بستر کے صحافی مکیش چندراکر کے قتل معاملہ کو حال ہی میں ان کے ذریعے کی گئی ایک رپورٹ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ میڈیا تنظیموں نے اس قتل کے بعد صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ قتل کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے بستر ڈویژن کے 33 سالہ آزاد صحافی مکیش چندراکر کے قتل کے معاملے کو لے کرمیڈیا تنظیموں نے سنیچر (4 جنوری) کو صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
معلوم ہو کہ چھتیس گڑھ کے بستر ڈویژن کے 33 سالہ آزاد صحافی مکیش چندراکر کی لاش گزشتہ جمعہ (3 جنوری) کو ایک سیپٹک ٹینک سے برآمد کی گئی تھی۔ وہ پہلی جنوری سے لاپتہ تھے۔ ان کے قتل کو حال ہی میں ان کے ذریعے کی گئی ایک رپورٹ سے جوڑا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے دیگر صحافیوں کے ساتھ بیجاپور کے گنگالور سے نیلسنار تک 120 کروڑ روپے کی لاگت سے بن رہی سڑک میں گڑبڑی کے بارے میں بتایا تھا۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق ، پولیس ذرائع نے بتایا کہ کئی ٹی وی چینلوں کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنے والے مکیش اپنی تفتیشی رپورٹنگ کے لیےمعروف تھے۔ چھتیس گڑھ کے بیجاپور شہر میں مقامی ٹھیکیدار سریش چندراکر کی جائیداد پر بنے ایک سیپٹک ٹینک سے ان کی لاش برآمد کی گئی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مکیش کی رپورٹ نے ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو سڑک کے منصوبے کی تحقیقات کا حکم دینے کی تحریک دی تھی، جس کا ٹھیکہ سریش کو دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں چھتیس گڑھ پولیس نے مکیش کے چچازاد بھائی سمیت تین ملزمین کو حراست میں لیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر ایک جنوری کو مکیش اور سریش کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا تھا۔ مکیش اسی دن سے لاپتہ تھے۔ مانا جا رہا ہے کہ پولیس اس معاملے میں کئی لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ سریش فی الحال مفرور ہے۔
اس معاملے کے حوالے سے ایڈیٹرز گلڈ نے ایک بیان میں کہا، ‘ایک نوجوان صحافی کی موت انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ اس سے گڑبڑی کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔’
مکیش کی موت کو منصوبہ بند سازش کے امکان سے جوڑتے ہوئے تنظیم نے چھتیس گڑھ حکومت سے تیز اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سڑک کے منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے رپورٹ
واضح ہو کہ مکیش نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بستر کے ماؤنواز مرکز میں گنگالور اور ہیرولی کو جوڑنے والے سڑک پروجیکٹ کے لیے ابتدائی ٹینڈر 50 کروڑ روپے کا تھا، لیکن بعد میں اس کے دائرہ کار میں کوئی تبدیلی کیے بغیر یہ بڑھ کر 120 کروڑ روپے ہو گیا۔
ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ اس رپورٹ کے بعد ریاستی حکومت نے عام طور پر ٹھیکیداروں کی مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیا، جس سے علاقے میں طاقتور ٹھیکیداروں کی لابی میں ہلچل مچ گئی۔
صحافی کی موت کے معاملے میں پریس ایسوسی ایشن نے بھی ایک بیان جاری کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، تاکہ وہ بغیر کسی خوف کے کام کر سکیں۔
تنظیم نے کہا کہ اس قتل نے صحافیوں کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کی ضرورت کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے، تاکہ کسی بھی صحافی کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کسی قسم کی رکاوٹ یا دھمکی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انڈین ویمن پریس کور نے بھی صحافی مکیش کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے پریس کونسل آف انڈیا سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ریاستی حکومت سے مناسب کارروائی کرنے کو کہے۔
پریس کلب نے بھی اس حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات مقررہ مدت میں مکمل کر کے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
