میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اپنے متنازعہ بیانات کو لےکر معروف میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے منگل کو کشمیر سے جڑی ہر چیز کے بائیکاٹ کرنے کی بات کہہکر نیا تنازعہ پیدا کردیا۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد رائے کا یہ بیان آیا ہے۔رائے نے امرناتھ یاترا سمیت کشمیر سے جڑی ہر چیز اور ریاست کے سامانوں کی خریداری کا بائیکاٹ کرنے کی حمایت کی ہے۔ ٹوئٹر پر خود کورائٹ ونگ ہندو سماجی اورسیاسی مفکراور قلمکار نگار بتانے والے رائے نے مائکروبلاگنگ سائٹ پر اس طرح کے خیال کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ہندوستانی فوج کے ایک سبکدوش کرنل نے اپیل کی ہے : کشمیر نہیں جائیں، اگلے دو سال تک امرناتھ یاترا پر نہیں جائیں۔ کشمیری امپوریم سے یا ہر سردی میں آنے والے کشمیری کاروباریوں سے سامان نہیں خریدیں۔ کشمیر کی ہر چیز کا بائیکاٹ کریں۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔ ‘
گورنر بنائے جانے سے پہلے بی جے پی رہنما رہے رائے نے آگے ٹوئٹ میں ریپ اور قتل کاحوالہ دیتے ہوئے پاکستانی فوج (جو کشمیری علیحدگی پسند کو ہدایت دیتی ہے)اور’مشرقی پاکستان ‘ میں اس کے کردار کا بھی ذکر کیا۔ حالانکہ، انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ اس طرح کامشورہ نہیں دے رہے ہیں۔رائے کے اس متنازعہ بیان کی جموں و کشمیر کے رہنماؤں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے تنقید کی۔
ویڈیو: کشمیر چاہیے کشمیری نہیں
عمر عبداللہ نے کہا،یہ شدت پسند خیالات ہی کشمیر کو پیچھے لے جا رہے ہیں۔ اور تتھاگت اگر آپ ایسا چاہ ہی رہے ہیں تو آپ کشمیر سے نکلنے والی ندیوں کے پانی کو کیوں نہیں روک دیتے جس سے آپ بجلی پیدا کرتے ہیں؟ ‘
محبوبہ مفتی نے کہا،میگھالیہ کے گورنر کا بہت ہی تکلیف دہ بیان آیا ہے۔ حکومت ہند کو ان کو فوراً برخاست کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس کو ان کی خاموش اجازت ہے اور وہ اس کا استعمال ماحول کو بانٹنے کے لئے انتخابی حکمت عملی کے طور پر کر رہے ہیں۔
صحافی سہاسنی حیدر نے کہا، ایسا لگتا ہے کہ میگھالیہ کے گورنر نے ہندوستانی آئین کی دفعہ 159 کے تحت جو حلف لیا ہے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ صدر کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ‘
حالانکہ، اس متنازعہ بیان پر صفائی دیتے ہوئے انہوں نے لکھا، یہ ایک ریٹائر کرنل کامیڈیا اور کئی دیگر لوگوں کو دیا عدم تشدد پر مبنی مشورہ ہے۔ سیکڑوں لوگوں کے ذریعے ہمارے فوجیوں کے قتل اور 3.5 لاکھ کشمیری پنڈتوں کو باہر نکالنے کے لئے خالص طور پرخالص رد عمل۔ ‘بتا دیں کہ جموں و کشمیر کے پلواما میں 14 فروری کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد ملک بھر میں لوگ غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضح ہوکہ گورنر رائے پہلے بھی اس طرح کے بیان دے چکے ہیں۔ کچھ وقت پہلے رائے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا، ‘ شیاما پرساد مکھرجی نے10 جنوری1946 کو لکھا تھا کہ ہندومسلم مسئلہ کا خاتمہ خانہ جنگی کے بغیر نہیں ہو سکتا ہے۔ لنکن کی طرح۔ ‘ رائے نے اپنے ایک دیگر بیان میں کہا تھا کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کو لےکر بھی متنازعہ بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی دہشت گردوں نے مسلمانوں کو چھوڑکر تمام معصوموں کو مارا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)