’بُلی بائی‘ سائٹ پرمسلم خواتین کی تصویریں ایک بار پھر نیلامی کے لیے پوسٹ کی گئیں

گزشتہ سال جولائی میں'سلی ڈیلز'نامی ایپ پر 'آن لائن نیلامی' کے لیے مسلم خواتین کی تصویریں پوسٹ کی گئی تھیں۔ اس سلسلے میں دہلی اور نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔ حالاں کہ اب تک اس کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ 'بُلی بائی' پورٹل معاملے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال جولائی میں’سلی ڈیلز’نامی ایپ پر ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے مسلم خواتین کی تصویریں پوسٹ کی گئی تھیں۔ اس سلسلے میں دہلی اور نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔ حالاں کہ اب تک اس کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ ‘بُلی بائی’ پورٹل معاملے میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بُلی بائی پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ (فوٹو: ٹوئٹر)

بُلی بائی پلیٹ فارم کا اسکرین شاٹ (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دہلی: انٹرنیٹ پرمسلم خواتین کی توہین آمیز اور چھیڑ چھاڑ کی گئی تصویریں  پوسٹ کرنے کا معاملہ ایک بار پھر سامنےآیا ہے۔ایک سال سے بھی کم کےعرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب  مسلمان خاتون کے ساتھ  ٹرولز نے  اس قدرتہذیب سے گری ہوئی حرکت کی ہے۔

گزشتہ سال جولائی میں کچھ نامعلوم افراد نے سلی ڈیلز نامی ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی تصویریں اپ لوڈ کی تھیں۔ ٹھیک اسی طرز پر اس باربُلی بائی  نام کے ایک آن لائن پورٹل نےان خواتین کی تضحیک کے ارادے سے ان کی رضامندی کے بغیر ان مسلم خواتین کی چھیڑ چھاڑ کی گئی  تصویروں  کا استعمال کرتے ہوئے ایک’نیلامی'(تضحیک آمیز لفظ ‘بُلی’ کا استعمال کرتے ہوئے)کا اہتمام کیا ہے۔

کئی خواتین نے بتایا ہے کہ ان کی تصویروں  کا اس پلیٹ فارم پراستعمال کیا جا رہا ہے۔ ان میں دی وائر کی صحافی عصمت آرا بھی شامل ہیں، جنہوں نے ٹوئٹر پر اس ویب سائٹ کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا، جس میں انہیں ‘بُلی بائی دی ڈے’بتایا گیا ہے۔

عصمت نے دہلی پولیس کے سائبر کرائم سیل میں شکایت درج کراکر آئی پی سی کی دفعہ 153اے(مذہب کے نام پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا)، 153بی (قومی اتحاد کے لیے نقصان دہ بیان یاتہمت لگانا)، 354اے(جنسی ہراسانی)  506 (مجرمانہ دھمکی)، 509 (کسی عورت کے وقارکو مجروح کرنے کے ارادے سے کچھ کہنا یا کوئی اشارہ کرنا)اور آئی ٹی کی دفعہ 66 (الکٹرانک کمیونی کیشن کا استعمال کرکے غیر حساس جانکاری بھیجنا)اور 67(فحش پیغامات بھیجنا) کےتحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس لفظ’بُلی آف دی ڈے’کا استعمال خواتین کو ایک شے کے طور پر پیش کرنےاور انہیں کمتر دکھانے کی نیت سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے پولیس سے اس ویب سائٹ کے حوالے سے سازش کی جانچ کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔

عصمت نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ‘عوامی اظہار کا ایک پلیٹ فارم ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا استعمال معاشرے کے عورت مخالف طبقوں کے ذریعے خواتین بالخصوص مسلم خواتین کی تذلیل اور تضحیک  کے لیےنہیں کیا جاسکتا۔’

انہوں نے شکایت میں مزید کہا، ‘یہ دیکھنا واقعی مایوس کن ہے کہ نفرت پھیلانے والے یہ لوگ بغیر کسی خوف کے مسلم خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انہیں سزا بھی نہیں دی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنی رائے رکھنے والی  دوسری مسلم خواتین کو بھی اس ویب سائٹ پر اپنی تصویریں  ملی ہیں۔ جے این یو کے لاپتہ طالبعلم نجیب کی والدہ کی تصویریں بھی اس سائٹ پر موجود ہیں۔

عصمت کی شکایت کے ایک دن بعد دہلی پولیس نے کہا کہ اس نے جنوب مشرقی دہلی کےسائبرپولیس اسٹیشن میں آئی پی سی کی دفعہ 153اے، 153بی، 354اے اور 509 کے تحت ایف آئی آر درج کرکے معاملے کی جانچ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منظور عالم کو سونپ دی ہے۔

دریں اثنا، ممبئی پولیس کے سائبر کرائم ڈویژن نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا ہے کہ اس نے پلیٹ فارم کے بارے میں جانچ شروع کر دی ہے، جسے تب سے ہٹا دیا گیا ہے۔

عصمت نے اپنی شکایت میں مائیکروسافٹ کی ملکیت والے مواد شیئرنگ پلیٹ فارم گٹ ہب  کو بھی نامزدکیا ہے۔

وہیں،سنیچر(1 جنوری)کو آئی ٹی کے وزیر اشونی وشنو نے ٹوئٹ کیا اور کہا، ‘گٹ ہب نے مطلع کیا ہے کہ اس سائٹ کی میزبانی کرنے والے صارف کو بلاک کر دیا گیا ہے۔’

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، سلی ڈیلز ایپ کے معاملے میں دہلی اور اتر پردیش پولیس کی طرف سے دو ایف آئی آر درج کی گئی تھی، حالانکہ اب تک ذمہ دار لوگوں کے خلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے۔

شیوسینا کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے کہا، ‘گٹ ہب کے ذریعہ ایپ کو ہٹانا کافی نہیں ہے۔ مجرموں کو سزا ملنی چاہیے۔’

تاہم کئی سیاسی رہنماؤں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے اور ملزمان کے خلاف فوراً کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سے پہلےشیوسینا کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے سنیچر کو کہا تھاکہ ہوسٹنگ پلیٹ فارم گٹ ہب کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایپ پر سینکڑوں مسلم خواتین کی تصویریں  اپ لوڈ کی گئی ہیں۔

چترویدی نے کہا تھا کہ انہوں نے اس معاملے کو ممبئی پولیس کے سامنے اٹھایا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘میں نے انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر عزت مآب اشونی وشنو جی سے کئی بار درخواست کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں جو سلی ڈیلز جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے کہ اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

اتوار کو ایک ٹوئٹ میں، چترویدی نے کہا، ’01/01/2020 تک، ویسٹ زون سائبر پولیس اسٹیشن،ممبئی نے آئی پی سی کی دفعہ 153اے، 153بی، 295اے، 354ڈی ، 509، 500اورآئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67کےتحت مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل ہولڈرز اور گٹ ہب پر ہوسٹ کیے گئے’بُلی بائی ‘ ایپ کے ڈیولپر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔’

اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئےممبئی پولیس نے کہا کہ اس نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور متعلقہ حکام کو کارروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ممبئی سائبر پولیس نے قابل اعتراض مواد کے حوالے سے جانچ شروع کر دی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)