میکسیکو کے صدر آنڈرئس مانئول لوپیز اوبراڈور نے 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت میں پیگاسس اسپائی ویئر کا غلط استعمال نہیں ہوگا، لیکن سٹیزن لیب کی حالیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ان کے دور میں دو صحافیوں اور انسانی حقوق کے ایک کارکن کو اسپائی ویئر سے نشانہ بنایا گیا۔
نئی دہلی: میکسیکو کے صدر آنڈرئس مانئول لوپیز اوبراڈور نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سرکاری ایجنسیوں نے اسپائی ویئر کا غلط استعمال نہیں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس دعوے کے باوجود میکسیکن کے کم از کم دو صحافیوں اور انسانی حقوق کے ایک کارکن کے موبائل فون 2019 اور 2021 کے درمیان پیگاسس اسپائی ویئر سے متاثر پائے گئے۔ ایک نئی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے۔
میکسیکو کی ڈیجیٹل رائٹس آرگنائزیشن ریڈ اینڈ لاس ڈیریچوس (آر 3ڈی) نے تینوں افراد کے خلاف پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کو دستاویزی شکل دی ہے، جو صدر آنڈرئس مانئول لوپیز اوبراڈور کی اس یقین دہانی کے بعد ہوا کہ اسپائی ویئر کا مزید غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ان نتائج کی تصدیق سائبر سکیورٹی پر نظر رکھنے والے ادارے یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں قائم سٹیزن لیب نے کی ہے۔ بتادیں کہ اوبراڈور 2018 میں اقتدار میں آئے تھے۔
آر3ڈی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ،اس تحقیقات کے نتائج بتاتے ہیں کہ وفاقی حکومت میکسیکو میں غیر قانونی جاسوسی کو ختم کرنے کے اپنے عزائم سے مکر گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2021 میں ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں دی وائر بھی شامل تھا، نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں رہنماؤں، صحافیوں، کارکنوں، سپریم کورٹ کے اہلکاروں کے فون مبینہ پر ہیک کرکے ان نگرانی کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔
اس کڑی میں 18 جولائی 2021 سے دی وائر سمیت دنیا بھر کے 17 میڈیا اداروں نے 50000 سے زیادہ لیک ہوئےایسے موبائل نمبروں کے ڈیٹا بیس کی جانکاریاں شائع کرنا شروع کی تھیں، جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی یا وہ ممکنہ نگرانی کے دائرے میں تھے۔
اس تفتیش کے مطابق، اسرائیل کی ایک سرولانس تکنیکی کمپنی این ایس او گروپ کے متعدد حکومتوں کے گراہکوں کی دلچسپی والے ایسے لوگوں کے ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی لیک ہوئی فہرست میں 300 تصدیق شدہ ہندوستانی نمبر پائے گئے تھے، جنہیں وزیروں، اپوزیشن لیڈروں، صحافیوں، عدلیہ سے وابستہ افراد، تاجروں، سرکاری افسران، کارکنان وغیرہ کے ذریعے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
اس انکشاف کے بعد ملک اور دنیا بھر میں اس کو لے کر بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔
بتادیں کہ این ایس او گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ ملٹری گریڈ کے اس اسپائی ویئر کو صرف حکومتوں کو ہی فروخت کرتا ہے۔
میکسیکو پہلا ملک تھا جس نے پیگاسس خریدا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وہ لیبارٹری ہے جہاں اس سپائی ویئر کوفروغ دیاگیا تھا۔ میکسیکو کی وزارت دفاع پیگاسس اسپائی ویئر کا پہلا گراہک تھا، بعد میں دیگر سرکاری ایجنسیوں نے اس کی پیروی کی۔
سال 2017 میں سٹیزن لیب ، آر 3ڈی ، سوشلسٹک اور آرٹیکل 19 نے میکسیکو میں پیگاسس کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کے بارے میں آٹھ رپورٹ جاری کیں، جن میں سول سوسائٹی، صحافیوں، وکلاء، انسداد بدعنوانی گروپوں، سیاستدانوں اور دیگر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
سال 2018 میں صدر لوپیز اوبراڈور کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کی حکومت نے اعلان کیا تھاکہ گھریلو انٹلی جنس ایجنسی سیسین نے 2014-17 کے درمیان بڑے پیمانے پر پیگاسس کا استعمال کیا، اس وقت ان کے ماقبل صدر انرک پی نیٹو اور پی آر آئی کی حکومت تھی۔
سال 2021 کے پیگاسس پروجیکٹ میں سامنے آیا تھا کہ لوپیز اوبراڈور سے وابستہ کم از کم 50 افراد این ایس اوکے لیک ڈیٹا میں 2016 اور 2017 کے درمیان نگرانی کے ممکنہ ہدف تھے۔
لیک ہونے والے ریکارڈز کو دیکھتے ہوئے پیگاسس پروجیکٹ کے صحافیوں نے میکسیکو کی 32 ریاستوں کے کم از کم 45 سابق اور موجودہ گورنروں کے فون نمبروں کی جانچ کی ۔ ان میں سے 2016 اور 2017 میں 29گورنر کے عہدے پر تھے۔
پیگاسس کے ممکنہ اہداف کے 50000 فون نمبروں کے لیک ہونے والے ڈیٹا بیس میں میکسیکو کے 15000 سے زیادہ فون نمبر شامل تھے، جو سب سے زیادہ تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ کے انکشافات کے بعد صدر لوپیز اوبراڈور نے جولائی 2020 میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی حکومت پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال نہیں کرتی ہے۔
لیکن، جیسا کہ حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہےکہ عوامی سطح پر دی گئی یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
سٹیزن لیب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر 3ڈیکے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ میکسیکو میں پیگاسس کا غلط استعمال جاری ہے۔ ان کی رپورٹ میں میکسیکو کے سکریٹری برائے قومی سلامتی اور میکسیکو کی حکومت کو پیگاسس فروخت کرنے والی کمپنیوں کے درمیان حالیہ معاہدوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
کس کو نشانہ بنایا گیا؟
انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر 20 سال سے کام کررہے ریمنڈو راموس وازکویز نے ریاست تاماولیپاس میں مسلح افواج کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا تھا۔ ان کا فون اگست اور ستمبر 2020 کے درمیان تین بار پیگاسس سے متاثر ہوا۔
معروف صحافی ریکارڈو رافیل کو پہلے 2016 میں نشانہ بنایا گیا، پھر 2017 میں۔ موجودہ حکومت میں اکتوبر-نومبر 2019 میں ان کے فون پر بار بار حملے ہوئے۔ 2020 میں پھر سے ان کا فون ہ پیگاسس کا نشانہ بنا۔
انسانی حقوق، بدعنوانی اور احتساب سے متعلق مسائل کو کور کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹ اینیمل پولیٹیکو کے ایک اور صحافی کو بھی میکسیکو کی مسلح افواج کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق رپورٹ شائع کرنے کے دن اس دن نشانہ بنایا گیا تھا۔
صحافی کی شناخت سکیورٹی وجوہات کی بنا پر چھپائی گئی ہے۔ سٹیزن لیب کے مطابق ان پر پیگاسس کا حملہ 10 جون 2021 کو ہوا تھا۔