حیدر آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی کے ایک اسٹینوگرافر کے خلاف 56 خاتون ملازمین نے گزشتہ سال اکتوبر میں جنسی استحصال کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد ان خواتین کو نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ ملزم اسٹینوگرافر ابھی بھی کیمپس میں کام کر رہا ہے۔
این آئی ایف ٹی (فوٹو : ویب سائٹ)
نئی دہلی : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی (این آئی ایف ٹی)نے جنسی استحصال کی شکایت کے بعد مبینہ طور پر برخاست کیے گئے سبھی 56 ہاؤس کیپنگ ملازموں کو بحال کردیا ہے۔
دی نیوز منٹ سے بات کرتے ہوئے ہاؤس کیپنگ خواتین کی سپر وائزر رتنا کماری نے کہا کہ ان کو بدھ کی دوپر میں کانٹریکٹ سے ایک کال آئی جس میں سبھی 56 ملازموں کو جمعرات کو کیمپس میں لوٹنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق، این آئی ایف ٹی کے ذریعے 56 ہاؤس کیپنگ ملازمین کو نوکری سے نکال دینے کے بعد بدھ کو ان ملازمین لیبر کمیشن سے رابطہ قائم کرکے شکایت درج کرائی تھی ۔اسٹاف کے ممبروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ اکتوبر میں این آئی ایف ٹی کے ایک افسر کے خلاف جنسی استحصال کی شکایت درج کرنے بعد انتقام کے جذبے سے ان کو برخاست کر دیا گیا تھا۔ ان 56 لوگوں میں 46 خواتین اور 10 مرد ہیں۔
اسٹاف میں خواتین نے این آئی ایف ٹی کے ایک ملازم ڈی شری نواس ریڈی پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ان کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا اور ان کی جگہ پر نئی بحالیوں کی تیاری شروع کردی۔شری نواس کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے ایک دن بعد ہی ہاؤس کیپنگ خواتین ملازمین نے سروس ختم کرنے کے لیے منگل کی صبح کانٹریکٹ ختم کرنے کا حکم دیا گیا۔56 ملازمین میں سے ایک خواتین نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کام کو دوبارہ شرو ع کیا ہے لیکن ادارے کے کسی بھی افسر نے ابھی تک ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ، ان کو پتہ چلا کہ شری نواس ریڈی بھی یہاں ہیں اور اس وقت ڈائریکٹر کے ساتھ کسی میٹنگ میں موجود ہیں ۔ این آئی ایف ٹی کے ڈائریکٹر جنرل حیدرآبا دسے دہلی پہنچے ہیں اور اس معاملے کو دیکھنے کے لیے جمعرات کو انٹرنل کمیٹی کی ایک میٹنگ کریں گے۔
واضح ہوکہ اس معاملے میں این آئی ایف ٹی کی آئی سی سی نے ملازموں سے رابطہ کیا ہے۔رتنا کماری کا کہنا ہے، ‘ اس معاملے کے لئے دہلی سے ایک ٹیم یہاں آئی۔ انہوں نے اسٹاف کے تمام ممبروں سے بات کی اور ہم سے بھی اس نے بات کی۔ انہوں نے ہمیں ان آفیشیل طور سے بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنسی استحصال کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے میں حیدر آباد رپورٹ بھیجی ہے۔ لیکن سات مہینے بعد حیدر آباد کے افسروں کا کہنا ہے کہ کوئی جنسی استحصال نہیں ہوا اور شری نیواس ریڈی ابھی بھی نوکری کر رہے ہیں۔ ‘اس معاملے پر ‘کانٹریکٹر مرلی کا کہنا ہے کہ فی الحال ہاؤس کیپنگ سروس میں ایک نیا کلاز ٹینڈر نوٹس میں شامل کیا گیا ہے، جو 9 جون کو جاری ہوا۔
اس کلاز میں کہا گیا ہے، ‘ موجودہ ہاؤس کیپنگ اسٹاف کو نئے کانٹریکٹر / ایجنسی کے ذریعے نہیں لیا جانا چاہیے۔ کانٹریکٹر / ایجنسی کو تمام نئے ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی بھرتی کرنی چاہیے۔ میں اس بار بھی یہ کانٹریکٹ جیت گیا ہوں تو مجھے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کیمپس سے ہاؤس کیپنگ اسٹاف کے تمام ممبروں کو نکالنا ہوگا اور اس کی جگہ نئے اسٹاف کی تقرری کرنی ہوگی۔ ‘جمعرات کو انہوں نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ ان کو تلنگانہ کے لیبر کمشنر نے زبانی یقین دہانی کرائی ہے کہ نئے ٹنڈر کو رد کر دیا جائے گا ، کمشنے نے یہ بھی کہا کہ سبھی خواتین ادارے میں کام کرنا جاری رکھیں گی۔
ان عورتوں کو نکالنے کی وجہ ان کے کام میں خامیاں بتائی گئی ہیں ۔ ان میں سے کچھ عورتیں دہائیوں سے کام کر رہی تھیں ۔ جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹرجی ایچ ایس پرساد نے
انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ، خواتین کیمپس میں صاف صفائی قائم رکھنے میں نااہل تھیں اور اسی وجہ سے ان کو کام چھوڑنے کے لیے کہا گیاتھا۔ لیکن جیسا کہ انہوں نے مخالفت شروع کی ، ہم نے نوٹس واپس لے لی ہے۔ وہ جمعرات سے پھر سے کام پر واپس آسکتی ہیں۔ این آئی ایف ٹی کے ساتھ ان کامعاہدہ 30 جون کو ختم ہورہا ہے جس کے بعد ہم کوئی فیصلہ لیں گے ۔ ہمارے اسٹاف کے ایک ممبر کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کے معاملے میں انٹرنل کمیٹی جانچ کر رہی ہے اور جلد ہی رپورٹ پیش کر ے گی۔
این آئی ایف ٹی حیدر آباد میں فی الحال کوئی ڈائریکٹر نہیں ہے ۔ بنگلور کے ڈائریکتر وی شیو لنگم کے پاس حیدرآباد کا بھی چارج ہے۔قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ اکتوبر 2018 کا ہے، جب ہاؤس کیپنگ اسٹاف کی سپروائزر نے ہاؤس کیپنگ ملازمین کے جنسی استحصال کے الزام میں این آئی ایف ٹی کے اسٹینوگرافر ڈی شری نیواس ریڈی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔
خواتین نے اپنی شکایت میں جنسی استحصال اور عوامی پر غیر مناسب رویہ اور تبصرہ کیے جانے کی بھی بات کی تھی۔متاثرہ خواتین نے پہلے کیمپس میں ہی کچھ افسروں کو شری نواس کو سطحی رویہ کے بارے میں بتایا۔ اعلیٰ کمان کی طرف سے کوئی قدم نہیں اٹھائے جانے کے بعد خواتین نے پولیس میں شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا جبکہ اس دوران شری نواس لگاتار خواتین اور کانٹریکٹر کو دھمکی دیتا رہا۔