یوپی: مظفر نگر پولیس نے کانوڑ روٹ پر دکانداروں سے دکانوں پر اپنا نام لکھنے کو کہا

10:30 AM Jul 20, 2024 | دی وائر اسٹاف

مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ اس فیصلے کے پس پردہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کانوڑیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی الجھن نہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مظفر نگر کے بی جے پی ایم ایل اے نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو کانوڑ یاترا کے دوران اپنی دکانوں کا نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

نئی دہلی: کانوڑیاتریوں کے درمیان الجھن اور کسی قسم کے تذبذب کی حالت سے بچنے کے لیے اتر پردیش کے مظفر نگر میں پولیس نے ضلع میں کانوڑ یاترا کے راستے پر واقع کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے ہوٹل، ڈھابوں اور دیگر دکانوں کو اپنے مالکان اور ملازمین کے نام دکانوں کے باہر لکھنے کو کہا ہے۔

مظفر نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت نے ٹھیلے والوں سے بھی اس کی تعمیل کرنے کو کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے پس پردہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ‘ کانوڑیوں کے درمیان کسی قسم کی کوئی الجھن اور تذبذب  نہ ہو اور ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ ہو جہاں الزام تراشی کی نوبت آئے اور جس سے امن و امان کا مسئلہ  پیدا ہو۔’

بتادیں کہ ہندو تیرتھ یاتری سال کے اس مہینے(ساون کے مہینے میں) کانوڑیاترا پر نکلتے ہیں۔ اس دوران گنگا  ندی سے پانی لینے کے لیے پیدل یاتری اتراکھنڈ جاتے ہیں، پھر شیو مندروں میں جا کر پانی چڑھاتے ہیں ۔

اس سال کی یاترا سوموار (22 جولائی) سے شروع ہونے والی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق،اس مہینے کے شروع میں مظفر نگر سے بی جے پی کے ایم ایل اے کپل دیو اگروال نے کہا تھا، ‘مسلمانوں کو یاترا کے دوران اپنی دکانوں کا نام ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ جب عقیدت مندوں (کانوڑیوں ) کو پتہ چلتا ہے کہ جن دکانوں پر وہ کھانا کھاتے ہیں وہ مسلمانوں کے ہیں تو اس سے تنازعہ کھڑا ہوتا ہے۔‘

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عقیدت مندوں کے ’احترام‘ میں اس سال ریاست میں کانوڑ یاترا کے راستوں پر گوشت کی کھلے عام فروخت اور خریداری پر پابندی لگا دی ہے ۔

رپورٹ کے مطابق، ریاستی حکومت گزشتہ یاتراؤں کے دوران بھی ایسی پابندیاں عائد کرچکی ہے۔

یاترا کے دوران سیکورٹی اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے بلائی گئی میٹنگ میں سی ایم آدتیہ ناتھ نے حکام کو یاترا کے راستے پر ہیلپ ڈیسک قائم کرنے اور ٹھنڈے پانی اور شکنجی کے انتظامات کرنے کی ہدایت بھی دی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ کانوڑیوں پر پھول کی بارش کرنے کے انتظامات کو یقینی بنائیں۔

کانگریس لیڈر پون کھیرا نے مظفر نگر پولیس کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘صرف سیاسی پارٹیوں کو ہی نہیں، بلکہ تمام لوگوں اور میڈیا کو بھی اسٹیٹ کی سرپرستی میں ہونے والے اس تعصب کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔’

کھیڑا نے کہا، ‘ہم بی جے پی کو ملک کو تاریکی  میں دھکیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔’

حیدرآباد کے رکن پارلیامنٹ اسدالدین اویسی نے کہا کہ مظفر نگر پولیس کی طرف سے یہ ہدایات اس لیے دی گئی ہیں تاکہ کوئی کانوڑیا غلطی سے کسی مسلمان کی دکان سےکچھ نہ خریدے۔

اویسی نے اس کا موازنہ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی اور نازی جرمنی میں یہودیوں کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک سے کیا۔

مظفر نگر پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کی ہدایت کا مقصد مذہبی بنیادوں پر لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا ہے۔

تاہم، اتر پردیش حکومت کانوڑ یاترا کو لے کر ایک اور تنازعہ کے سلسلے میں بھی سرخیوں  میں  رہی ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے مبینہ طور پر مظفر نگر سمیت تین اضلاع میں 33000 سے زیادہ درختوں کو کاٹنے کی منظوری دی ہے ، تاکہ کانوڑ یاترا کے لیے ایک نئی سڑک بنائی جا سکے۔

نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے فروری میں اس موضوع پر ایک خبر کے بعد اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