نجمہ دہلی کی کسی مرکزی یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر ہیں۔ وہ اس سے پہلے این آئی ای پی اے میں ایجوکیشنل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تھیں۔
جامعہ ملیہ کی وائس چانسلر، نجمہ اختر (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)
نئی دہلی: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل پلاننگ اینڈ ایڈمنسٹریشن (این آئی ای پی اے) کی پروفیسر نجمہ اختر کو جمعرات کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پہلی خاتون وائس چانسلر بنایا گیا ہے۔1920 میں جامعہ کی تشکیل کے بعد، نجمہ اس کی پہلی خاتون وائس چانسلر ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نجمہ جامعہ کی 16ویں وائس چانسلر اور دہلی کی کسی مرکزی یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر ہیں۔
نجمہ نے طلعت احمد کی جگہ لی ہے، جو اب کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔جامعہ کے پی آر او احمد عظیم نے جاری بیان میں کہا، ‘ یہ تعلیمی قیادت کی تاریخ میں ترقی پذیر قدم ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لئے فخر کا لمحہ ہے۔ پورے جے ایم آئی برادری نے اس فیصلے کا گرمجوشی سے استقبال کیا ہے اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ‘
اس سے پہلے سابق صدر ذاکر حسین، دہلی کے سابق ڈپٹی گورنر نجیب جنگ اور مؤرخ مشیرالحسن بھی جامعہ کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔اختر این آئی ای ای پی اے میں ایجوکیشنل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تھیں، جہاں انہوں نے 15 سالوں تک اپنی خدمات دیں۔نجمہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کئی مختلف اور اہم آئینی عہدوں جیسے اکادمک پروگرام شعبے میں کنٹرولر آف ایگزامنیشن اور ڈائریکٹر کے عہدے پر رہتے ہوئے اہم تعلیمی اداروں کے معاملوں کا مینجمنٹ بھی کیا۔
انہوں نے اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (اگنو) میں کئی قومی اور عالمی سطح کے ڈسٹینس ایجوکیٹرس کے لئے کیپسٹی بلڈنگ کورس کی رہنمائی بھی کی ہے۔اختر نے برٹن کی یونیورسٹی آف واروک اور ناٹنگھم اور پیرس کے آئی آئی ای پی-یونیسکو جیسے اداروں میں تعلیم حاصل کی ہے۔انہوں نے یونیسکو، یونیسیف، ڈانِڈا (ڈینش انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایجنسی) اور دیگر عالمی تنظیموں کے ساتھ کام کیا ہے۔
این آئی ای پی اے کے مطابق، وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے گولڈ میڈلسٹ ہیں اور انہوں نے کروکشیتر یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی (ایجوکیشن) کی ڈگری لی ہے۔عظیم نے کہا، ‘ ان کی قیادت میں جے ایم آئی وسیع، ثروت مند اور محفوظ ہوگا اور ساتھ میں سیکھنے کا ماحول اور بہتر ہوگا، جس سے ملک کے اور غیرملکی طلبا یہاں کا رخ کریںگے۔ نئی قیادت کے تحت جامعہ ملیہ اسلامیہ دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں سے ایک کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔’