سے اس کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔ اس کے بجائے انڈسٹری اور پیشہ ور اس کی تنقید کر رہے ہیں۔شرما نے جب کچھ حل بتائے تب وزیر خزانہ نے ان کو دہلی آکر ملنے کے لیے کہا۔
اس سے پہلے کم جی ایس ٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر خزانہ نے اس کے لیے موسم سے متعلق آفات کی پریشانیوں اور خراب Implementationکو ذمہ دار ٹھہرایا۔انہوں نے کہا، ‘ہاں، کچھ شعبوں میں جی ایس ٹی خزانہ کافی مضبوط نہیں رہا ہے۔ مہاراشٹر، کرناٹک، ہماچل اور اتراکھنڈ کے مختلف اضلاع میں باڑھ آ گئی اور ہمیں ان علاقوں کے لیے رٹرن داخل کرنے کو ملتوی کرنا پڑا۔’اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریونیو سکریٹری نے پہلے ہی ایک کمیٹی کی تشکیل کی ہے جو اس کی پہچان کرےگی کہ کہاں پر ٹیکس ہماری امید سے کم رہا۔
(خبر رساں ایجنشی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)