نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے) نے اینکر امن چوپڑا کے دو پروگراموں پر 75 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور ان ایپی سوڈز کو ویب سائٹ سمیت تمام آن لائن فورم سے ہٹانے کو کہا ہے۔ زی نیوز اور ٹائمز ناؤ کو بھی اپنی ایک ایک نشریات واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔
(تصویر بہ شکریہ: cjp.org.in)
نئی دہلی: ٹیلی ویژن چینلوں کے لیےسیلف ریگولیٹری باڈی نے سوموار (27 فروری) کو نیوز 18 انڈیا پر 75000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔
رپورٹ کے مطابق، چینل کے اینکر امن چوپڑا کے دو پروگراموں پر 50 ہزار اور 25 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ پہلا پروگرام یوگی آدتیہ ناتھ کے ’80 بنام 20′ والے بیان سے متعلق تھا، جبکہ دوسرا گجرات کے کھیڑا ضلع میں پولیس کے ذریعے مسلمان مردوں کی سرعام پٹائی پر تھا۔
نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈز اتھارٹی (این بی ڈی ایس اے)، جو کہ نیوز براڈکاسٹرز اور ڈیجیٹل ایسوسی ایشن کے تمام ممبروں کے لیےسیلف ریگولیٹری ادارہ ہے، اس نے 27 فروری کو سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس اور دو دیگر افراد کی طرف سے دائر کردہ شکایات کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا ہے۔
پہلے معاملے میں،این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ چوپڑا نے پہلے معاملے میں فرقہ وارانہ پولرائزنگ والے بیانات دے کر ‘غیر جانبداری کی حد’ کو پار کیا۔ کھیڑاکی پٹائی والے پروگرام پرادارے نے کہا کہ اینکر نے کچھ شرپسندوں، جن پر ایک گربا پروگرام میں پتھراؤ کرنے کا الزام تھا، کے فعل کے لیے پوری مسلم کمیونٹی کی مذمت کی۔
اس میں کہا گیا،جس طرح سے بحث کی گئی وہ قابل مذمت ہے اور اینکر کے بیانات سے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہو سکتی ہے۔
این بی ڈی ایس اے کے لیے ضابطہ اخلاق اور نشریاتی معیارات کی خلاف ورزی کرنے پر نیوز چینلوں پر جرمانہ عائد کرنا غیرمعمولی واقعہ ہے کیونکہ یہ عام طور پر شکایات کی مذمت کر کے انہیں بند کر دیتا ہے۔ ان دونوں احکامات میں نیوز 18 کی مذمت کے ساتھ اس پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
سیلف ریگولیٹری باڈی نے حال ہی میں اپنے ممبروں کو ہیٹ اسپیچ کی روک تھام کے لیے
رہنما خطوط جاری کیے تھے، جس میں مدیران، ادارتی عملے، اینکرزاور رپورٹرز وغیرہ سے کہا گیا تھا کہ وہ ‘ایجنڈا پر مبنی الفاظ اور زبان’، ‘اصطلاحات اور صفت’ اور ‘ان تمام اظہار’،جو افراد یا برادریوں کے خلاف تشدد کی وکالت کر سکتے ہیں یا نفرت پیدا کرسکتے ہیں، کے استعمال سے گریز کریں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے این بی ڈی ایس اے سے
یہ پوچھے جانے کے بعد یہ رہنما خطوط جاری کیے گئے تھے کہ قابل اعتراض اینکرز کو کیوں نہیں ہٹایا جا سکتا ہے۔
اتفاق سے، این بی ڈی ایس اے نے اکتوبر 2022 میں نیوز 18پر کرناٹک میں حجاب پر پابندی سےمتعلق امن چوپڑاکے ایک اور پروگرام کے لیے 50000 روپے کا
جرمانہ عائدکیا تھا۔ کہا گیا تھاکہ چوپڑا نے بحث کے دوران ‘انتہا پسندانہ خیالات’ پیش کیے تھے۔
‘رپورٹنگ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی’
پہلا آرڈر 18 جنوری 2022 کو نشر ہونے والے پروگرام ‘دیش نہیں جھکنے دیں گے’ سے متعلق تھا، جس کی سرخی تھی’ہندوؤں کے خلاف مہاگٹھ بندھن؟’ یہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے دیے گئے بیان ’80 بنام 20′ کے چند دنوں بعد نشر ہوا تھا۔ اس بیان کو اقلیتوں کے خلاف اکثریتی کمیونٹی کوکھڑا کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ اس بنیاد پر بحث شروع کرتے ہوئے کہ ’20 فیصد لوگ 80 فیصد ہندوؤں کے خلاف گروہ بنا رہے تھے، اینکر نے اس بحث کوایسا موڑ دیا جو ‘فرقہ وارانہ نوعیت کی ہے اور منصفانہ نہیں ہے’۔
