اقلیتی اسکولوں میں اس کمیونٹی کے آٹھ فیصدی سے بھی کم بچے پڑھ رہے: این سی پی سی آر

01:42 PM Aug 14, 2021 | دی وائر اسٹاف

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے اس تناظرمیں اقلیتی اسکولوں میں اقلیتی کمیونٹی کےطلبا کے لیےریزرویشن کی سفارش کی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ان اسکولوں کو تعلیم کے حق اور سرو شکشا ابھیان کے دائرے میں لانے کی مانگ کی ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی:نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)کی ایک نئی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ملک بھر کے اقلیتی اسکولوں میں اقلیتی کمیونٹی کےآٹھ فیصدی سے بھی کم بچے پڑھ رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ان اسکولوں میں60 فیصدی سے زیادہ بچے غیراقلیتی کمیونٹی کے ہیں۔

عیسائی مشنری اسکولوں میں تو تقریباً74 فیصدی بچے غیراقلیتی کمیونٹی کے ہیں۔کمیشن نے اس تناظر میں اقلیتی اسکولوں میں اقلیتی کمیونٹی کےطلبا کے لیےریزرویشن کی سفارش کی ہے۔اس کےعلاوہ انہوں نے ان اسکولوں کوتعلیم کے حق اور سرو شکشا ابھیان کے دائرے میں لانے کی مانگ کی ہے۔

معلوم ہو کہ اقلیتی اداروں کوتعلیم کےحق کےقانون کےلازمی اہتماموں سے چھوٹ دی گئی ہے۔این سی پی سی آر کے صدرپریانک قانون گو نے انڈین ایکسپریس سے کہا کہ اس چھوٹ پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا کہ اسکول نہ جانے والے بچوں کی سب سے بڑی تعداد مسلمانوں کی  ہے جو1.1 کروڑ ہے۔

سال2006 میں93ویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کےحق کا قانون لاگو کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اقلیتی اسکولوں میں نو فیصدی سے کم اسٹوڈنٹ سماجی اور اقتصادی طور پرپسماندہ بیک گراؤنڈسے ہیں۔

مذہبی اقلیتی اسکولوں میں مسلم اقلیتی اسکولوں کی حصہ داری محض 22.75 فیصدی ہے اور کمیونٹی کے اسکولوں میں غیراقلیتی طلبا کی تعداد کا فیصد سب سے کم ہے۔ کل اقلیتی آبادی میں مسلم کمیونٹی کی حصہ داری سب سے زیادہ 69.18 فیصد ہے۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے مطالعہ میں یہ پایا گیا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتی اسکولوں میں عیسائی کمیونٹی کی حصہ داری 71.96 فیصدی ہے، جبکہ کل اقلیتی آبادی میں کمیونٹی کی حصہ داری 11.54 فیصد ہے۔

کمشین کے مطالعے کا مقصد ان طریقوں کا پتہ لگانا تھا، جو یقینی کریں کہ اقلیتی کمیونٹی کے بچوں کو بھی معیاری  بنیادی تعلیم ملے۔

مطالعے میں پایا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتی اسکولوں میں مسلم کمیونٹی کی حصہ داری 22.75 فیصدی ہے اور ان کے اقلیتی اسکولوں میں غیر اقلیتی طلبا کی تعداد سب سے کم 20.29فیصد ہے۔

مطالعے کے مطابق،‘سبھی کمیونٹی میں62.50 فیصدی طالبعلم غیراقلیتی کمیونٹی سے ہیں، جبکہ 37.50 فیصداقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔’

مطالعے کے مطابق، عیسائی کمیونٹی کے اسکولوں میں غیرعیسائی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طلبا کی تعداد74.01 فیصد ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سکھ کمیونٹی کل مذہبی اقلیتی آبادی میں 9.78 فیصد ہے، جبکہ مذہبی اقلیتی اسکولوں میں اس کی حصہ داری 1.54فیصد ہے۔

مطالعے میں کہا گیا ہے،‘بودھ کمیونٹی کل اقلیتی آبادی کا 3.38 فیصد ہے اور اس کی ہندوستان  کی کل مذہبی اقلیتی اسکولوں میں 0.48 فیصدکی حصہ داری ہے۔ جین کمیونٹی مذہبی اقلیتی آبادی میں 1.90 فیصد ہے اور مذہبی اقلیتی اسکولوں میں اس کی حصہ داری 1.56 فیصد ہے۔’

پارسی کمیونٹی کل اقلیتی آبادی کا 0.03 فیصد ہے اور ہندوستان میں کل مذہبی اقلیتی اسکولوں میں اس کی حصہ داری 0.38 فیصد ہے۔

دیگر مذہبی کمیونٹی(آدی واسی مذاہب، بہائی، یہودیوں سمیت)کی  مذہبی اقلیتی آبادی میں حصہ داری 3.75 فیصد ہے اور مذہبی اقلیتی اسکولوں میں ان کی حصہ داری 1.3فیصد ہے۔

اسکول سے ‘باہر کے بچوں’کی پہچان کرنے کے لیے سبھی غیرتسلیم شدہ اداروں  کی میپنگ کی سفارش کرتے ہوئے این سی پی سی آر نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں بچے ایسے اسکولوں/اداروں  میں پڑھتے ہیں جو تسلیم شدہ نہیں ہیں۔

ایسے اداروں کی تعدادمعلوم  نہیں ہے۔ اس لیےکیا یہ ادارے معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں، یہ بھی معلوم  نہیں ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)