ایک دن سارے ریزرویشن  ختم ہو جائیں گے، صرف اقتصادی بنیاد پر کوٹا بچے گا: سپریم کورٹ

مراٹھاریزرویشن کے خلاف دائر عرضیوں پرشنوائی کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ پالیسی سے متعلق معاملے ہیں اور اس پر سرکار کو فیصلہ لینا ہوگا۔

مراٹھاریزرویشن کے خلاف دائر عرضیوں پرشنوائی کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ یہ پالیسی سے متعلق  معاملے ہیں اور اس پر سرکار کو فیصلہ لینا ہوگا۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات  کو کہا کہ ایک دن سارےریزرویشن ختم ہو جا ئیں گے اور صرف اقتصادی بنیاد پر ریزرویشن بچےگا۔ حالانکہ اس پر وضاحت دیتے ہوئے عدلیہ  نے کہا کہ یہ سرکار کی پالیسی سے متعلق معاملے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق ،مراٹھا ریزرویشن کو چیلنج دینے والی عرضی کی شنوائی کے دوران جسٹس اشوک بھوشن نے کہا، ‘آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ یہ ایک شروعات ہو سکتی ہے۔سارےریزرویشن ختم ہو سکتے ہیں اور صرف اقتصادی طور پر کمزور طبقہ کے لیے ہی کوٹا بچےگا۔ لیکن یہ پالیسی سے متعلق معاملے ہیں۔’

سپریم کورٹ کی بنچ سال 1992 کے اندرا ساہنی معاملے پر بھی غور کر رہی ہے، جس میں آئینی بنچ نے کہا تھا کہ 50 فیصدی سے زیادہ ریزرویشن نہیں ہو سکتا ہے۔کورٹ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب وکیل شری رام پی۔ پنگل نے دلیل دی کہ ذات پرمبنی ریزرویشن کی سیاست ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریزرویشن کو ختم کرنے کے لیے قدم اٹھائے جانے چاہیے۔

بنچ نے کہا، ‘آپ کے خیالات اچھے ہیں۔ لیکن یہ سرکار کے اوپر ہے کہ وہ  اس ریزرویشن کوہٹانے کا فیصلہ لیں گے۔’جسٹس بھوشن نے کہا، ‘یہ معاملہ پارلیامنٹ اور مقننہ کا ہے۔ یہ آئیڈیا اچھا ہے، جب آئین بنایا گیا تھا تو اس کامقصد ذات پات سے پرےمساوات پرمبنی سماج بنانا تھا۔’

اس معاملے کی شنوائی کر رہی بنچ میں ایل ناگیشور راؤ، ایس عبدالنذیر، ہیمنت گپتا اور ایس رویندر بھٹ بھی شامل ہیں۔

پنگل نے کہا کہ مہاراشٹر واحد ریاست  تھی جہاں منڈل کمیشن کا استعمال کرکے ان طبقوں  کو بھی شامل کیا گیا جو مہاراشٹر میں تھے ہی نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اندرا ساہنی فیصلے کے بعد 100 سےزیادہ کمیونٹی کو اس میں شامل کیا گیا۔

وہیں مراٹھا ریزرویشن کی مخالفت کر رہے عرضی گزاروں  کی جانب سے پیش ہوئے وکیل شیام دیوان نےایک بارپھر سے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ساہنی فیصلے پر غور نہیں کیا جانا چاہیے اور 50 فیصدی ریزرویشن کانظام  بنا رہے۔

انہوں نے کہا۔ ‘ہم 70 سال پہلے کے مقابلے اور زیادہ  برابر ہوئے ہیں اور اس طرح کے دیگر مثبت ا قدامات پر ہماری توجہ ہونی چاہیے۔’دیوان نے کہا کہ اگر 50 فیصدی کی حد کو توڑا جاتا ہے تو ریزرویشن کو کم نہ کرنے کے لیے سیاسی دباؤ بنےگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقتصادی ترقی  کے ساتھ ہی ریزرویشن کو کم کیا جانا چاہیے۔

اس سے پہلے معاملے کی شنوائی کے دوران بنچ نے کہا تھا کہ ریزرویشن میں طے کی گئی 50 فیصدی کی حدمساوات  کےحقوق کا مظاہرہ  ہے اورگر اس حد کو توڑا جاتا ہے تو پتہ نہیں مساوات کے تصور کا کیا ہوگا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)