کانگریس کے سینئر لیڈرششی تھرور نے لندن میں دیے گئےراہل گاندھی کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندرونی مسائل پر بیرون ملک بحث وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی نے شروع کی تھی۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی اسٹیج پر ہی کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے 60 سالوں میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ہے۔
ششی تھرور۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کے لندن میں ‘ہندوستان کی جمہوریت’ پر دیے گئے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی تھے اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تھی، جس نے بین الاقوامی اسٹیج پر ملک کے اندرونی معاملات پر چرچہ کرنے کی شروعات کی تھی۔
تھرور نے ایک نیوز چینل کے پروگرام میں کہا، ‘ملک کے اندر سیاسی اختلافات کو ملک کے اندر ہی محدود رکھنا چاہیے۔ تاہم، یہ بھی حقیقت ہے کہ اس روایت کو توڑنے والے سب سے پہلےبی جے پی اور مودی ہی تھے۔ یہ پی ایم مودی ہی تھے، جنہوں نے بین الاقوامی فورم پر تبصرہ کیا تھاکہ ہندوستان میں پچھلے 60 سالوں میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ترووننت پورم سے لوک سبھا رکن تھرور نے کانگریس صدر کے عہدے کے لیے ہوئے انتخاب کے بارے میں بھی بات کی، جس میں وہ پارٹی کے سرکردہ لیڈرملیکارجن کھڑگے سے ہار گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی اہلیہ سنندا پشکر کی موت پر بھی بات کی۔
سال 2022 میں کانگریس صدر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلے پر پارٹی میں پھوٹ پڑنے کی خبروں کے بارے میں پوچھے جانے پر تھرور نے اسے محض افواہ بتاتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کی کانگریس صدر سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا کے ساتھ اس پر بات چیت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نامزدگی کا پرچہ داخل کرنے سے پہلے ان تینوں سے ملاقات کی تھی اور اگر انہوں نے پارٹی میں اتحاد برقرار رکھنے کے لیے اس کے خلاف ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیا ہوتا میں ہار ماننے کو تیار تھا۔ تاہم، انہوں نے ایسا کبھی نہیں کہا۔حقیقت میں انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔ ملیکارجن کھڑگے جیت گئے اور میں فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے تھرور نے اپنی بیوی سنندا پشکر کی موت میں جس طرح سے ان کا نام پھنسایا گیا، اس پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا، ‘یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ کچھ لوگ اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ جو لوگ مجھے جانتے ہیں، وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ میں کبھی اس طرح سلوک نہیں کر سکتا۔
اس دوران ششی تھرور نے ریاست پر اپنی بڑھتی ہوئی توجہ کے پس منظر میں کیرالہ اسمبلی انتخابات لڑنے کے اپنے منصوبوں کے بارے میں قیاس آرائیوں کو بھی صاف کردیا۔ کیرالہ کو اپنی ‘کرم بھومی’ بتاتے ہوئے ششی تھرور نے کہا، ‘مجھے اس پر فیصلہ کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔’
انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کی پارٹی کے اندر مزاحمت ہے اور کچھ لوگ نہیں چاہیں گے کہ وہ ریاستی سیاست میں شامل ہوں۔ تھرور نے کہا کہ حالاں کہ ،اگر اس سے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی مثبت تبدیلی آسکتی ہے تو وہ اس پر غور کریں گے۔