پریس کلب نے اپنے بیان میں پریس کونسل سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور ریاستی حکومت سے مناسب اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
تنظیم نے ریاستی حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مقامی صحافیوں کے دیرینہ مطالبات پر فوری توجہ دے تاکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون بنایا جائے۔
کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی اس معاملے میں سخت اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، ‘خبروں کے مطابق، مکیش نے اپنی رپورٹ میں بدعنوانی کا پردہ فاش کیا تھا، جس کے بعد انہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ ریاستی حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس معاملے میں سخت کارروائی کرے، قصورواروں کو سخت سزا دی جائے اور ان کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔ ان کے خاندان کے افراد کو نوکری فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے۔’
बस्तर, छत्तीसगढ़ के पत्रकार मुकेश चंद्राकर जी की हत्या का समाचार स्तब्ध करने वाला है। खबरों के मुताबिक, मुकेश जी ने अपनी रिपोर्ट में भ्रष्टाचार का खुलासा किया था जिसके बाद उनकी बेरहमी से हत्या कर दी गई।
मेरी राज्य सरकार से मांग है कि इस मामले में सख्त और त्वरित कार्रवाई हो,… pic.twitter.com/I1TwRJXOFW
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) January 4, 2025
غورطلب ہے کہ مکیش نے 2012 میں صحافت میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے اپنا یوٹیوب چینل بستر جنکشن بنایا، جس کے 1.59 لاکھ سے زیادہ سبسکرائبر ہیں۔
مکیش بیجاپور کے باسا گوڈا گاؤں کے رہنے والے تھے اور اپنی تحقیقاتی صحافت اور مقامی مسائل پر بے خوف رپورٹنگ کے لیے معروف تھے۔
مکیش کے قتل کے احتجاج میں رائے پور پریس کلب کے بینر تلے صحافیوں نے دارالحکومت رائے پور میں مظاہرہ کیا۔
ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ بستر میں ٹھیکیداروں کی لابی پر اکثر مقامی صحافیوں، خاص کر بدعنوانی کی کوریج کرنے والوں کو ڈرانے دھمکانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کی الزام تراشیاں
اس واقعہ کے بعد کانگریس اور بی جے پی نے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلی وشنو دیو سائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بیجاپور کے نوجوان صحافی مکیش چندراکر کے قتل کی خبر انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والی ہے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کی بات بھی کہی۔
बीजापुर के पत्रकार मुकेश चंद्राकर हत्याकांड में हमारी सरकार ने प्रकरण की पूरी विवेचना हेतु अतिरिक्त पुलिस अधीक्षक, आईपीएस मयंक गुर्जर के नेतृत्व में 11 सदस्यीय विशेष जांच दल (SIT) का गठन किया है। फारेंसिक टीम भी साइंटिफिक एवं तकनीकी साक्ष्यों के आधार पर घटना की जांच कर रही है।…
— Vishnu Deo Sai (@vishnudsai) January 4, 2025
وہیں، چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے بھی اس معاملے پر کئی سوال اٹھاتے ہوئے بی جے پی کو گھیرا ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایک ٹھیکیدار کواتنی طاقت کہاں سے آئی کہ وہ ایک صحافی کا قتل کردے۔
एक ठेकेदार में इतना साहस कहाँ से आया कि एक पत्रकार की हत्या कर दे..
क्या वो मुख्यमंत्री निवास आया था?
वो यहाँ किससे मिलकर गया था?गृहमंत्री जवाब दें
इस ताक़त के पीछे कौन है? pic.twitter.com/JsbmZOyZ4q
— Bhupesh Baghel (@bhupeshbaghel) January 4, 2025
واضح ہو کہ 24 دسمبر کو این ڈی ٹی وی پر بستر میں سڑک کی تعمیر میں گڑبڑی کو لے کر ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی ۔ رائے پور میں مقیم این ڈی ٹی وی کے صحافی نیلیش ترپاٹھی کی لکھی اس رپورٹ سےمکیش بھی منسلک تھے ۔ یہ سڑک بیجاپور ضلع کے نکسل متاثرہ علاقے میں گنگالور سے نیلسنار تک بنائی جا رہی تھی۔ اب اس رپورٹ کو ان کے مرڈر سے جوڑا جا رہا ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے صحافی نیلیش ترپاٹھی نے مکیش کی موت کی وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اصل وجہ پولیس کی تفتیش میں سامنے آئے گی، لیکن یہ رپورٹ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔’