وزیر اعظم کے گود لیے گاؤں سےمتعلق ایک رپورٹ پرصحافی سپریہ شرما کے خلاف وارانسی میں کیس درج کیا گیا ہے۔میڈیااداروں کا کہنا ہے کہ حکام کے ذریعےقوانین کے اس طرح سے غلط استعمال کا بڑھتاہوارجحان ہندوستان کی جمہوریت کے ایک اہم ستون کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں وارانسی ضلع کے ایک گاؤں پر لاک ڈاؤن کے اثرات سے متعلق رپورٹ کو لےکر ایک صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کیے جانے کی میڈیا تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومتیں احتجاج کو دبانے کے لیے ریاستی انتظامیہ کا استعمال کر رہی ہیں۔
غورطلب ہے کہ نیوز پورٹل ‘اسکرال ڈاٹ ان’ کی مدیر سپریہ شرما کے خلاف وارانسی کے رام نگر تھانے میں
مقدمہ درج کیا گیا ہے۔پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ ایف آئی آر وارانسی کے ڈومری گاؤں کی مالا دیوی کی ایک شکایت کی بنیادپر درج کی گئی ہے۔ ڈومری گاؤں کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےآدرش گرام یوجنا کے تحت گود لیا گیا ہے اور وارانسی ان کا پارلیامانی حلقہ ہے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے شرما کے خلاف ایف آئی آر کو شدید ردعمل بتایا ہے۔ایک بیان میں گلڈ نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف قانون کے مجرمانہ اہتماموں کا استعمال اب گھناؤنااوربیہودہ چلن ہو گیا ہے جس کی جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔اس نے کہا کہ اس کی مخالفت ہونی چاہیے اور اس کو ختم کیا جانا چاہیے۔
گلڈ نے اسکرال ڈاٹ ان کے بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اب بھی اس رپورٹ پر قائم ہیں۔ اسکرال نے کہا ہے کہ ڈومری گاؤں میں مالا دیوی کا انٹرویو پانچ جون، 2020 کو کیا گیا تھا اور ان کا بیان ‘
ان وارانسی ویلیج اڈاپٹیڈ بائے پرائم منسٹر نریندر مودی، پیپل وینٹ ہنگری ڈورنگ لاک ڈاؤن’ (وزیر اعظم نریندر مودی کے گود لیے وارانسی کے گاؤں میں لوگ لاک ڈاؤن کے دوران بھوکے رہے)میں سہی ڈھنگ سے پیش کیا گیا ہے۔
آؤٹ لک کے مطابق ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سرکار ایسا کر کےقانون کا غلط استعمال کر رہی ہے، جو قابل مذمت ہے جس کوفوراً واپس لیا جائے۔بیان میں کہا گیا کہ صحافیوں کے خلاف قانون کے مجرمانہ اہتماموں کا استعمال اب ایک گھناؤنی اور نفرت انگیزفطرت بن گئی ہے، جس کی کسی بھی زندہ جمہوریت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایڈیٹرس گلڈ اس کی مخالفت کرتا ہے۔
گلڈ کا ماننا ہے کہ سپریہ شرما کے خلاف آئی پی سی اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کا استعمال غلط طرح سے کیا گیا ہے اور یہ میڈیا کی آزادی کو نقصان پہنچانا ہے۔ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ گلڈ قانون کا احترام کرتا ہے اور ساتھ ہی مالا دیوی کے دفاع کے حق سے بھی خود کو روکتا ہے، لیکن ایسے قوانین کےغلط استعمال کو بھی قابل مذمت مانتا ہے۔ اس سے بھی بدتر، حکام کے ذریعےقوانین کے اس طرح سے غلط استعمال کا بڑھتاہوارجحان ہندوستان کی جمہوریت کے ایک اہم ستون کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔
انڈین ویمن پریس کور نے بھی سپریہ شرما کے خلاف ایف آئی آر پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ایف آئی آر صحافیوں کو ڈرانےکی ایک اور کوشش ہے تاکہ وہ ایسی خبروں پر توجہ نہ دیں جس سے حکمراں کو تکلیف ہوتی ہے۔تنظیم نے کہا کہ اقتدار کو سچ دکھانا صحافیوں کا کام ہے تاکہ حکومت اصلاحی اقدامات کیا جاسکے اور غلط چیزوں کو خاتمہ ہو۔
بیان میں کہا گیا، ‘اس کے بجائے کئی حکومتیں ریاستی انتظامیہ کا استعمال احتجاج کرنے والوں کو ڈرانے اور ان کو ہراساں کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)