سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق معاملات میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو مستقل ضمانت دے دی۔ سسودیا کو فروری 2023 میں سی بی آئی کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد ای ڈی نے بھی گرفتار کیا تھا۔
منیش سسودیا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/ @ManishSisodiaAAP)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی ایکسائز پالیسی کیس سے متعلق معاملات میں دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ضمانت دے دی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے منیش سسودیا کو اب منسوخ شدہ ایکسائز پالیسی کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعے تفتیش کے معاملات میں مستقل ضمانت دے دی۔ سسودیا 17 ماہ بعد جیل سے باہر آئیں گے۔ انہیں فروری 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے کہا کہ ان مقدمات میں ضمانت کے لیے انہیں ٹرائل کورٹ میں بھیجنا ‘انصاف کا مذاق اڑانا’ ہوگا۔
عدالت نے سسودیا کو ہدایت دو ضامن کے ساتھ 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھرنے، اپنا پاسپورٹ جمع کرنے اور ہفتے میں دو بار جانچ افسر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ انہیں گواہوں پر اثر انداز ہونے یا شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے 6 اگست کو معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
بنچ نے منیش سسودیا کو دہلی سکریٹریٹ یا چیف منسٹر کے دفتر جانے پر پابندی لگانے کی ای ڈی کی درخواست کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا، جیسا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے معاملے میں کیا گیا تھا، جب ان پر لوک سبھا انتخابات کی مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانے دی گئی تھی۔
سی بی آئی اور ای ڈی نے دلیل دی تھی کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ سسودیا کو پہلے ٹرائل کورٹ جانا ہوگا۔
یہ تیسرا موقع تھا جب سسودیا نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ گزشتہ سال 30 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا، لیکن اگر اگلے چھ سے آٹھ مہینوں میں مقدمے کی سماعت مکمل نہیں ہوتی یا آہستہ آہستہ ہوتی ہے تو انہیں اپنی ضمانت کی درخواست دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کا اختیار دیا گیا تھا۔
چونکہ سماعت چھ ماہ کے اندر شروع نہیں ہوسکی، اس لیے منیش سسودیا نے تاخیر کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے 21 مئی کو ان کی درخواست مسترد کردی۔ انہوں نے جون میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جب ای ڈی نے بنچ کو بتایا کہ وہ 3 جولائی تک اپنی شکایت (یا چارج شیٹ) داخل کرے گی۔
اس دلیل کو ریکارڈ کرتے ہوئے عدالت نے درخواست کی میرٹ پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ پچھلے مہینے سسودیا نے ضمانت کے لیے اپنی تیسری درخواست دائر کی،جو 21 مئی کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دوسری درخواست تھی۔
منیش سسودیا کے خلاف کیا معاملہ ہے؟
منیش سسودیا کو فروری 2023 میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا اور اس کے ایک ماہ بعد ای ڈی نے بھی انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ یہ کیس جولائی 2022 میں دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ کی شکایت کی پر درج کیا گیا تھا، جس میں ایکسائز پالیسی میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
سسودیا کے علاوہ دہلی کے سی ایم
اروند کیجریوال اورع آپ ایم پی سنجے سنگھ کو بھی ای ڈی کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ سنگھ ضمانت پر باہر ہیں، جبکہ دہلی کے وزیر اعلیٰ عدالتی حراست میں ہیں اور تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
سی بی آئی کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں سسودیا پر’ لائسنس ہولڈر کو غلط طریقے سےفائدہ پہنچانے کے ارادے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کےبغیر سال 2021-22 کے لیے ایکسائز پالیسی سے متعلق سفارشات کرنے اور فیصلے کرنے میں کلیدی کردار ادا نے‘ کا الزام لگایا گیا ہے ۔
دریں اثنا، ای ڈی کی طرف سے درج معاملے میں سسودیا پر عام آدمی پارٹی کی 2022 کے پنجاب انتخابی مہم کے لیے ایکسائز پالیسی سے حاصل کی گئی رشوت کا استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
‘سچ کی جیت’
دریں اثنا، عام آدمی پارٹی نے سسودیا کی ضمانت کا خیرمقدم کیا، اور ان کی قید کے لیے سیاسی تعصب کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
سسودیا کی ضمانت کو سچائی کی جیت قرار دیتے ہوئے
عام آدمی پارٹی (عآپ) نے کہا کہ مرکزی حکومت نے سیاسی تعصب اور عداوت کی وجہ سے انہیں جیل میں رکھا، جبکہ طویل تفتیش کے دوران ان سے ایک روپیہ بھی برآمد نہیں ہوا۔
راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے امید ظاہر کی کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو بھی جلد ہی اسی کیس میں ضمانت مل جائے گی۔ انہوں نے کہا، ‘سسودیا سے ایک روپیہ بھی برآمد نہیں ہوا، حالانکہ انہیں 17 ماہ سے زیادہ جیل میں رکھا گیا تھا۔ کارروائی ہی سزا بن گئی۔ جان بوجھ کر مختلف حیلوں سے انہیں جیل میں رکھا گیا… صرف سیاسی عداوت کی وجہ سے… اور آج اس شخص کو انصاف مل گیا۔ منیش سسودیا کے 17 مہینےبربادہو گئے۔‘
سنگھ نے کہا کہ ’عآپ ‘کے تمام کارکنان اور لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پرجوش ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘سب کو یقین ہے کہ ہمارے لیڈروں کو غلط طریقے سے پھنسایا گیا اور جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارے سربراہ اروند کیجریوال اور ستیندر جین ابھی تک جیل میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ انہیں جلد انصاف ملے گا اور وہ جلد جیل سے باہر آئیں گے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کی آمریت پر کرارا طمانچہ ہے۔‘
سسودیا کی ضمانت اگلے سال جنوری-فروری میں دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل ہوئی ہے۔ عآپ نے 2024 کے قومی انتخابات میں دہلی میں اپنی چاروں لوک سبھا سیٹیں کھو دی تھیں۔ عآپ 2015 سے دہلی پر حکومت کر رہی ہے۔