مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ ‘لو جہاد’ کے واقعات کو روکنے کے لیے میرج رجسٹرار بیورو اور شادی کے دیگر اداروں کو جلد ہی لڑکا– لڑکی کی شادی سے پہلے پولیس ویری فیکیشن کروانی پڑ سکتی ہے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے جمعرات کو ‘لو جہاد’ کو روکنے کے لیے نیاضابطہ لانے کا اعلان کیا۔
دی ہندو کے مطابق، مشرا نے کہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں میرج رجسٹرار بیورو اور شادی کروانے کے لیے ذمہ دار دیگر اداروں کو جلد ہی درخواست گزار جوڑوں کی شادی سے قبل پولیس سے تصدیق کروانا پڑ سکتی ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لو جہاد کو روکنے کے لیے ہم اس بات پرسنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ میرج رجسٹرار بیورو اور میرج رجسٹریشن کے جو ادارے ہیں،اس میں نوٹری بھی شامل ہے، یہ لڑکی اور لڑکے کی جانکاری، جو انہیں ایک ماہ قبل آ جاتی ہیں، تو اس کی پولیس تصدیق کے لیے انہیں پولیس سے بھی بات چیت کرنی چاہیے اور پولیس ویریفیکیشن والی بات پرغور کرنا چاہیے۔ یہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک اور مؤثر قدم ہو گا۔
लव जिहाद की घटनाओं को रोकने के लिए मैरिज रजिस्ट्रार ब्यूरो और विवाह की अन्य पंजीयन संस्थाओं को लड़का-लड़की का पुलिस वेरिफिकेशन कराने पर सरकार गंभीरता से विचार कर रही है। pic.twitter.com/ZyMcJaAdyh
— Dr Narottam Mishra (@drnarottammisra) December 15, 2022
مشرا نے اپنے بیان میں کہا کہ جلد ہی حکومت اس سلسلے میں فیصلہ لے گی۔
بدھ (14 دسمبر) کو بھوپال میں سامنے آئے ایسے ہی ایک مبینہ معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس ویریفیکیشن سے لڑکیوں کو ‘دوہری سکیورٹی ‘ ملے گی۔
نئی دنیا کے مطابق، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ریاست میں مذہبی آزادی کا قانون پہلے سے ہی نافذ ہے۔ پولیس ویری فکیشن کو لازمی کرنے پر فرضی دستاویزوں سے ہونے والی شادیوں پر روک لگے گی۔ کوئی بھی نام بدل کر یا اصل پہچان چھپا کر شادی نہیں کر سکے گا اور ایسی شادیوں کو ہونے سے پہلے ہی روکا جا سکے گا۔
دہلی کے شردھا واکر قتل کیس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کی تصدیق کا مطلب یہ نہیں ہے کہ موجودہ لو جہاد قانون مؤثر نہیں ہے، لیکن ہم دوہری سکیورٹی چاہتے ہیں۔ اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، تاکہ مستقبل میں کسی بھی شردھا کے 35 ٹکڑے جیسے واقعات کو روکا جا سکے۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ موجودہ قانون ایسے کیسوں کی تعداد کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب اس قانون کا نفاذ ہوا تھا، تو ‘لو جہاد’ کے 6 مقدمات درج ہوئے تھے اور 2022 میں اب تک 49 معاملے ہی درج ہوئے ہیں۔