ماہرین تعلیم اور طلبہ تنظیموں نے کہا کہ بچوں میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کے بجائے مرکزی حکومت این سی ای آر ٹی کے ذریعے اساطیر اور سائنس کو ضم کر کے اپنے ‘بھگوا نظریات’ کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ چندریان 3 مشن پر این سی ای آر ٹی کے ذریعے جاری ایک ریڈنگ ماڈیول میں اسرو اور سائنسدانوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کی گئی ہے۔
(تصویر بہ شکریہ: فیس بک/دھرمیندر پردھان)
نئی دہلی: اسکولی بچوں کے لیے چندریان 3 پر نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی جانب سے تجویز کردہ
ریڈنگ ماڈیول میں سائنس کو اساطیری واقعات کے ساتھ ضم کرنے کے معاملے نے تعقل پسندوں اور ماہرین تعلیم کو ناراض کر دیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، ان کا استدلال ہے کہ ریڈنگ ماڈیول میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اور سائنسدانوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف و توصیف کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 17 صفحات کے ماڈیول میں ہر جگہ انڈیا کو ‘بھارت’ کہا گیا ہے۔
معلوم ہو کہ طالبعلموں میں بیداری لانے کے لیے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی جانب سے چندریان مشن پر متعارف کرائے گئے
اسپیشل سپلیمنٹری ریڈنگ ماڈیول میں اس کی کامیابی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا ہے اور خلائی سائنس کو اساطیری واقعات سے جوڑا ہے۔گزشتہ (17 اکتوبر) کو دہلی میں ایک پروگرام میں مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے اسرو کے چیئرمین ایس پی سومناتھ کی موجودگی میں چندریان مشن پراس ماڈیول کوجاری کیا تھا۔
اس کے علاوہ ریڈنگ ماڈیول میں اساطیری واقعات کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے، ‘ویدجوہندوستانی صحیفوں میں سب سے پراناہے، اس میں مختلف دیوتاؤں کو جانوروں، عام طور پر گھوڑوں کے ذریعے کھینچے جانے والے رتھ پر لے جانے کا ذکر کیا گیا ہے ، لیکن یہ رتھ اڑ بھی سکتے تھے۔’
رگ وید (اشلوک 1.16.47-48) میں خصوصی طور پر ‘مکینیکل پرندوں’ کا ذکر ہے۔ اڑنے والے رتھوں اور اڑنے والی گاڑیوں (ومان) کے مختلف تذکرے ہیں، جن کا استعمال لڑائیوں اور جنگوں میں کیا جاتا تھا۔
اس ماڈیول میں پشپک ومان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جو رامائن میں بیان کردہ ایک اڑنے والی رتھ نما گاڑی ہے۔
‘یہ دیوتاؤں کے اہم معمار وشوکرما نے برہما کے لیے سورج کے ذرات سے تخلیق کیا تھا۔ برہما نے اسے کوبیر کو دے دیا۔ جب راون نے کوبیر سے لنکا پر قبضہ کیا تو راون نے اسے اپنی ذاتی گاڑی کے طور پر استعمال کیا۔’
احتجاج کیوں؟
ماہرین تعلیم اور طلبہ تنظیموں نے اس مواد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اسکول کے بچوں میں سائنسی مزاج پیدا کرنے کے بجائے مرکزی حکومت این سی ای آر ٹی کے ذریعے اساطیر اور سائنس کوضم کرکے ‘اپنے بھگوا نظریات کو مسلط کرنے’ کی کوشش کر رہی ہے۔
دی ہندو سے بات کرتے ہوئے ترقی پسند ماہر تعلیم نرنجن رادھیہ وی پی نے کہا، ‘ریڈنگ ماڈیول میں وزیر اعظم نے آج کی کامیابی کے لیے ویدوں اور ومان شاستر کا ذکر کیا ہے۔ اگر قدیم زمانے میں ہندوستانی ویدوں اور اساطیری واقعات کی بنیاد واقعی سائنسی تھی اور ٹکنالوجی پر مبنی تھی تو ہم اس ومان شاستر کا حوالہ کیوں نہیں لیتے اور اس قدیم علم کو استعمال کرتے ہوئے ایک خلائی جہاز کیوں نہیں بناتے؟’
انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل کی طرف بڑھنے اور عقلی اور سائنسی نوعیت اور تنقیدی سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ومانیکا شاستر گرنتھ پنڈت سبارائے شاستری نے 1918 اور 1923 کے درمیان لکھی تھی۔
انہوں نے کہا، ‘مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمارے وزیر اعظم تعلیمی سال کے وسط میں این سی ای آر ٹی پر ایک اسپیشل ریڈنگ ماڈیول تیارکرنے کے لیےدباؤ ڈالنے کی اتنی عجلت میں کیوں تھے۔ کیا یہ چندریان مشن کے لیے کئی دہائیوں تک محنت کرنے والی سائنسی کمیونٹی کی قیمت پر ان کے قد کو بڑا کرنے اور بڑھاوا دینے کے لیے تھا؟’
غرہ سائنسی دلائل سائنسی علوم کے لیے لعنت
آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے آئی ڈی ایس او) کے کرناٹک ریاستی سکریٹری اجے کامت نے کہا، ‘اس طرح کے غیر سائنسی دلائل دراصل ہمارے ملک میں جاری سائنسی علوم کے لیے لعنت ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ طلباء کے سائنسی مزاج اور منطقی سوچ کو تباہ کر دیتی ہے۔ اس لیے ہم این سی ای آر ٹی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ماڈیول کو فوری طور پر واپس لے۔’
انہوں نے کہا، ‘ ماہرتعلیم اور سائنس سے محبت کرنے والوں کو ایسے غیر سائنسی اور شدت پسند خیالات کو پھیلانے میں محتاط رہنا چاہیے، کیونکہ یہ سب سائنسی مزاج اور حقیقی علم کے خلاف ہیں۔’