این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ نیوز 18 انڈیا کی اینکر روبیکا لیاقت کے ایک ڈبیٹ پروگرام میں عدالتی کارروائی اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ این بی ڈی ایس اے نے چینل کو 28 مارچ 2024 کو نشر ہوئے اس پروگرام کے قابل اعتراض حصوں کو ہٹانے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: نیوز براڈکاسٹرس اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) نے پایا کہ نیوز 18 انڈیا کی اینکر روبیکا لیاقت کے پروگرام ‘گونج’ میں عدالتی کارروائی پر رپورٹنگ اور غیر جانبداری کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
نیوز لانڈری کے مطابق ،دہلی کے مبینہ ایکسائز پالیسی کیس میں بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے الزام میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کے ذریعے دہلی کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتار کیےجانے کے ایک ہفتہ بعد گزشتہ سال 28 مارچ کو یہ نیوز پروگرام نشر کیا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ اس سال 24 جنوری کو دیے گئے ایک حکم میں این بی ڈی ایس اے نے کہا ہے کہ روبیکا لیاقت نے اس معاملے میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ کو مورد الزام ٹھہرایا تھا، جو ابھی زیر غور ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ان سے وزیر اعظم کا دفاع کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی امید کی جاتی ہے۔ آرڈر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اینکر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ‘پیشہ ورانہ لہجہ برقرار رکھے اور کسی بھی پینلسٹ کے ساتھ آگے پیچھے کی بحث میں شامل ہونے سےگریز کرے۔’
این بی ڈی ایس اے نے نیوز 18 انڈیا کو حکم دیا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر نشریات کے قابل اعتراض حصے کو ہٹا کر مباحثے کی فوٹیج میں ترمیم کرے۔
واضح ہو کہ این بی ڈی ایس اے کی یہ کارروائی پونے میں مقیم ٹیک ماہر اور کارکن اندرجیت گھورپڑے کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کے جواب میں سامنے آئی ہے، جنہوں نے ماضی میں نیوز چینلوں کے خلاف کئی شکایتیں درج کرائی ہیں۔
شکایت میں گھورپڑے نے الزام لگایا کہ چینل نے ‘بی جے پی ترجمان کی طرف سے پھیلائے گئے جھوٹ کی تائید کی، جنہوں نے کہا تھا کہ عدالتوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ کو قصوروار پایا ہے، اسی لیے انہیں ضمانت نہیں دی گئی۔’
این بی ڈی ایس اے کے چیئرمین ریٹائرڈ جج اے کے سیکری کی جانب سے جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ لیاقت بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونا والا کو درست کرنے میں ناکام رہی، جنہوں نے ‘جھوٹ بولا’ کہ عدالت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے کہا کہ وہ انہیں راحت نہیں دے سکتے کیونکہ انہوں نے گھوٹالہ کیا ہے۔
ریٹائرڈ جسٹس اے کے سیکری نے کہا، ‘مسئلہ یہ تھا کہ اینکر نے ایک ایسے معاملے میں الزامات لگائے جو زیر سماعت تھا، نشریات کا یہ پہلو نہ صرف عدالتی کارروائیوں کی رپورٹنگ اور نشریاتی معیار کے لیے مخصوص ہدایات اور ضابطہ اخلاق کے تحت غیر جانبداری کے اصول کی خلاف ورزی تھا، بلکہ نیلیش نولکھا بنام یونین آف انڈیا میں بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی تھا۔’
شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ جب سماج وادی پارٹی کے ترجمان عمیق جامعی نے پی ایم نریندر مودی کے خلاف کرپٹ ہونے کا الزام لگایا تو اینکر روبیکا لیاقت نے ان کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ کس طرح ملک کے وزیر اعظم پر تنقید نہیں کی جانی چاہیے اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔
اس کے جواب میں نیوز 18 انڈیا نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ اینکر ‘ملک کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر فائز شخص کے خلاف استعمال کی گئی قابل اعتراض زبان’ کے خلاف ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ اینکر کو بحث کے دوران وزیر اعظم کا دفاع کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور پیشہ ورانہ لہجہ برقرار رکھیں۔