کانگریسی رہنما اور پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے سوال اٹھایا کہ ناکام حکومتیں جنگ کا سہارا لیتی ہیں۔ آپ اپنے کھوکھلے سیاسی مقاصد کے لئے اور کتنے بےقصور لوگوں اور جوانوں کی قربانی لوگے۔
نئی دہلی: ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پیدا ہوئے حالات کے وقت کانگریسی رہنما اور پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے چانکیہ کے ایک قول کو ٹوئٹ کیا ہے۔ سدھو کے ٹوئٹ کے مطابق، ‘ جس جنگ میں بادشاہ کی جان کو خطرہ نہ ہو، اس کو جنگ نہیں سیاست کہتے ہیں ∼ چانکیہ۔ ‘
जिस जंग में बादशाह की जान को खतरा न हो, उसे जंग नही राजनीति कहते है। ~ चाणक्य (Chanakya)
War is the refuge for a failed government, how many more innocent lives and jawans will you sacrifice for your hollow political motives.
— Navjot Singh Sidhu (@sherryontopp) March 1, 2019
اس ٹوئٹ میں انہوں نے سوال اٹھایا، ‘ ناکام حکومتیں جنگ کا سہارا لیتی ہیں۔ آپ اپنے کھوکھلے سیاسی مقاصد کے لئے اور کتنے بےقصور لوگوں اور جوانوں کی قربانی لوگے۔ ‘اس سے پہلے سدھو نے گزشتہ جمعرات کو اس بات پر زور دیا کہ سرحد پار فعال دہشت گرد تنظیموں سے متعلق طویل مدتی حل کے لئے بات چیت اور ڈپلومیٹک پریشر اہم ہوگا۔
کرکٹر سے رہنما بنے سدھو نے ‘ وی ہیو اے چوائس ‘ (ہمارے پاس اختیار ہے) عنوان کے دو صفحہ کے بیان میں کہا، ‘ میں اپنے اس یقین کے ساتھ کھڑا ہوں کہ سرحد کے اندر اور ا س کے پار سے آپریٹنگ دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی اور سرگرمیوں کا طویل مدتی حل تلاش کرنے میں بات چیت اور ڈپلومیٹک پریشر اہم رول ادا کرے گا۔ ‘
It is choice, not chance that determines a nation’s destiny pic.twitter.com/H9PlYNpyBT
— Navjot Singh Sidhu (@sherryontopp) February 28, 2019
انہوں نے کہا، ‘ دہشت کا حل امن، وکاس اور ترقی ہے، بےروزگاری، نفرت اور ڈر نہیں۔ ‘کانگریسی رہنما نے یہ بیان ایسے وقت پردیا جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو امن کی بات کی تھی اور سرحد پر بڑھتی کشیدگی کے درمیان ہندوستان کو بات چیت کی دعوت دی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس اصول کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں کہ کچھ لوگوں کی سرگرمیوں کے لئے پوری کمیونٹی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں 14 فروری کو پاکستان کی ایک دہشت گرد تنظیم کے خودکش حملے میں 40 سی آر پی ایف جوانوں کے شہید ہونے کے واقعہ کی کڑی مذمت کرتے ہوئے سدھو نے سوال کیا تھا کہ کیا کچھ لوگوں کی سرگرمیوں کے لئے پورے ملک کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا۔ ان کے اس تبصرہ کی کئی رہنماؤں نے تنقید کی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)