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اینکر نے شو کا آغاز فرقہ وارانہ طور پر پولرائزنگ کرنے والے سوال سے کیا۔ ’ ہندوؤں کے خلاف اترپردیش میں مہا گٹھ بندھن تیار ہو گیا ہے، اور جب 80 بنام 20 کی بات کی تھی یوگی آدتیہ ناتھ نے تو صحیح تھی؟‘ پروگرام کے دوران اینکر نے غیر جانبداری کی حد کو پار کر دیا جب انہوں نے کچھ بیان دیے کہ ’یہ 80 کے خلاف ہے مہا گٹھ بندھن’ اور ‘وہ کہہ رہے … انہیں ہندوؤں سےپرابلم ہے اور وہ 80 کے خلاف ہیں’۔
باڈی نے کہا کہ اینکر نے رپورٹنگ میں غیرجانبداری اور معروضیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
باڈی نے براڈکاسٹر کو مذکورہ نشریات کے ویڈیو، اگر اب بھی چینل یا یوٹیوب کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے،کو ہٹانے کی ہدایت دی اورکہا کہ اس کے تمام ہائپر لنکس بھی ہٹا دیں۔
‘فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا رجحان’
این بی ڈی ایس اے کا
دوسرا فیصلہ بھی پروگرام ‘دیش نہیں جھکنے دیں گے’ کے بارے میں تھا۔شو کے 4 اکتوبر 2022 کو نشر ہونے والے ایپی سوڈ کے خلاف شکایت آئی تھی، جس میں گجرات کے ضلع کھیڑا میں ایک گربا ایونٹ میں مبینہ طور پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں کچھ مسلمان مردوں کی سرعام پٹائی کی چرچہ کی گئی تھی۔
این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ پروگرام میں اینکر کی طرف سے ایسے بیانات دیے گئے جس میں ‘چند شرپسندوں کے فعل کے لیے پوری مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا اور بدنام کیا گیا’۔
باڈی نے کہا کہ اینکر نے کچھ شرپسندوں کے فعل کے لیے پوری کمیونٹی کو ذمہ دار بتاتے ہوئے مبینہ واقعہ کو ایک فرقہ وارانہ رنگ دیا۔
اس نے کہا،’جس طرح سے بحث کی گئی وہ قابل مذمت ہے اور اینکر کے بیانات میں ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا رجحان تھا… مزید برآں، ٹیلی کاسٹ کے دوران نشر ہونے والے ٹکر نے بیان بازی پر سوالات اٹھائے، جس کے نتیجے میں براڈکاسٹر کی طرف سے تیار کردہ اس بیانیے کو تقویت ملی اور یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ تمام مسلمان مردوں نے گربا کی تقریب میں صرف خفیہ مقاصد کے لیے شرکت کی تھی۔
مزید کہا گیا کہ براڈکاسٹر پولیس تشدد کی مذمت کرنے میں بھی ناکام رہا اور درحقیقت مردوں کی پٹائی والے پولیس ویڈیو کولوپ پر (بار بار) چلاتے رہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نشریات کا مقصدیہ تاثر دینا تھا کہ پولیس کی کارروائی جائز تھی۔ اس کے لیے 25000 روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے این بی ڈی ایس اے نےاس کے ویڈیو ویب سائٹ، یوٹیوب وغیرہ سے ہٹانے کو کہا ہے۔
زی اور ٹائمز ناؤسےبھی کچھ ٹیلی کاسٹ ہٹانے کو کہا گیا
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، نیوز 18 کے علاوہ این بی ڈی ایس اے نے زی اور ٹائمز ناؤ چینل کو بھی اپنے ٹیلی کاسٹ ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ زی نیوز کی جانب سے12 جولائی 2022 کو نشر ہونے والے پروگرام کے حوالے سے ایک شکایت موصول ہوئی تھی، جس میں اتر پردیش پاپولیشن کنٹرول بل پر بحث کی گئی تھی۔
اپنے
فیصلے میں،این بی ڈی ایس اے نے کہا کہ آبادی کے موضوع پر بحث کرنے کی اجازت ہے، لیکن نشریات میں واضح طور پر ‘معروضیت اور غیرجانبداری کا فقدان تھا کیونکہ اس نے غیر منطقی طور پر ایک مذہب/برادری کو آبادی میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیا’ تھا۔
اس کے علاوہ، این بی ڈی ایس اے نے 23 ستمبر 2022 کو نشر ہونے والے ٹائمز ناؤ کی ایک نشریات کو
ہٹانے کے لیے کہا ہے، جو پونے میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے حامیوں کے احتجاج کے بارے میں تھا۔ باڈی نے براڈکاسٹر کو خبردار کیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی خبروں کی رپورٹنگ کرتے وقت زیادہ محتاط رہیں۔