قابل ذکر ہے کہ اے جے پی کے حمایت واپس لینے کے بعد بھی ریاست کی بی جے پی حکومت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
نئی دہلی: آئندہ لوک سبھا انتخاب 2019 سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)شہریت ترمیم بل کے تنازعے کے بیچ ایک بڑا جھٹکا لگا ہے ۔ واضح ہوکہ آسام میں بی جے پی کی اتحادی پارٹی آسام گن پریشد (اے جی پی)نےحکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔اے جے پی کے صدر اتل بیر نے اس فیصلے کا اعلان کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اے جے پی کے حمایت واپس لینے کے بعد بھی ریاست کی بی جے پی حکومت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
Dilip Patgiri, Asom Gana Parishad (AGP): We have been saying from a long time that if Citizenship (Amendment) Bill 2016 is brought in Lok Sabha we will end our relationship with BJP. Our leaders met Home Minister & expressed that AGP is going to break the alliance. pic.twitter.com/3CKv1vSSgP
— ANI (@ANI) January 7, 2019
اس پورے معاملے میں آسام گن پریشد(اے جی پی)نے گزشتہ سال 2018 ستمبر میں ہی کہہ دیا تھا کہ اگر مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم بل کو پاس کیا تو ہم ریاست میں ان کے ساتھ اپنا اتحاد جاری نہیں رکھیں گے۔غورطلب ہے کہ مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس کو لےکر آسام سمیت پورے نارتھ-ایسٹ میں بڑے پیمانے پر مخالفت کی جا رہی ہے۔
Currently, we (Asom Gana Parishad) are a part of the BJP led Assam govt. If Centre passes the Citizen Amendment Bill 2016 in the Parliament then we will break our alliance with the state govt: Atul Bora, Assam Minister pic.twitter.com/pcWlxyppVj
— ANI (@ANI) September 29, 2018
اسٹوڈنٹ تنظیموں اور دیگر مقامی گروپوں نے 8 کو پورے نارتھ-ایسٹ میں بند کی اپیل کی ہے۔ بند کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب وزیر اعظم مودی سلچر میں اپنی ریلی کے دوران اس بل کو لانے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔بتایا جا رہا ہے کہ اگر یہ بل پارلیامنٹ میں پاس ہو جاتا ہے تو پڑوسی ملک، بنگلہ دیش کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت مل جائےگی۔ ایسے میں نارتھ-ایسٹ میں باہری لوگوں کی تعداد میں بھاری اضافہ ہوگا۔ جس سے مقامی شہری اقلیت ہو جائیںگے۔ اس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اس بل کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس مجوزہ ترمیم بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے آئے وہاں کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کا اہتمام ہے۔ ان اقلیتوں میں ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین کمیونٹی کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے لئے یہ بل کئی معنوں میں بہت اہم ہے۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے شہریت قانون میں اصلاح کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بر عکس حزب مخالف لگاتار اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور سی پی ایم جیسی جماعت مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
The post آسام:شہریت بل معاملے پر بی جے پی کی اتحادی پارٹی اے جی پی نے حمایت واپس لی appeared first on The Wire - Urdu.