منی پور ٹیپ: کُکی ممبران اسمبلی نے کیا جانچ میں تیزی اور وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا مطالبہ

منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔

منی پور ٹیپ سے متعلق دی وائر کے انکشافات کے بعد ریاست کے دس کُکی ایم ایل اے نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار کی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔

ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@NBirenSingh)

ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@NBirenSingh)

نئی دہلی: دی وائر کے منی پور ٹیپس کے انکشافات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے  ریاست کی کُکی برادری کے تمام دس ایم ایل اے، جن میں سے نو کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے، نے مطالبہ کیا ہے کہ 2023 سے جاری نسلی تنازعہ کی جانچ کے لیے مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے تشکیل دیے گئے انکوائری کمیشن کو’اپنے تحقیقاتی عمل میں تیزی لانی چاہیے’ اور وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہیے تاکہ انہیں ان کے خلاف تحقیقات کے نتائج میں مداخلت کرنے سے روکا جا سکے۔

اکیس  اگست کی شام کو جاری کیے گئے ایک پریس نوٹ میں، دس ایم ایل اے – ہاؤکھولیٹ کیپگین، نیمچا کیپگین، پاؤلین لال ہاؤکپ، لیتزامنگ ہاؤکپ، لیتپاؤ ہاکپ، نگورسنگلر سناٹے، ایل ایم کھاؤتے اور ونگزاگین والتے جن کا تعلق بی جے پی سے ہے، اور چن لنتھانگ اور کن ہاؤکیپ ہاؤشنگ جن کا تعلق کُکی پیپلز الائنس (کے پی اے) سے ہےنے کہا، ‘سرکارکی سرپرستی میں نسل کشی میں وزیراعلیٰ کی ملی بھگت، جس پر ہم پہلے دن سے ہی یقین رکھتے ہیں، اب اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے۔’

بتادیں کہ بیرین سنگھ حکومت کی اتحادی کے پی اے نے نسلی تنازعہ کی وجہ سے اگست 2023 میں اپنی حمایت واپس لے لی تھی ۔

کُکی اور میتیئی کے درمیان نسلی تشدد کے بعد، یہ ایم ایل اے ریاستی اسمبلی کے کئی اجلاسوں سے غیر حاضر رہے تھے، تاکہ مرکز سے کُکی برادری کے لیے ‘علیحدہ انتظامیہ’ کے اپنے مطالبے کو مضبوط کیا جا سکے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا، ‘وزیراعلیٰ کو واضح طور پر اپنے سامعین کو یقین دلاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ان کے لہجے اور آواز سے ان کے ملیشیا کا رکن  ہونے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ مرکزی ایجنسیوں  کودوسروں کو گرفتار کرنے سے پہلے انہیں گرفتار کرنا چاہیے۔‘


یہ بھی پڑھیں: منی پور آڈیو ٹیپ: کیا امت شاہ کے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سی ایم نے ریاست میں بموں کے استعمال کا حکم دیا؟


دی وائر کے انکشافات گوہاٹی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس (ریٹائرڈ) اجئے لامبا کی سربراہی میں کمیشن کو جمع کرائے گئے آڈیو ٹیپ پر مبنی ہیں۔ گواہوں نے کمیشن کے سامنے اپنی شناخت ظاہر کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال امپھال میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ ان کی سرکاری رہائش گاہ پر ہونے والی میٹنگ میں  ٹیپ ریکارڈ کیے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیپ میں سنائی دینے  والی آواز وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ہے۔

کمیشن نے گواہوں کے تحفظ کو مدنظر انہیں رازداری فراہم کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دی وائر نے اپنی رپورٹ میں بیٹھک کی تمام تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

ایم ایل اے کی 21 اگست کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے، ‘(ریکارڈنگ) ٹیپ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کس طرح مرکزی وزیر داخلہ نے عام شہریوں پر بموں کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے ان کی سرزنش کی تھی، اور کس طرح وزیر داخلہ امت شاہ کے جانے کے بعد بیرین سنگھ نے  پولیس کے اعلیٰ حکام کو وزیر داخلہ کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر بموں کا استعمال کرنے کی ہدایت دی تھی۔‘

بتادیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نےنسلی تنازعہ شروع ہونے کے تقریباً تین ہفتے بعد مئی 2023 کے آخر میں ریاست کا دورہ کیا تھا ۔ اگست 2023 میں، شاہ نے ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر چیف منسٹر کے استعفیٰ کے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ مرکز کے ساتھ ‘تعاون ‘ کر رہے ہیں۔

تشدد کے دوران ریاست کے اسلحہ خانے سے ہزاروں ہتھیار اور گولہ بارود بھی لوٹے گئے، جن میں سے بیشتر ابھی تک برآمد نہیں ہوئے ہیں۔  اس کا حوالہ دیتے ہوئے پریس نوٹ میں کہا گیا، ‘ وزیراعلیٰ کو اپنے حامیوں کے سامنےیہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کس طرح یہ یقینی بنایا کہ ریاستی فورسز سے 4000-5000 اسلحہ اور گولہ بارود لوٹنے کے معاملے میں کوئی گرفتاری  نہ ہو۔ انہیں یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ کُکی انہیں گالیاں دے  سکتے ہیں، اور ایسا کرنا صحیح بھی ہے کیونکہ انہوں نے  ان میں سے تقریباً 300 کی جان لی ہے، لیکن میتیئی کو انہیں  گالیاں  نہیں دینی چاہیے۔‘

اگرچہ وزیر اعلیٰ نے رپورٹ شائع کرنے سے پہلے دی وائر کی طرف سے بھیجے گئے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا، لیکن بعد میں انہوں نے آڈیو ٹیپ کو ‘ڈاکٹرڈ’ قرار دیا اور رپورٹ کو کُکی اور میتیئی کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے جاری عمل کو پٹری سے اتارنے کے مقصد سے ’ ملک دشمن‘ سرگرمی قرار دیا ہے۔

تاہم، ایم ایل اے نے اس دعوے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ ‘ٹیپ کی صداقت کی تصدیق کرتے ہوئے، چیف منسٹر این بیرین سنگھ کے بھائی راجندر نونگ کو فیس بک پر اس طرح کے حساس ٹیپ دوسروں کو بیچنے والوں کو دھمکاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔’

کُکی ایم ایل اے نے ایک بار پھر مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایک اسمبلی والے  یونین ٹیریٹری کی شکل میں علیحدہ انتظامیہ کے ان کے  مطالبے کو جلد پورا کرے، کیونکہ یہ خطہ میں مستقل امن کا راستہ ہے۔