مودی کے 20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج سے سرکاری خزانے پر 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے بھی کم کا بوجھ پڑے گا

02:40 PM May 19, 2020 | دی وائر اسٹاف

مرکزی حکومت کا آتم نربھر بھارت پیکیج جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصدی ہے لیکن اس سے سرکاری خزانے پر پڑنے والا بوجھ جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصدی ہی ہے۔ سرکار نے اکثر راحت قرض یا قرض کے انٹریسٹ  میں کٹوتی کے طور پردی ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: کو رونا وائرس وبا کی وجہ سے پیدا ہوئے شدید اقتصادی بحران سے نجات پانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے اعلان کیے گئے20 لاکھ کروڑ روپے کے ‘آتم نربھر بھارت پیکیج’ کی  مکمل  تفصیلات اب ہمارے سامنے آ چکی ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اپنے پچھلے پانچ پریس کانفرنس میں کل ملاکر 11.02 لاکھ کروڑ روپے کے اعلانات کیے۔ اس سے پہلے انہوں نے پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت 1.92 لاکھ کروڑ روپے اور  ریزرو بینک آف انڈیانے 8.01 لاکھ کروڑ روپے کا اعلان  کیا تھا۔

اس طرح کو رونا بحران سے نجات پانے کے نام پر مرکزی حکومت نے کل ملاکر 20.97 لاکھ کروڑ روپے کا اعلان  کیا ہے، جو کہ جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصدی ہے۔

یہ پیکیج دیکھنے میں تو کافی بھاری  بھرکم لگتا ہے، لیکن اس سے سرکاری خزانے پر وحقیقی بوجھ کافی کم پڑےگا اور اس پیکیج کے مقابلے میں کافی کم رقم(کیش)سیدھے طور پر لوگوں کے ہاتھ میں دی جائےگی۔ایسا اس لیے ہے کیونکہ سرکار نے جو پیکیج دیا ہے اس میں سے اکثر اعلانات قرض دینے یا سستی شرح پر قرض دینے یا قرض دینے کی شرطیں آسان کرنے اور انٹریسٹ ریٹ میں کٹوتی یا فوری ادائیگی کرنے پر انٹریسٹ میں کچھ چھوٹ دینے سے متعلق ہیں۔

سرکار راحت رقم کے نام پر چھوٹے بڑے کاروبار، کسانوں، مدرا یوجنا اور یہاں تک کہ ریہڑی پٹری والوں کو بھی قرض لینے کے لیے حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔اس لیے ایسی صورت میں قرض دینے کے لیے بینکوں یا مالی اداروں کو کچھ شروعاتی خرچ اٹھانا پڑ سکتا ہے لیکن مرکز کے خزانے سے حقیقی  رقم خرچ نہیں ہوگا، کیونکہ یہ رقم قرض کے طور پر ہوگی جس کو آخرکار لوگوں کو لوٹانا ہی ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ نرملا سیتارمن نے، بالخصوص تیسری قسط میں، جو اعلانات کیے ہیں ان کا اثر زمین پر اترنے میں کافی زیادہ وقت لگےگا اور اس کی وجہ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سے اس سال مالی خزانے پر کوئی خاص اثر نہیں پڑےگا۔دی  وائر کے تجزیہ کے مطابق، آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت اس سال مرکز کے کھاتے سے 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے بھی کم رقم خرچ ہوگی۔ جیسا کہ اوپر میں بتایا گیا ہے کہ کچھ اعلانات کے بارےمیں واضح  خرچ اس پر منحصر کرےگا کہ مرکزی حکومت کتنی تیزی سے ان کو نافذ کرےگی اور ان کے کتنے مستفید ہوں گے۔

اس طرح کل 20 لاکھ کروڑ روپے کا 10 فیصدی سے تھوڑا زیادہ یعنی کہ دو لاکھ کروڑ روپے سے تھوڑی زیادہ  رقم لوگوں کے ہاتھ میں پیسہ یا راشن دینے میں خرچ کی جانی ہے۔ یہ رقم جی ڈی پی کے ایک فیصدی سے تھوڑا زیادہ ہے۔نیچے دیے گئے ٹیبل میں بڑے پیمانے پر سرکاری خزانے پر پڑنے والے اثرات کے اندازے کی ایک رینج دی گئی ہے، جو کئی ماہرین اقتصادیات اور بازار کے ماہرین(کیئر ریٹنگ، ای ایم کےاےوائی، ایس بی آئی ریسرچ، ایچ ایس بی سی انڈیا)کے اندازے پرمبنی ہے۔

بہ شکریہ، وزارت خزانہ

کچھ ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مطابق اس راحت پیکیج کی وجہ سے مرکزی حکومت پر سب سے زیادہ2.40 لاکھ کروڑ روپے کا بوجھ پڑ سکتا ہے۔ اس میں ٹیکس سے متعلق اعلانات  کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایس بی آئی ریسرچ کے مطابق ٹی ڈی ایس/ٹی سی ایس میں کٹوتی کی وجہ سے25000 کروڑ روپے کا اضافی اثر پڑےگا۔ یہ تجزیہ اس ااندازے کے ساتھ ہے کہ سرکار کے اعلانات پورے طور پرنافذ کیے جائیں گی۔وہیں اگر کم ازکم اثر والے اندازے کو دیکھیں تو بارسلیز کے چیف انڈین اکانومسٹ راہل بجوریا کے اندازے کے مطابق پچھلے پانچ دنوں میں کیے گئے اعلانات کاحقیقی سرکاری خزانے پراثر1.5 لاکھ کروڑ روپے ہے۔