تہاڑ میں مسلمان قیدی کی پیٹھ پر لوہے سے داغ کر اوم بنانے کا الزام، جانچ کا حکم

05:31 PM Apr 20, 2019 | دی وائر اسٹاف

قیدی نے بتایا کہ نوراتری میں اس کو جبراً بھوکا رکھا گیا اور مذہب تبدیل کر کے ہندو بنانے کی دھمکی بھی دی گئی۔

فوٹو: ٹوئٹر/ اتکرش آنند

نئی دہلی : دہلی واقع تہاڑ جیل میں ایک مسلمان زیر سماعت قیدی نے اپنی پیٹھ پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے جبراً اوم کا نشان بنائے جانے کا الزام لگایا ہے ، اس معاملے میں جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ملزم نبیر کا کہنا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان نے گرم لوہے سے داغ کر اوم کانشان بنایا ہے۔نبیر نے میٹرو پولیٹن  مجسٹریٹ رچا پریہار کو بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے نوراتری کے نام پر اس کو دو دن بھوکا بھی رکھا اور ساتھ میں مذہب تبدیل کرکے ہندو بنانے کی بھی بات کہی ۔

نبیر کے وکیل جگموہن سنگھ نے کڑ کڑ ڈوما کورٹ میں بدھ کو ایک عرضی دائر کی ۔ اس سے ایک دن پہلے ہی نبیر نے اس حادثے کے بارے میں گھر والوں کو بتایا تھا۔مجسٹریٹ پریہار نے تہاڑ جیل انتظامیہ کو اس معاملے کی جانچ کرنے اور اس سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ، ملزم کے ذریعے لگائے الزامات سنگین ہیں اور اس کی فوری طور پر جانچ کی ضرورت ہے ۔ اس بارے میں جیل کے ڈی جی پی پرجن کو نوٹس دیا جارہا ہے  کہ ملزم نبیر کی فوراً  میڈیکل جانچ کرائی جائے اور ملزم کی پیٹھ پر اوم کا نشان بنائے جانے سے متعلق جانچ رپورٹ پیش کی جائے ۔ دوسرے قیدیوں کے بیان لینے کے علاوہ ضروری سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جمع کی جائے ۔

عدالت نے جیل انتظامیہ کو نبیر کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ، جیل میں ملزم کی حفاظت کے لیے ضروری اقدام کیے جائیں اور ملزم کو فوری اثر سے جیل سپرنٹنڈنٹ راجیش چوہان کی براہ راست اور بلاواسطہ نگرانی سے ہٹایا جائے ۔تہاڑ جیل کے ڈائریکٹر جنرل اجئے کشیپ نے کہا کہ ، ہم نے معاملے کی جانچ کا حکم دے دیا ہے ۔ قیدی کو دوسری جیل میں منتقل کیا گیا ہے ۔ اس کو پہلے ہائی رسک جیل میں رکھا گیا تھا ، جہاں سی سی ٹی وی کیمرے سے نگرانی کی جاتی ہے ۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ ہوگی اور ملزم کی میڈیکل جانچ کرائی جائے گی ۔ اگر جیل سپرنٹنڈنٹ قصور وار پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ جانچ پوری ہونے پر رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی ۔

عدالت نے جیل انتظامیہ سے سوموار تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