ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے بجنور میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران ایک نوجوان (سلیمان)کی موت ہو گئی تھی۔سلیمان کے بھائی نے تشدد کے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف کیس درج کرایا ہے۔ اس کا الزام ہے کہ سلیمان کو گھر سے لے جاکر مدرسے کے سامنے والی گلی میں گولی ماری گئی۔ بجنور پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں ایک کیس پہلے ہی درج کیا جا چکا ہے۔ ان کی شکایت جانچ کا حصہ ہے۔
بتاتے چلیں کہ بجنور ضلع میں گزشتہ 20 دسمبر کو نہٹور علاقے میں ہوئے تشددمیں سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس پی(دیہی)وشوجیت شریواستو نے بتایا کہ اس دن جمعہ کی نماز کے بعد نہٹور میں ہوئےتشدد کے دوران مارے گئے سلیمان نامی نوجوان کے بھائی شعیب نے 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف شکایت کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے سے تھانہ نہٹور میں شرپسند عناصروں کے خلاف جو رپورٹ درج ہے، اسی کے ساتھ اس تحریر کومنسلک کرتے ہوئے جانچ کی جائےگی۔
ایس پی کا کہنا ہے کہ بھیڑ نے پولیس پر حملہ کر داروغہ آشیش تومر کی سروس پسٹل چھین لی تھی۔ پسٹل واپس لینے کے دوران سلیمان نامی نوجوان نے سوات ٹیم کے سپاہی موہت کے پیٹ میں گولی مار دی تھی۔ موہت نے دفاع میں گولی چلائی، جس سے سلیمان زخمی ہو گیا۔ بعد میں اس کی موت ہو گئی۔
واضح ہو کہ اس تشدد میں ایک اور نوجوان انس کی مبینہ طورپر بھیڑ میں سے چلائی گئی گولی سے موت ہو گئی تھی۔ ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔ فی الحال پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)