مہاراشٹر: وزیر اعظم کو خط لکھنے والے وردھا یونیورسٹی کے 6 طلبا کی برخاستگی واپس

07:58 PM Oct 14, 2019 | دی وائر اسٹاف

مہاراشٹر کے وردھا واقع مہاتما گاندھی انتر راشٹریہ ہندی یونیورسٹی کے 6 طلبا کو بنا اجازت گروپ میں دھرنے کا انعقاد کرکے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں برخاست کر دیا گیا تھا۔

فوٹو بہ شکریہ: shiksha.com

نئی دہلی:  مہاراشٹر کے وردھا واقع مہاتما گاندھی انترراشٹریہ ہندی یونیورسٹی نے 6 طلبا کو برخاست کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔  واضح ہو کہ گزشتہ دنوں ملک میں بڑھتے  ماب لنچنگ کے واقعات اور ریپ کے ملزمین کو بچانے سمیت دیگر الزاموں کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے اور دھرنا دینے  کی وجہ سے یونیورسٹی نے 6 طالب علموں کو برخاست کر دیا تھا۔ اتوار قائم مقام رجسٹرار قادر نواز خان کی طرف سے جاری ایک حکم میں نیچرل جسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے طلبا کو برخاست کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،9 اکتوبر کو جاری ایک حکم میں رجسٹرار راجیندر سنگھ نے کہا تھاکہ ایک اجتماعی دھرنے کا انعقاد کر کے 2019 اسمبلی انتخاب کی   ضابطہ اخلاق  کی خلاف ورزی کرنے اور جوڈیشیل پروسس میں دخل دینے کی وجہ سے طلبا کو نکالا جا رہا ہے۔

غور طلب ہے کہ نکالے گئے 6 طلبا میں سے ایک چندن سروج نے کہا  تھا ، 9 اکتو  کو  ہوئے دھرنے میں جہاں سیکڑوں طلبا شامل ہوئے تھے وہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے چن کر صرف 3 دلت اور 3 او بی سی طلبا کے خلاف کارروائی کی ۔ دھرنے میں ہمارے ساتھ کئی اشرافیہ کمیونٹی کے طلبا بھی شامل تھے۔

Suspension letter میں6طلبا کی پہچان چندن سروج (ایم فل،سوشل ورک)،نیرج کمار(پی ایچ ڈی،گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)، راجیش سارتھی اور رجنیش امبیڈکر(ویمن اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ)، پنکج ویلا(ایم فل،گاندھی اینڈ پیس اسٹڈیز)،اورویبھو پیپلکر(ڈپلوما، ویمن  اسٹڈیز)کے طور پر کی گئی تھی۔ اس موقع پر وائس چانسلر کرشنا  کمار سنگھ نے کہا تھا ، مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کی ضابطہ اخلاق کی مدت کے دوران  گروپ  میں احتجا جی مظاہروں کےخلاف  ممانعت کو دیکھتے ہوئے کارروائی کی گئی ۔ہمارا خط معاملے پر بہت واضح ہے۔